آرمی چیف سے متعلق قانون میں ترمیم،بابر اعوان نے ایسا دعویٰ کیا کہ اپوزیشن پریشان

0
34

آرمی چیف سے متعلق قانون میں ترمیم،بابر اعوان نے ایسا دعویٰ کیا کہ اپوزیشن پریشان

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما، سینئر قانوندان بابر اعوان ایڈوکیٹ نے کہا کہ تمام افواج وفاقی حکومت کے تحت کام کرتی ہیں ،آرمی چیف سے متعلق قانونی ترمیم ہوگی آئینی ترمیم نہیں،آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد رولز بنائے جا سکتے ہیں،سپریم کورٹ کے عبوری حکم میں پارلیمنٹ کو بھی کہا گیا ہے،

بابر اعوان نے مزید کہا کہ موڈیز نے پہلی بار بھارت کو منفی اور پاکستان کو مستحکم قراردیا،پاکستان کی معیشت مستحکم ہاتھوں میں ہے، بابر اعوان نے کہا ہے کہ بہت سے لوگ اداروں کے درمیان تصادم چاہتے تھے تاہم موجودہ حالات میں پاکستان تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

نواز شریف کے ساتھ کتنے میں ڈیل ہوئی؟ مریم نواز کو جانے دیا جائیگا یا نہیں؟ شیخ رشید نے بتا دیا

نواز شریف کی طبیعت کیسی؟ کہاں سے علاج کروانا چاہتے ہیں، مریم نے اظہار کر دیا

بابراعوان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا مقدمہ تھا۔ آل از ویل، نتیجہ ٹھیک نکلا۔ اداروں کو اب آگے چلنا چاہیے۔ عدالت نے حکومت نہیں پارلیمنٹ کو قانون سازی کا کہا کہ پارلیمنٹ طے کرے گی مدت ملازمت کتنی ہونی چاہیے، معاملہ آسانی کے ساتھ حل ہو جائے گا

چیف جسٹس نے قانون میں کون کونسی ترامیم کا کہہ دیا؟ فروغ نسیم نے عدالت میں کیا کہا؟

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں سپریم کورٹ نے چھ ماہ توسیع کر دی ہے،چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عدالت نے آرٹیکل 243 بی کا جائزہ لیا،حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع آرٹیکل 243 فور بی کے تحت کی ہے،جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن جمع کرایا گیا،ہمارے سامنے یہ سوال آیا کہ کیا توسیع دی جاسکتی ہے یا نہیں،آرمی ایکٹ اور اس کے رول کا جائزہ لیا،اٹارنی جنرل نے عدالتی سوالوں کا جواب دیا، دستاویزات کے مطابق پاک آرمی کا کنٹرول وفاقی حکومت سنبھالتی ہے،

Leave a reply