برطانوی سپریم کورٹ،اے آر وائی کے سلمان اقبال "جیوٹی وی”کیخلاف مقدمہ ہار گئے

2 ہفتے قبل
تحریر کَردَہ
ary geo

لندن ، برطانیہ کی سپریم کورٹ نے پاکستانی نشریاتی ادارے اے آر وائی کے بانی و صدر سلمان اقبال کی جانب سے جیو نیوز کے خلاف ہتکِ عزت کے مقدمے کی اپیل مسترد کر دی ہے، اور جیو نیوز کے حق میں "کوالیفائیڈ پرولیج” یعنی مشروط استثنیٰ کے دفاع کو برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اپیل کسی قابلِ بحث قانونی نکتہ کو نہیں اٹھاتی۔

یہ مقدمہ 2022 میں پاکستان میں ہونے والی ایک سیاسی ریلی کی کوریج سے متعلق ہے، جس میں جیو نیوز نے مذکورہ ریلی کی براہِ راست رپورٹنگ کی تھی۔ اس ریلی کے دوران مختلف مقررین، خاص طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے سلمان اقبال پر سونے کی اسمگلنگ اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کرپشن کے تعلقات کا الزام لگایا، اور کہا کہ اے آر وائی نیٹ ورک کو سیاسی فوائد کے بدلے عمران خان کی حمایت میں کوریج دی جاتی رہی ہے۔سلمان اقبال نے اس کوریج کو ہتکِ عزت قرار دیتے ہوئے جیو نیوز پر مقدمہ دائر کیا، جس کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ جیو نیوز نے جان بوجھ کر یا غفلت سے جھوٹی معلومات نشر کیں، جو ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف تھا۔

برطانیہ کے Defamation Act 1996 کے تحت اگر کوئی رپورٹ کسی عوامی اجتماع یا پریس کانفرنس کی "منصفانہ اور درست” رپورٹنگ پر مبنی ہو، اور اسے بدنیتی کے بغیر نشر کیا گیا ہو، تو وہ ’کوالیفائیڈ پرولیج‘ کے تحت تحفظ حاصل کر سکتی ہے۔ اس قانون کا اطلاق عالمی سطح پر ہونے والے اجتماعات پر بھی ہوتا ہے۔

نومبر 2023 میں ہائی کورٹ کے جج لیوس نے یہ تسلیم کیا کہ مذکورہ ریلی ایک عوامی اجتماع تھی، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ بدنیتی اور عوامی مفاد سے متعلق نکات پر حتمی فیصلہ سمری ججمنٹ سے نہیں ہو سکتا، اور مقدمہ مکمل ٹرائل میں جانا چاہیے۔دسمبر 2023 میں جیو نیوز نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی، جس پر کورٹ آف اپیل نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ مکمل ٹرائل کے قابل نہیں ہے کیونکہ سلمان اقبال کی طرف سے بدنیتی کا کوئی قابلِ اعتماد ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔

اپریل 2025 میں لارڈز ہوج، لیگیٹ اور اسٹیفنز نے سلمان اقبال کی جانب سے کی گئی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے میں ایسا کوئی قانونی نکتہ نہیں اٹھایا گیا جو سپریم کورٹ کے جائزے کے قابل ہو۔ ساتھ ہی عدالت نے سلمان اقبال کو جیو نیوز کے اخراجات ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔جج لیوس کے مطابق ریلی حقیقی عوامی اجتماع تھی اور عمران خان کی مبینہ ناکامیوں پر تنقید سے متعلق تھی، جو کہ عوامی اہمیت کا معاملہ تھا۔تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ اقبال کے مقدمے میں بدنیتی سے متعلق نکات "اچھے” تھے اور یہ واضح نہیں تھا کہ ریلی کو عوامی مفاد میں رپورٹ کیا گیا تھا یا نہیں۔

کورٹ آف اپیل نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ریلی کی کوریج میں بدنیتی کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، اور سلمان اقبال کے وکلاء صرف غیر محتاط یا غیر ذمہ دار صحافت کے الزامات لگا رہے تھے، جو قانوناً بدنیتی ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے سے جیو نیوز کو برطانیہ میں ایک بڑی قانونی فتح ملی ہے، اور یہ فیصلہ اس امر کی وضاحت کرتا ہے کہ عالمی سطح پر کی گئی سیاسی ریلیوں کی منصفانہ کوریج کو برطانیہ کے قوانین کے تحت کس طرح کا تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

کوالیفائیڈ پریویلیج کیا ہے؟
برطانیہ کے قانون میں، ‘کوالیفائیڈ پریویلیج’ ہتک عزت کے دعووں کے خلاف ایک دفاع ہے جو بعض حالات میں شائع ہونے والے بیانات کو تحفظ فراہم کرتا ہے، چاہے وہ ہتک آمیز ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ دفاع اس مفروضے پر مبنی ہے کہ بعض مواقع پر معلومات کا آزادانہ تبادلہ عوامی مفاد میں ہوتا ہے، یہاں تک کہ اگر اس میں کسی کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت موجود ہو۔ تاہم، یہ استحقاق مطلق نہیں ہے اور اسے بدنیتی ثابت ہونے پر ختم کیا جا سکتا ہے۔ڈیفیمیشن ایکٹ 1996 کی دفعہ 15 شیڈول 1 کے تحت درج رپورٹس اور دیگر بیانات کی اشاعت کو استحقاق فراہم کرتی ہے، جب تک کہ یہ ثابت نہ ہو جائے کہ اشاعت بدنیتی سے کی گئی ہے۔ شیڈول 1 کے حصہ دوم میں عوامی اجتماعات کی منصفانہ اور درست رپورٹیں شامل ہیں جو دنیا میں کہیں بھی منعقد ہوں۔اس دفاع کے لیے ضروری ہے کہ رپورٹ منصفانہ اور درست ہو۔بدنیتی کے بغیر شائع کی گئی ہو۔عوامی مفاد میں ہو۔اگر درخواست کی جائے تو وضاحت یا تردید شائع کرنے کا حق فراہم کرے۔

ممتاز حیدر

ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan

Latest from بین الاقوامی