ارشد ملک ایئرفورس یا پی آئی اے، ایک کا انتخاب کریں،سابق وزیراعظم نے پی آئی اے کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ چیف جسٹس کے اہم ریمارکس

0
34

ارشد ملک ایئرفورس یا پی آئی اے، ایک کا انتخاب کریں،سابق وزیراعظم نے پی آئی اے کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ چیف جسٹس کے اہم ریمارکس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں طیارہ گمشدگی کیس کے حوالہ سے سماعت ہوئی،عدالت نے طیارہ گمشدگی سے متعلق پی آئی اے کی رپورٹ مستردکردی،

عدالت نے پی آئی اے کے سربراہ کی تعیناتی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ارشدملک ایئرفورس یا پی آئی اے میں سے ایک کا انتخاب کریں ،قومی ایئر لائن کو عارضی نہیں مستقل سربراہ کی ضرورت ہے ،پی آئی اے میں عاضی تعیناتی حکومت کی غیر سنجیدگی ظاہر کرتا ہے ،پی آئی اے کو ایسا سربراہ چاہئے جو اسے عالمی معیار کی ایئرلائن بنائے ۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے طیارے افسران ذاتی استعمال میں لاتے رہے،ایک سابق وزیراعظم علاج کیلئے پی آئی اے کا جہاز ساتھ لے گئے ،جب تک وزیراعظم کا علاج ہوتا رہا طیارہ لندن ایئرپورٹ پر کھڑا رہا،عدالت کو سب معلوم ہے ہماراحافظہ کمزور نہیں ۔

چیف جسٹس گلزار احمد کا مزید کہنا تھا کہ ہم ٹکٹ لینے جائیں تو کہا جاتا ہے نہ جہاز ہے نہ ٹکٹ ،ٹکٹ نہ ملے تو بذریعہ سڑک ہی ہم لاہور چلے جاتے ہیں ،وفاقی حکومت کے تمام اداروں کے سربرای عارضی ہیں۔

قبل ازیں دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ گمشدہ جہاز کے حوالے سے پی آئی اے کی رپورٹ پڑھی ہے،وکیل نیب نے کہا کہ پی آئی اے بورڈ نے عدالت کومکمل حقائق نہیں بتائے ،تحقیقات جاری ہیں ،عدالت مزید وقت دے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نیب کو صرف وقت ہی چاہئے ہوتا ہے نیب اپنی تحقیقات جاری رکھے ،جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ جہازفروخت کرنے کافیصلہ کب اورکہاں ہوا؟وکیل پی آئی اے بورڈ نے کہا کہ جرمن سی ای او نے جہازفروخت کرنے کافیصلہ کیا ۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ فیصلہ یہ ہواتھا کہ جہاز کمرشل مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہوگا،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ جہازمالٹا میں شوٹنگ کیلئے استعمال ہوا ،جہازمالٹا میں فلم کی شوٹنگ کیلئے استعمال ہوااس کے بعدجرمنی گیا ۔وکیل پی آئی اے بورڈ نے کہا کہ شوٹنگ کی مد میں ادارے کو2 لاکھ 10 ہزاریوروملے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پی آئی اے کے لوگو کیساتھ کیا معلوم کونسی فلم شوٹ ہوئی ہو گی ،فلم بنانے والی کمپنی اسرائیلی ہونا بہت سنجیدہ بات ہے ،جہاز کی قیمت فروخت سے زیادہ لگتا ہے جرمنی پہنچانے کی ادائیگی کی گئی ،جہازجرمنی ایئرپورٹ پرپارک ہوا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جائزہ لیاجارہا ہےجہازاتناعرصہ جرمنی کیوں کھڑارہا،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ نجی کمپنیاں ادارے سے متعلق ایک دن میں فیصلہ کرتی ہیں،جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جہازفروخت کرنے کا فیصلہ پی آئی اے بورڈکا نہیں تھا،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پی آئی اے نے اپنا ایک جہازہی بھجوا دیا، پی آئی اے نےمزید 4 جہازبھی گراؤنڈ کیے ہیں، باقی 3 جہازکہاں فروخت ہوئےکچھ معلوم نہیں،کیا 3 جہازکھول کرکباڑخانے میں تونہیں دے دیئے؟ کیا ایسے حالات میں موجودہ انتظامیہ کوکام کرنے دیں؟کھلی عدالت میں مزید کچھ نہیں کہناچاہتا، پی آئی اے والےصرف کاغذی کارروائی کرکے آتے ہیں،

