ارشد شریف کون تھے؟
ارشد شریف کون تھے؟
سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کو کینیا میں مبینہ طور پر قتل کردیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ ارشد شریف کو سر پر گولی مار کر شہید کیا گیا ہے جبک انکی بیوی نے بھی یہی دعویٰ کیا ہے۔ معروف صحافی ارشد شریف کی 49 برس عمر تھی اور ان کا تعلق فوجی خانوادے سے تھا، ان کے والد پاک بحریہ میں کمانڈر جبکہ بھائی پاک فوج میں میجر تھے جنہیں دہشت گردوں نے قتل کیا تھا۔
ارشد شریف کراچی میں سال 1973 میں پیدا ہوئے تھے اور صحافتی کیرئیر 1993 میں شروع کیا. انگریزی اخبارات اور ٹی وی چینل سے صحافتی ذمہ داریاں نبھانے کا آغاز کرنے والے ارشد شریف نے اپنے کیرئیر میں بے انتہاء مقبولیت پائی جبکہ سب سے زیادہ شہرت ارشد شریف کو نجی ٹی وی پروگرام پاور پلے سے ملا جہاں وہ بطور ٹی وی میزبان بے حد مقبول ہوئے اور 2012 میں ارشد شریف کو آگاہی ایوارڈ اور 2019 میں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی بھی دیا گیا۔
والد اور بھائی کا انتقال
آج سے کم و بیش 11 برس قبل 2011 میں ارشد شریف کے والد محمد شریف جب بنوں میں تعینات تھے تو ان کا انتقال ہوا اور بنوں سے راولپنڈی جاتے ہوئے دہشت گردوں نے ارشد شریف کے بھائی اشرف شریف کو بھی نشانہ بنا لیا۔ بعض میڈیا رپورٹس میں انتقال کی وجہ کار حادثہ قرار دی گئی. نجی ٹی وی پر پروگرام کرتے وقت ارشد شریف جاندار تجزیوں اور ملک کے حالاتِ حاضرہ پر بے لاگ تبصروں کے باعث شہرت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ کہا جاتا ہے کہ ارشد شریف دھمکیوں سے نہ ڈرتے ہوئے ہمیشہ کھل کر ساتھ دیا کرتے تھے۔
ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم آج سے شروع، ڈھائی کروڑ بچوں کو قطرے پلائے جائیں
عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت آج ہوگی
وزیراعظم شہبازشریف آج پاکستان سے سعودی عرب چلے جائیں گے
ارشد شریف کا نام صحافت کی تاریخ میں ہمیشہ یادگار رہے گا۔ انہوں نے پاکستانی اور بین الاقوامی نشریاتی اداروں کیلئے رپورٹنگ بھی کی اور متعدد سیاستدانوں کی کرپشن سے بھی نقاب کشائی کی۔ عسکری امور پر گہری نظر رکھنے والے ارشد شریف نے فوج کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کو مؤثر انداز میں ناظرین تک پہنچایا۔ ان کے پروگرام پاور پلے کو ارشد شریف کی وجہ سے بے مثال شہرت ملی.