اصل قصوروار .تحریر: محمد حنظلہ شاہد

0
39

مینار پاکستان پر جو بھی واقعہ پیش آیا یقیناً افسوس ناک تھا اور اسکی جتنی بھی مزمت کی جائے کم ہے
لیکن یہ میڈیا اور پاکستان کے خلاف بغض رکھنے والے لبرل ٹولے نے یہ کیا تماشا شروع کر رکھا ہے کہ
ایک بیچاری لڑکی کو چارسو بغیرت مردوں نے نوچ لیا کوئی بھی غیرت مند نہ نکلا؟
ان کے پاس لوگوں کی غیرت ناپنے کا کیا پیمانہ ہے؟
کیا ثبوت ہے کہ اس عورت کو ڈالا جانے والا ہر ہاتھ اسے رسوا کرنے کیلئے تھا؟
وہ ہاتھ اس کی حفاظت کے لیے اور بچاو کے لیے بھی توہو سکتا ہے نا؟
کیسے دی جاسکتی ہے یہ سٹیٹمنٹ کہ سب مرد بھیڑیے تھے؟

اگر واقع ہی وہاں موجود سب مرد عورت کی بے حرمتی کے لیے اکھٹے ہوئے ہوتے تو آج محترمہ کی بوٹیاں بھی نہ ملتیں معذرت کے ساتھ!!!!!
اگر دس بارہ آوارہ لڑکوں کے ساتھ اس کی لڑائی ہوگئی تھی تو یقیناً باقی ویلی عوام اس تماشے کو دیکھنے کیلئے اکٹھی ہوئی ہوگی۔اور باقی کچھ عورت کے بچاو کے لیے۔
ویسے جب مرد اور عورت برابر ہیں تو وہ ہاتھا پائی بھی تو سکتی ہے نا واویلا کیسا؟

لڑکے لڑکے بھی تو لڑتے ہی ہیں لڑکی لڑکا لڑ پڑے تو اب عورت کو عورت کارڈ کی ضرورت کیوں پڑ گئی؟ ہمارے ملک کو تباہ ہی یہ لبرل اور ان کی گندی سوچ نے کیا ہے۔ یہ گندے لوگ آپس میں ہی لڑ مر کر معاشرے کی بربادی اور بدمامی کا سبب بن رہے ہیں ۔کبھی آزاد خیال نور مقدم اپنے ہی بوائے فرینڈ کے ہاتھوں قتل ہو جاتی ہے تو کبھی عائشہ آوارہ لونڈوں کے ہاتھوں میں کھلونا بن جاتی ہے

لیکن بدنام کون ہوتا ہے؟
ہم سب عورتیں
ہم سب مرد
سب پاکستانی
نور مقدم کو بھی بے دردی سے قتل کر کے اس کا سر تن سے جدا کر دیاگیا پھر لبرل قاتل اس کے سر کے ساتھ کھیلتا رہا یقیناً ظلم ہوا۔نور کے ماں باپ کو زندگی بھر کا روگ لگ گیا لیکن کیا اس سب میں قصوروار صرف قاتل اور اسکی ذہنی گندگی تھی؟؟ کیا پورا لبرل ٹولا قصوروار نہیں تھا جس نے ماڈرن بننے کے لیے بے حیا بننے کو لازم قرار دے دیا ہے؟
تو اب ہم مقتولہ کے غم میں کیوں نڈھال ہوتے رہیں؟اللہ اسکی مغفرت فرمائے بس۔

جب ان عورتوں کو گھر پہ ٹکنے اور باہر نکلتے ہوئے مناسب لباس پہننے اور پردہ کرنے کا کہا جاتا ہے تو یہ خواتین اسے اپنی توہین سمجھتی ہیں قید سمجھتی ہیں آزادی چاہتی ہیں تو لے لیں آزادی کے مزے اب رونا پٹنا کیوں ڈال رہی ہیں؟
ابھی تو شروعات ہے اگر ہمارا میڈیا اور لبرل ٹولا مل کر ایسے ہی نوجوان نسل کے دماغوں میں گند بھرتے رہے تو ایسے اور بھی واقعات پیش آئیں گے
تواتر سے پیش آئیں گے
اور ہماری یہ مزمت ان واقعات کو بالکل کنٹرول نہیں کرسکے گی۔
اس لیے ابھی بھی ہوش کے ناخن لیں اور لوٹ آئیں اپنے دین کی طرف۔چھوڑ دیں بے حیائیاں اور اور الله کی حدود کو پامال کرنا خدارہ چھوڑ دیں
چھوڑ دیں وہ تمام حرکتیں جن کا انجام اتنا بھیانک نکلتا ہے کہ انسانیت کیا حیوانیت بھی شرما جائے

Leave a reply