آرٹیکل 149 کیا واقعی سندھ کی عوام کے لیے بہتر ہے : علی چاند

0
36

کیا آرٹیکل 149 کی بحث کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے ، سندھ حکومت سے اختیارات چھیننے کے لیے یا واقعی سندھ کی عوام سے خیر خواہی کے لیے ۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے سندھ کے مساٸل کے حوالے سے ایک کمیٹی بناٸی تھی جس کا مقصد کراچی کے مساٸل کا حل نکالنا تھا ۔ اس حوالے سے میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا یہ بیان سامنے آیا کہ ” حکومت کراچی کے انتظامی معاملات میں بہتری لانے کے لیے آٸین کی شق 149 کے نفاذ پر غور کر رہی ہے ۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے سوشل میڈیا پر لوگوں کی مختلف راٸے نظر نظر آٸیں ہیں کچھ لوگوں نے اس کی شدید مخالفت کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت سے اس کے اختیارات چھیننا چاہتی ہے ۔ کچھ لوگوں نے اس بات کی کھل کر حمایت کی ہے ۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ کراچی کے مساٸل کا واحد حل اب آرٹیکل 149 کا استعمال ہی ہے ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 149 کی بحث چھیڑنے کا مقصد صرف اور صرف لوگوں کی توجہ کشمیر سے ہٹانا ہے ۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جب حکومت نے دیکھا کہ سب لوگ حکومت کو کشمیر کے حوالے سے عملی طور پر کچھ نہ کرنے کی وجہ سے قصوروار ٹھہرا رہے ہیں تو حکومت نے آرٹیکل 149 کی بحث میں لوگوں کو الجھادیا ہے تاکہ کوٸی کشمیر کے حوالے سے حکومت پر تنقید نہ کرے ۔

کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا ۔ آج اس شہر کی پہچان اس کے مساٸل ہیں ۔ کراچی شہر میں سنگین مساٸل پیدا ہوچکے ہیں کہ شاید ہی انہیں کوٸی حل کر پاٸے ۔ دنیا میں کسی بھی ملک میں کوٸی بھی ایسا مسلہ نہیں ہے جسے حکومت حل کرنا چاہے اور وہ حل نہ کر پاٸے ۔ لیکن شاید یہ سندھ صوبے کی بد قسمتی ہے کہ اس پر ایک ہی پارٹی مسلسل حکومت کرنے کے بعد بھی اس کے مساٸل حل نہیں کر پاٸی ۔ گندگی کے ڈھیر ، مکھیاں ، مچھر ، بیماریاں پانی کے مساٸل یہ تو ہر جگہ نظر آتے ہیں لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ سنھ حکومت نے کبھی اس طرف توجہ ہی نہیں دی ۔

وفاقی وزیر قانون کے مطابق اس کا حل آرٹیکل 149 کے استعمال سے ممکن ہے ۔ آٸیں جانتے ہیں کہ آرٹیکل 149 ہے کیا ؟ اس آرٹیکل میں صوبوں کو ہدایات کے حوالے سے درج ذیل شقیں ہیں ۔

1) ہر صوبے کا عاملانہ اختیار اس طرح استعمال کیا جائے گا کہ وہ وفاق کے عاملانہ اختیار میں حائل نہ ہو یا اسے نقصان نہ پہنچائے اور وفاق کا عاملانہ اختیار کسی صوبے کو ایسی ہدایات دینے پر وسعت پذیر ہو گا جو اس مقصاد کے لیے وفاقی حکومت کو ضروری معلوم ہوں۔

2) وفاق کا عاملانہ اختیار کسی صوبے کو، اس صوبے میں کسی ایسے وفاقی قانون پر عمل درآمد کرانے کی ہدایت دینے پر بھی وسعت پذیر ہوگا جس کا تعلق مشترکہ قانون سازی کی فہرست میں مصرحہ کسی معاملے سے ہو اور جس میں ایسی ہدایات دینے کا اختیار دیا گیا ہو۔

3) وفاق کا عاملانہ اختیار کسی صوبے کو ایسے ذرائع مواصلات کی تعمیر اور نگہداشت کے لیے ہدایات دینے پر بھی وسعت پذیر ہوگا جنہیں ہدایت میں قومی یا فوجی اہمیت کا حامل قرار دیا گیا ہو۔

4) وفاق کا عاملانہ اختیار کسی صوبے کو ایسے طریقے کی بابت ہدایت دینے پر بھی وسعت پذیر ہو گا ، جس میں اس کے عاملانہ اختیار کو پاکستان یا اس کے کسی حصےکے امن یا سکون یا اقتصادی زندگی کے لیے کسی سنگین خطرے کے انسداد کی غرض سے استعمال کیا جانا ہو۔

پاکستان لیگل ڈائجسٹ 1998 کے مطابق سپریم کورٹ کے کیس نمبر 388 میں جسٹس سجاد علی شاہ کی عدالت میں آرٹیکل 149 کی تشریح کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئین کی یہ شق مخصوص حالات میں صوبے اور وفاق کے درمیان رشتے کا تعین کرتی ہے جب کسی معاملے پر مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے وفاق صوبے کو ہدایات جاری کرے۔

اس آرٹیکل کا مقصد کسی بھی صورتحال میں اختیار کی جانے والی احتیاطی تدابیر پر عمل در آمد یقینی بنانا ہے تاکہ اس صورتحال کو کنٹرول کیا جاسکے جس کے پیدا ہونے کے سبب وفاقی حکومت کو انتظامی اختیار استعمال کرنا پڑے اور وہ صوبہ جہاں وفاق کا قانون نافذ ہے وہاں اس نے خصوصی ہدایات جاری کی۔

اس سلسلے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس آرٹیکل کے تحت اگر وفاقی حکومت صرف ہدایات دینے تک محدود ہے تو پھر اس بات کا تاثر کیوں پیدا ہورہا ہے کہ وفاقی حکومت انتظامی اختیارات اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے ۔ سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے وفاقی وزیر قانون کی اس بات پر شدید تنقید کرتے ہوٸے کہا ہے کہ ایک دروازہ سندھ حکومت ہے ۔ اگر وفاقی حکومت کراچی کا کوٸی بھی مسٸلہ حل کرنا چاہتی ہے تو اسے اس دروازے سے گزر کر جانا ہوگا ۔

کہا جارہا ہے کہ شاید وزیر اعظم عمران خان دورہ کراچی کے دوران اس آرٹیکل کے استعمال کا اعلان کریں ۔ اس اعلان کے بعد ہی اصل حقاٸق معلوم ہوسکیں گے کہ کیا وفاقی حکومت سندھ حکومت کو صرف ہدایات جاری کرتی ہے یا انتظامی اختیارات بھی اپنے ہاتھ میں لیتی ہے ۔

اللہ تعالی پاکستان کے لوگوں کو مزید تقسیم ہونے سے بچاٸے ۔ اور پاکستان کے اندرونی و بیرونی مساٸل حل فرماٸے ۔ آمین

Leave a reply