ارسلان نسیم کی عمر 13 نہیں بلکہ 20 برس ہے، پولیس کا دعویٰ

ارسلان کے والد پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا
0
63
9 may

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں مبینہ طور پر نو مئی کے واقعات میں ملوث 13 سالہ ارسلان نسیم کی دوبارہ گرفتاری کے لئے مارے گئے چھاپے کے دوران اسکے والد کی موت ہوئی ہے،پولیس کا کہنا ہے کہ ارسلان کی عمر 13 نہیں بلکہ 20 برس ہے اور عسکری ٹاور میں ارسلان کی موجودگی کے ثبوت ہیں،

پی ٹی آئی کور کمیٹی کے رکن شعیب شاہین نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ارسلان نسیم کے وکیل کا کہنا ہے کہ ارسلان کسی کیس میں ملوث نہیں تھا اوراب ڈی آئی جی آپریشنز نے ارسلان نسیم کا نام ایک اور کیس میں ڈال دیا اگر ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ناصررضوی کے پاس ارسلان نسیم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں توان کے خلاف ارسلان کے والد کے قتل کا مقدمہ چلنا چاہیے

تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ ارسلان کو گرفتار کیا گیا تھا حالانکہ وہ تحریک انصاف کے کسی پروگرام میں نہیں گیا تھا، ارسلان کو رہا کیا گیا تو دوبارہ پولیس گرفتار کرنے پہنچ گئی، جس کی وجہ سے ارسلان کے والد کو ہارٹ اٹیک ہوا اور انکی موت ہو گئی، ارسلان گرفتاری کے خوف کی وجہ سے والد کے نماز جنازہ میں بھی شریک نہیں ہو سکا تھا

تحریک انصاف کی جانب سے الزام عائد کرنے کے بعد ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی ہے ،ڈی آئی جی عمران کشورکا کہنا ہے تمام الزامات کی انکوائری کررہے ہیں 9 مئی کے واقعے میں ارسلان کی عسکری ٹاورمیں موجودگی کا ثبوت ہے اور ارسلان کی عمر 13 نہیں 20 سال ہے پیدائش کا سرٹیفکیٹ مل گیا ہے ارسلان نے 13 سال کا جعلی سرٹیفکیٹ بھی بنایا ہوا ہے انچارج انویسٹی گیشن کو کیس میں نہیں بلکہ ناقص کارکردگی پر معطل کیا گیا

لاہور پولیس کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ارسلان کے اہلخانہ کا پی ٹی آئی کے بیانیے سے لا تعلقی کا اعلان، ارسلان کے بہنوئی کا بڑا بیان سامنے آ گیا۔

ایک اور ٹویٹ میں لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس نے اپنے وضاحتی بیان میں "سوشل میڈیا پر ارسلان نسیم نامی شہری کے بارے میں پوسٹ جس میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ دوران ریڈ پولیس کے تشدد سے ارسلان کے والدجاں بحق ہو ئے” کو پروپیگنڈا، من گھڑت اور حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔ ارسلان نسیم مقدمہ نمبر1271/23میں تھانہ گلبرگ گرفتار تھا۔ بعد ازاں ملزم کو جوڈیشل کیا گیا۔ملزم 09 اگست 2023 کو ATCسے برضمانت رہا ہوا تاہم ملزم ارسلان چونکہ مقدمہ نمبر 846/23 مورخہ10 مئی 2023بجرم 382/341/147/149ت پ تھانہ ریس کورس میں بھی مطلوب تھا، جس کی زیر دفعہ 160ض ف دو مرتبہ طلبی کی گئی مگر ارسلان نسیم طلبی کے باوجود الصالتاََ حاضر نہ ہوا۔تعمیل کی غرض سے پولیس پارٹی ملزم ارسلان کے گھر مورخہ10/11اگست کی رات گئی مگر ملزم کے گھر پرتالہ لگا ہوا تھا لہذاپولیس پارٹی واپس آگئی۔واضع رہے کہ ایک مقدمہ میں ضمانت کسی دوسرے مقدمہ میں قانونی طور پر قابل قبول نہیں ہوتی۔ دوران ریڈ تشدد کا واقعہ پیش نہ آیا ہے اور ملزم کے والدکی طبعی موت واقع ہوئی ہے۔

ارسلان نسیم گلبرگ ٹو اتحاد کالونی میں رہتا ہے، ارسلان کے والد محمد نسیم سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتے تھے ارسلان خود 5 بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور سید علی ناصر رضوی نے اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر ارسلان نسیم نامی شہری کے بارے میں پوسٹ جس میں یہ تاثر دینے کی ناکام کوشش کی گئی ہے کہ دوران ریڈ پولیس کے تشدد سے ارسلان کے والدجاں بحق ہو ئے” محض پروپیگنڈا، من گھڑت اور حقائق کے منافی ہے،سچ کی بہت طاقت ہے، سچ سے لوگوں کا بھلا ہوتا ہے لیکن جب سچ اور حقائق کو مسخ کردیا جائے تو معاملہ خراب ہو جاتاہے، سنسنی خیزی سے کیا نقصان ہو جاتا ہے یا جھوٹ کا کیا اثر ہو سکتا ہے اس پر کوئی نہیں سوچتا، سوشل میڈیا پر بار بار سنسنی پھیلانا یہ درست ہے، سوشل میڈیا پر چند دن سے ارسلان نسیم بارے ٹویٹس ہو رہی ہیں، ایک مہم چل رہی ہے،کم عمر کے بچے کو گرفتار کرنے پولیس گئی اور اسکے والد پر تشدد کیا گیا اور انکی موت ہوگئی، یہ جھوٹ پر مبنی خبر ہے، ارسلان کے والد پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا،

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ واقعہ کا نوٹس لیا ہے

 وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے ملاقات کی

 نامزد دو افراد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے

سکھر کے سینئر صحافی جان محمد مہر کو گولیاں مار دی گئی ہیں،

شہری کی بھینسیں اورطلائی زیورات لے جانیکا الزام 

سابق رکن قومی اسمبلی عطا قریشی کی اہلیہ پر حملہ 

Leave a reply