اراکین اسمبلی کے نام پر خواتین کو جعلی کالز، کیا کہا جاتا تھا؟ ناز بلوچ کے کتنے فیس بک اکاؤنٹ؟ انکشاف
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں اراکین نے انکشاف کیا کہ ان کے نمبر سے خواتین کو جعلی کالز کی جا رہی تھیں ، ایف آئی اے کو شکایت کے باوجود کچھ نہیں ہو سکا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں ناز بلوچ نے کہا کہ آزادی رائے کے اظہار میں صحافی اور سیاستدان سافٹ ٹارگٹ ہیں،جیسے ہی پی ٹی آئی چھوڑی تو مجھ پر الزامات لگائے گئے ،آزادی رائے پی ٹی آئی کیلیے کچھ اورمسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے لیے الگ ہے،میرے نام اور ایک ہی تصویرسے 12 فیس بک اکاؤنٹ بنے ہوئے ہیں
کنول شوذب نے کہا کہ دس ماہ سے 6 موبائل نمبروں سے میرے نام سے خواتین کوجعلی کالز جارہی تھیں،میں نے ایف آئی اے کو شکایت بھی درج کرائی مگر کچھ نہ ہوسکا،ایک جعلی کال پر خاتون لاہور میں بندے سے ملی جو بعد میں گرفتار ہوا،گرفتار شخص خواتین کو احساس پروگرام میں نوکریوں کاجھانسا دے رہا تھا،
کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ کرائم ریٹ بڑھنے کی بڑی وجہ سمز کی ہر جگہ فروحت ہے،سمز کی فروحت کے لیے طریقہ کار تبدیل کیا جائے ،بائیومیٹرک تصدیق والی ڈیوائسز کا غلط استعمال ہورہا ہے،
پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ غربت کی وجہ سے لوگ اپنی رجسٹرڈ سم 5 سے 10 ہزارکی بیچ دیتے ہیں،دائریکٹر سائبر کرائم ونگ کا کہنا تھا گلیوں میں چھوٹے سمز اسٹالزکسی کو بھی پکڑکرسم ایکٹیویٹ کرتے ہیں،گاؤں کے سادہ اور ان پڑھ لوگوں کا انگوٹھا لگوایا جاتا ہے ،یہ سمز بعد میں تخریب کاری میں استعمال ہوتی ہیں،
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی اے موبائل سمز کی رجسٹریشن کے چھوٹے اسٹالز بند کرائے ،موبائل سمز صرف مخصوص فرنچائز سے جاری کی جائیں،