ارشد شریف موت؛ خاندان سے تعزیت کرتے ہیں جبکہ حکام واقعے کی تحقیقات کررہے. انسپکٹر جنرل پولیس

arshad sharif

ارشد شریف موت؛ خاندان سے تعزیت کرتے ہیں جبکہ حکام بدقسمت واقعے کی تحقیقات کررہے. انسپکٹر جنرل پولیس ، نیروبی، کینیا

نیشنل پولیس سرورس، نیروبی، کینیا کے انسپکٹر جنرل نے ارشد شریف کے کینیا پولیس کے ہاتھوں نادانستہ قتل پر متوفی کے خاندان اور دوستوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں اور تحقیقات کت بعد ہی ملوث اہلکاروں یا افراد کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی. انسپکٹر جنرل کی طرف جاری اعلامیہ میں وہی کچھ کہا گیا جیسا کہ کینیا پولیس کی طرف سے ارشد شریف قتل واقعے کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایک غیر ملکی کی موت، کیس نمبر او بی 14/23/10/2022 کے ذریعہ 22.00 بجے ماگڈی پولیس اسٹیشن کو اطلاع دی گئی کہ کونیا فارم/کاموکورو مررم کے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا جس میں جی ایس یو افسران شامل تھے اور ایک پاکستانی شہری یعنی ارشد محمد شریف عمر 50 سال کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا. پولیس اعلامیہ کے مطابق؛ موٹر گاڑی رجسٹریشن نمبر KDG 200M میں متوفی واپس نیروبی جا رہے تھا.

پولیس نے بتایا تھا کہ خرم احمد اور اس کا بھائی جو اب متوفی ہیں کونیا-کاموکورو کچی سڑک پر گاڑی چلا رہے تھے اور اس سے پہلے کہ وہ کیسیریان-مگادی روڈ پر پہنچتے کہ انہوں نے سڑک کو چھوٹے پتھروں سے بند پانے کے بعد گزرنے کا فیصلہ کیا۔ اور رکنے پر نہ رکے پر انہیں نشانہ بنایا گیا.
مزید یہ بھی پڑھیں؛ ارشد شریف موت؛ کینیا پولیس کا تفصیلی موقف سامنے آگیا
ارشد شریف کو گولی کیسے لگی؟ حقائق سامنے آ گئے
ارشد شریف کی کینیا میں ناگہانی وفات پر گہرا دکھ ہے۔ ترجمان پاک فوج
خیال رہے کہ دوسری جانب افریقی ملک کینیا میں قاتل پولیس اسکواڈ کیخلاف مقدمے کا ٹرائل شروع ہوگیا۔ کینین میڈیا دی اسٹار کے مطابق چار پولیس اہلکاروں کو ملک کے مختلف علاقوں میں بے گناہ افراد کے قتل، اغوا اور تشدد کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے، جن کے خلاف مقدمے کی کارروائی کا آج سے دارالحکومت نیروبی میں آغاز ہوگا۔ ان اہلکاروں کا تعلق ایلٹ پولیس اسکواڈ اسپیشل سروسز یونٹ (ایس ایس یو) سے تھا جس پر ماورائے عدالت ہلاکتوں اور مشتبہ افراد کو لاپتہ کرنے کے متعدد الزامات عائد تھے۔

کینین صدر ویلیم روٹو نے جولائی میں 2 بھارتی شہریوں ذوالفقار احمد خان اور محمد زید سمیع قدوائی کی گمشدگی میں ملوث ہونے پر اس اسکواڈ کو ختم کردیا تھا۔ دونوں افراد کی لاشیں وسطی کینیا کے ایک جنگل سے ملی تھیں۔ ان اہلکاروں پر درج مقدمے میں قتل، اختیارات کے ناجائز استعمال، جرائم کی سازشوں کے متعدد الزامات عائد ہیں۔ جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ آزادانہ تحقیقات کے مطابق کینین ایس ایس یو اور پولیس یونٹس گزشتہ چار سال میں 600 سے زائد افراد کی ہلاکت میں ملوث ہیں۔ انہوں نے ان پولیس افسران کیخلاف مقدمے چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Comments are closed.