ارشد شریف کی والدہ کا سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پراعتراض

0
47
arshad shareef

سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل پرازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی

ارشد شریف کی والدہ نے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اعتراض کردیا، وکیل والدہ ارشد شریف شوکت عزیز صدیقی نے عدالت میں کہا کہ ارشد شریف کیس پر سپریم کورٹ کی کاروائی پر تحفظات ہیں،سپریم کورٹ معاملے کی نگرانی نہیں کر سکتی،سپریم کورٹ شہناز بی بی کیس میں واضح کر چکی کہ عدالت کے پاس سپروائز کرنے کا اختیار نہیں،سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ اس کیس کی نگرانی نہ کرے،جسٹس فار پیس کو یہ معاملہ بھجوایا جائے،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ تحقیقات کی نگرانی کر سکتی ہے،وکیل شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ نے فیصلے پر نظرثانی کر لی ،یا فیصلہ بدل گیا ؟ جسٹس جمال مندو خیل نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہم یہ کیس نہ سنیں؟ وکیل نے عدالت میں کہا کہ ارشد شریف کی والدہ اپنے موقف کے مطابق ایف آئی آر درج کرانا چاہتی ہیں، ہماری استدعا ہے کہ ارشد شریف کیس میں گناہ گاروں کو سزا ملے اور بے گناہ لپیٹ میں نہ آئے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں کسی کو سزا اور بری نہیں کررہے صرف تحقیقات میں سہولیات فراہم کررہے ہیں،

دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک نامور صحافی کے قتل پر از خود نوٹس لیا،سپریم کورٹ صحافت کے شعبہ کا بے حد احترام کرتی ہے،بنیادی انسانی حقوق کی خاطر عدالت نے از خود نوٹس لیا،23اکتوبر کو قتل ہوا عدالتی نوٹس سے پہلے آپ کہاں تھے؟ ارشد شریف ایک اہم شعبے کے اہم فرد تھے، بہت دکھ ہے کہ ارشد شریف کیس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی،دفتر خارجہ دو ممالک سے ارشد شریف کیس میں مدد لینے میں ناکام رہا، وکیل نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ روزانہ جیتی اور روزانہ مرتی ہیں لیکن مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں کراسکتی، اگر ہماری ایف آئی آر غلط ہوئی تو بے شک خارج کردیں لیکن مقدمہ تو ہماری مرضی کا درج ہونا چاہیے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کا عدالت بہت احترام کرتی ہے صحافی ہمیں کچھ بھی کہیں کبھی توہین عدالت کی کارروئی نہیں کی، صحافی کو قتل کردیا گیا جو دوسروں کیلئے سبق ہو سکتا ہے،ارشد شریف صحافی اس ملک کا شہری تھا، صحافیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے عدالت نے سوموٹو لیا، جے آئی ٹی کے کام میں عدالت نے کوئی مداخلت نہیں کی،عدالت نے ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی کو نشست پر بیٹھنے کی ہدایت کر دی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس سے پہلے تو کچھ ہو ہی نہیں رہا تھا سپریم کورٹ کے از خود نوٹس سے پہلے تو کچھ ہو ہی نہیں رہا تھا ارشد شریف کا قتل کینیا میں ہوا یہ دو ممالک کے درمیان معاملہ ہے،ہم نہ تو کسی کو اس کیس میں پھنسانا اور نہ ہی کسی کو نکالنا چاہتے ہیں،قانون کے مطابق اس کیس کو چلانا چاہتے ہیں،ہمارا اس کیس میں کوئی ذاتی مفاد نہیں ،اٹارنی جنرل سے تحقیقات سے متعلق معلومات لیتے ہیں، ساڑھے پانچ ہفتے انتظار کے بعد سوموٹو لیا،ارشد شریف ازخود نوٹس کیس کی سماعت تین ہفتوں تک ملتوی کر دی گئی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ نے درخواست کی تھی اورجوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے خط لکھا تھا تحقیقاتی معاملات میں بہت سی چیزیں خفیہ ہوتی ہیں،اگر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو مانیٹر نہ کیا تو پیشرفت سست رہے گی،سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمیشن بنایا نہ تحقیقات میں مداخلت کر رہی ہے، شوکت صدیقی نے درست کہا کہ سپریم کورٹ تفتیش نہیں کر سکتی،اگر سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمیشن بنا دیا تو پھر سب کو طلب بھی کر سکیں گے،اس نکتے پر شفافیت چاہیے کہ کیا ہوا اور کیسے ہوا،اس دور میں فیک نیوز، جھوٹے الزامات اور پراپیگنڈہ کی بھرمار ہے،جو ارشد شریف کو بیرون ملک سپورٹ اور تحفظ دے رہے تھے ان پر بھی الزامات ہیں،کچھ اور لوگوں پر بھی الزامات عائد کیے جا رہے ہیں،اس وقت شدید انتشار اور تقسیم کی کیفیت ہے،ارشد شریف قتل نے صحافیوں میں دہشت پھیلا رکھی ہے،ہمیں بھی بطور شہری ارشد شریف کے قتل پر تشویش ہے،عدالت صرف شفاف اور بروقت تحقیقات چاہتی ہے،شفاف تحقیقات تب تک نہیں ہو سکتیں جب تک رکاوٹیں ختم نہ ہوں،ایسا کوئی تاثر نہیں ہونا چاہیے کہ ارشد شریف قتل کی تحقیقات میں کوئی رخنہ ڈالا جا رہا ہے،

جویریہ صدیق نے ٹویٹر پر ارشد شریف کی جانب سے مریم نواز کی والدہ کے لیے دعا کا سکرین شاٹ شیئر کیا اور مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ شرم کر۔ اللہ سے ڈر

اسلام آباد ہائیکورٹ کاسیکرٹری داخلہ و خارجہ کو ارشد شریف کے اہلخانہ سے رابطے کا حکم

 ارشد شریف کا لیپ ٹاپ ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی کے پاس ہے

ارشد شریف قتل کیس، رپورٹ میں ایسا کیا ہے جو سپریم کورٹ میں جمع نہیں کرائی جا رہی؟ سپریم کورٹ

خیال رہے کہ 23 اکتوبر کو نیروبی مگاڈی ہائی وے پر شناخت میں غلطی پر پولیس نے ارشد شریف کو سر پر گولی مار کر ہلاک کردیا تھا تاہم ارشد شریف کے قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں کینیا پولیس کے مؤقف میں تضاد پایا گیا ہے

ارشد شریف قتل کیس،جے آئی ٹی کو تفتیش کے لئے مکمل تیار رہنا ہوگا،سپریم کورٹ

صحافی ارشد شریف قتل کیس،پی ایف یوجے نے سپریم کورٹ کو تحقیقات کے لیے خط لکھا تھا،پی ایف یو جے نے چیف جسٹس  سے معاملے پر ازخود نوٹس کی اپیل کی تھی،پی ایف یو جے نے سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کی سربراہی میں کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی، خط مین کہا گیا کہ ارشد شریف کے قتل سے صحافی برادری گہرے صدمے میں ہیں،پوری قوم ارشد شریف قتل سے جڑے سوالات کے جوابات چاہتی ہے، ارشد شریف کی فیملی اور صحافی برداری کو عدالت عظمیٰ پر اعتماد ہے،سپریم کورٹ صحافی برداری اور ارشد شریف کی فیملی کو انصاف فراہم کرے،

Leave a reply