لاہور ہائی کورٹ نے عام انتخابات کے لیے عدالتی افسران دینے سے معذرت کرلی۔اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن نے عدلیہ سے عام انتخابات کے لیے افسران مانگے تھے۔ رجسٹرار نے چیف جسٹس کی ہدایت پرالیکشن کمیشن کو جوابی خط بھیج دیا۔
رجسٹرار نے لکھا کہ پنجاب کی عدالتوں میں لاکھوں کیسز زیرالتواء ہیں۔ عدالتی افسران کیلئے کیسزکے ساتھ انتخابی عمل میں شرکت مشکل ہے۔ الیکشن کمیشن نے عدلیہ سے ڈی آراو اور آراوز کی تعیناتی کی درخواست کی تھی۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی افسران کیلئے کیسزکے ساتھ انتخابی عمل میں شرکت مشکل ہے۔ الیکشن کمیشن عدلیہ سے ڈی آراواورآراوزکی تعیناتی کاخواہشمند تھا۔
دوسری طرف چیف سیکرٹری پنجاب نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابات ایک ہی دن کرانے کی تجویز دے دی۔الیکشن کمیشن میں پنجاب میں ضمنی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات سے متعلق اہم اجلاس چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ الگ الگ دن انتخابات سے اخراجات ڈبل ہوجائیں گے جبکہ سکیورٹی کی فراہمی بھی مشکل ہوگی۔
چیف سیکرٹری پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے 42 ارب درکار ہوں گے جبکہ صوبائی حکومت کو مالی خسارے کا بھی سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ رمضان میں انتظامی افسران قیمتیں کنٹرول کرنے میں لگے ہوتے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی مساجد اور محافل کی سیکیورٹی پر مامور ہوتے ہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب کے مطابق مارچ میں افسران اور سیکیورٹی اہلکار مردم شماری میں مصروف ہوں گے۔