قبل ازیں گزشتہ روز طیارہ گمشدگی کیس میں پی آئی اے نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا جواب میں کہا گیا کہ پی آئی اے کا جہاز گم نہیں ہوا فروخت کیا گیا۔

پی آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے جانے والے جواب میں کہا گیا کہ طیارہ اپنی عمر 2016 میں پوری کر چکا تھا، سول ایوی ایشن کے اجازت سے جہاز گراؤنڈ ہونے کیلئے جرمنی بھیجا گیا، جہاز کو فلم کی شوٹنگ کیلئے بھی استعمال کیا گیا، شوٹنگ کی مد میں پی آئی اے کو 2 لاکھ دس ہزار یورو ملے، جہاز ایک لاکھ تین ہزار، دو انجن تیرہ لاکھ ڈالر میں فروخت ہوئے۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ موجودہ انتظامیہ نے چارج سنبھالا تو نیب اور ایف آئی اے تحیقیقات کر رہے تھے، پی آئی اے انتظامیہ تحیقیقات میں بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ جواب میں ایئر مارشل ارشد ملک کا پاکستان ایئر فورس سے جاری این او سی بھی جمع کرا دیا گیا۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے سی ای او پی آئی اے تقرری کیس میں سندھ ہائیکورٹ میں درخواست کو بدنیتی قراردیتے ہوئے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا

وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ ارشد محمود کی تعیناتی کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی تھی ،ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سی ای او پی آئی اے نے غیرقانونی کاموں کیخلاف سخت ایکشن لیا، ارشدمحمود ملک نے جعلی ڈگری اورغیرقانونی تقرریوں والوں کیخلاف بھی ایکشن لیا،سی ای او کی تعیناتی کے بعد پی آئی اے کے ریونیو میں 44 فیصداضافہ ہوا اور75 فیصد آپریشنل لاسز میں کمی آئی ۔

وفاقی حکومت کے جواب میں مزید کہا گیا کہ ارشد محمود ملک نے بطورڈپٹی چیئرمین کامرہ میں ریکارڈ16 تھنڈر طیارے بنائے،بطور چیئرمین جے ایف تھنڈربلاک 3 بھی بنایا۔

قبل ازیں آڈیٹر جنرل نے قومی ایئر لائن کے سی ای او کو ہٹانے کی سفارش کردی،آڈیٹر جنرل نے اپنی سفارشات میں کہا کہ ایئرمارشل ارشد ملک کو سی ای او کے عہدے سے برطرف کیا جائے،ایئرمارشل ارشد ملک کی پی آئی اے میں تقرری غیر قانونی ہے،ارشد ملک کی غیر قانونی تقرری کی تحقیقات غیرجانبدار ادارے سے کرائی جائے،ارشد ملک نے تقرری کے 8 ماہ کے دوران 30 لاکھ روپے الاؤنس وصول کیا،سی ای او پی آئی اے سے تمام الاوَنس واپس لئے جائیں،بورڈ آف ڈائریکٹر نےغیرملکی سی ای او کی طرح اس تقرری میں بھی غلطی کی،

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ اگر قواعد و ضوابط کے مطابق ائیر مارشل ارشد ملک انٹرویو بورڈ میں پیش ہوتے تو انہیں پاک فضائیہ سے مستعفی ہونا پڑتا۔ پی آئی اے نے آڈیٹر جنرل کے عملے سے تعاون نہیں کیا اس لیے نہیں بتایا جاسکتا کہ ارشد ملک نے کتنا مالی فائدہ ناجائز طور پر اٹھایا تاہم ایک تخمینے کے مطابق 8 ماہ کے دوران یہ فائدہ تقریباً 30 لاکھ روپے ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ قواعد کے مطابق پی آئی اے میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کی مدت ملازمت ختم ہونے سے تین ماہ قبل اخبارات میں اس عہدے کے لیے درخواستیں طلب کی جانی چاہییں لیکن ائیر مارشل ارشد ملک کے کیس میں بالکل الٹ کیا گیا۔

