اپنے سے بڑی ، مطلقہ لڑکی کے ساتھ سادگی سے نکاح کر کے اس نوجوان نے اچھی روایت رکھی ہے

شہباز نے اپنی شادی کو ایک مثال بنایا بہت اچھا لگا ہمارے نوجوان کچھ الگ سوچ لیکر آریے ہیں سدا خوش کامیاب رہو لڑکے بہت ساری دعاٸیں
معاشرہ ہم جیسے لوگوں نے ہی تبدیل کرنا ہے۔
میں نے
1. جہیز کا بائیکاٹ کیا
2. سب کچھ ہوتے ہوئے بھی سادگی سے رسومات کیں۔
3. طلاق یافتہ لڑکی سے نکاح کیا
4. خود سے بارہ سال بڑی عمر کی لڑکی سے نکاح کیا۔

یہ سب وہ چیزیں ہیں جن کو ہمارے معاشرے میں کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کی جاتی ہے۔ کیونکہ ہمارا معاشرہ طلاق یافتہ لڑکی کو قبول نہیں کرتا۔ جہیز کا بہت بڑا بوجھ لڑکی کے والدین کے سر پہ لاد دیا جاتا ہے۔ جب آپ اچھا کما رہے ہوں اور سادگی سے رسومات کریں تب بھی معاشرے کے بہت سارے طعنے برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ اور خود سے بڑی عمر کی لڑکی سے شادی کرنے پہ بہت ساری باتیں سننے کو ملتی ہیں۔ "لوگ کیا کہیں گے” میں اس کی بالکل پرواہ نہیں کرتا۔ اوپر جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ سب میرے آقا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا تو مجھے یہ سب کرنے پہ روحانی سکون ملا۔
معاشرے میں مثالیں ہم جیسے لوگ بنائیں گے تبھی تو اور بھی لوگ دیکھا دیکھی قدم اٹھائیں گے ۔
قیصر ناز

Comments are closed.