اے آروائی نے سینئراینکرارشد شریف سے راہیں جدا کرلیں

0
30
arshad shareef

کراچی:اے آروائی نے سینئراینکرارشد شریف سے راہیں جدا کرلیں،اطلاعات کے مطابق پاکستان کے ایک میڈیا گروپ جسے دنیا اے آر وائی کے نام سے جانتی ہے اوراے آروائی میں ارشد شریف بھی ایک بڑا نام تھے ، جنہیں آج اے آروائی انتظامیہ نے خدا حافظ کہہ دیا ہے

اے آر وائی کی جانب سے اس سلسلے میں ایک اعلان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ اے آر وائی کے ملازمین سوشل میڈیا پیجز پر ادارے کی پالیسی کے پابند ہیں ، کوئی بھی ملازم ادارے کی پالیسی کے‌خلاف پوسٹ نہیں کرسکتا،انہیں قواعد کی بنیاد پر ادارے نے کچھ اہم فیصلے کیے ہیں‌جن کے مطابق اے آر وائی کے سینیئر صحافی تجزیہ نگار ارشد شریف سے قطع تعلقی کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ ادارہ ان کے کسی بھی عمل کا ذمہ دارنہیں‌ہوگا

 

 

یاد رہے کہ ارشد شریف اے آر وائی کے سنیئر صحافی ہیں جوعرصہ آٹھ سال سے خدمات سرانجام دے رہے تھے ، وہ ہمیشہ ملک کے قومی اداروں کے ساتھ کھڑا ہونے کا دعویٰ کرتے رہے لیکن جب عمران خان کی حکومت ختم کی گئی تو اس وقت سے انہوں نے قومی اداروں کے خلاف ایک محاذ کھول لیا تھا ، ان کے اس عمل کی وجہ سے ارآروائی جیسے بڑے میڈیا گروپ کو بھی سخت مشکلات کا سامنا تھا

ان مشکلات سے جان چھڑانے کے لیے بالآخرارشد شریف سے اپنی راہیں جدا کرلی ہیں اور ساتھ ہی ان سے اپنی رفاقت ختم کرنا کا تحریری اعلان بھی کیا ہے

یاد رہے کہ اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف ریاستی اداروں کے خلاف بیان دینے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن ایسے میں سوشل میڈیا پر ایک پرانی ویڈیو وائرل تھی جو کہ ان کے بھائی میجر اشرف شریف کے جنازہ کی تھی ۔

ارشد شریف کے والد محمد شریف پاکستان نیوی میں کمانڈر تھے انہیں اپنی بہادری اور خدمات کے صلے میں تمغہ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔ وہ 2011 میں حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے۔ ارشد کے بھائی میجر اشرف شریف اس وقت بنوں میں تعینات تھے۔ والد کے انتقال کی خبر سن کر وہ بنوں کینٹ سے روانہ ہوئے اور غرق پہنچے تو ان کی گاڑی پرکالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں میجر اشرف شریف شہید ہوگئے۔ ان کی عمر محض 35 برس تھی ۔

 

لیکن افسوس کہ وہ اتنی بڑی قربانیوں کے باوجود ایک سیاسی شخصیت سے متاثرہوئے پاک فوج کے خلاف کھڑے ہوگئے جس کی وجہ سے اے آر وائی جیسے ادارے کو بھی ان سے معذرت کرنا پڑی ، جس کاآج انہوں نے باقاعدہ اعلان کردیا ہے

Leave a reply