انہیں 26 اپریل 2019 کو پہلے ایک حکم نامے کے ذریعے تین سال کی مدت کے لیے چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا گیا اور اس کے بعد اخبار میں جو اشتہار دیا گیا اس میں وار کورس، شپنگ، نیول ایوی ایشن اور ملٹری آپریشنز یا ایسے ہی کسی متعلقہ تجربے کو شامل کیا گیا تاکہ دیگر امیدواروں کے مقابلے میں ائیر مارشل ارشد ملک کو ناجائز فائدہ پہنچایا جاسکے۔

واضح رہےکہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت بھی ارشد ملک کو بحال کرنے کی استدعا مسترد کر چکی،سپریم کورٹ میں سی ای او پی آئی اے ارشد ملک کی کام پر بحالی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی ۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی آئی اے کو قانون کے مطابق آنا چاہئے،معلوم نہیں کوئی ایئر مارشل پی آئی اے کو کیسے چلائے گا؟ بہتر ہے ایئرمارشل پیک اپ کرلیں ۔چیف جسٹس نے حکومت کو طریقہ کار کے مطابق نیا پی آئی اے سربراہ تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں یہ موصوف خود ڈیپوٹیشن پر آئے اور10 بندوںکو ساتھ لائے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے پاکستان ایئر فورس کو ہی دے دیں حکومت کیوں چلا رہی ہے ؟،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ جب سے یہ آئے ہیں 100 فیصد کرایہ بڑھا دیا ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی ای او کی تقرری کا اشتہاردیاگیا تھا ،

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ دیکھنا ہوگا اشتہارکو کوئی خاص ڈیزائن دے کر تو جاری نہیں کیا گیا،پرانے اشتہارات کا بھی جائزہ لیں گے ۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اخبار میں خبر لگی ہے سی ای او نے کسی کموڈورکو 70 کروڑ کا بزنس دیا،جس کمپنی کو بزنس دیاگیا وہ 2 ماہ پہلے رجسٹرڈ ہوئی ۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ عوام کے اثاثوں کے ساتھ کھلواڑنہیں ہوسکتا ،پی آئی اے قوم کا اثاثہ ہے اس کیساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے ،سی ای او کو عارضی انتظامات کے تحت لایاگیا تھا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ ارشد محمود کو طریقہ کار کے مطابق پی آئی اے میں سی ای او کنفرم کردیاگیاتھا،چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین پی آئی اے کو قانون کے مطابق آناچاہئے،پی آئی اے کسی کی جاگیر نہیں قوم کا اثاثہ ہے

عدالت نے سی ای او پی آئی اے ارشد محمود کو کام پر بحال کرنے کی استدعا مستردکردی،عدالت نے پی آئی اے کے بورڈآف ڈائریکٹرز کو کام کرنے کی اجازت دے دی،عدالت نے سندھ ہائیکورٹ سے مقدمے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

پی آئی اے کے ماہانہ خسارے میں کتنی کمی آئی، چیئرمین پی آئی اے کی وزیراعظم کو بریفنگ

پی آئی اے نے 10 کروڑ 65 لاکھ روپے مالیت کا کھانا ضائع کردیا، یہ انکشاف آڈیٹرجنرل نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے،

پی آئی اے کا ایک اور کارنامہ، وزیراعظم سٹیزن پورٹل میں شکایت درج

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کے چیف ایگزیکٹو آفیسرائیرمارشل ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا تھا، اس درخواست میں پی آئی اے کےاثاثوں کے حوالے سے بھی اہم اعتراضات اٹھائے گئے تھے، جس پرعدالت نے کہاکہ پی آئی اے میں خریدو فروخت پالیسی سازی اور ایک کروڑ سے زائد کے اثاثے بھی فروخت نہیں کرسکتے،یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ عدالت نے پی آئی اے میں نئی بھرتیوں،ملازمین کو نکالنے اورتبادلوں سے بھی روک دیا

یاد رہے کہ ارشد ملک کے خلاف ساسا کے جنرل سیکٹری صفدر انجم نے عدالت سے رجوع کیا تھا،جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ائیر مارشل ارشد ملک تعلیمی معیار پر پورا نہیں اترتے، درخواست گزارنے یہ بھی اعتراض کیا کہ ائیر مارشل ارشد ملک کا ائیر لائن سے متعلق کوئی تجربہ نہیں ہے

Leave a reply