اساتذہ کی مستقلی، عدم عملدرآمد پر عدالت سندھ حکومت پر برہم
سندھ ہائی کورٹ نے اساتذہ کی مستقلی اور سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے امتحانات لینے سے متعلق درخواست پر احکامات کے باوجود عمل درآمد نہ کرنے پر سندھ حکومت پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔عدالتِ عالیہ کے جسٹس محمد علی مظہر نے دورانِ سماعت کہا کہ پہلے کہا گیا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے منظور دے دی ہے، اب کہا جا رہا ہے کہ کابینہ سے منظوری لی جائے گی، ہر چیز کابینہ میں کیوں لے جاتے ہیں؟ کابینہ کو اساتذہ کی تقرریوں اور مستقل کرنے میں مداخلت کا اختیار ہی نہیں، کابینہ منع کر دے تو کیا اساتذہ کو مستقل نہیں کیا جائے گا؟
انہوں نے کہا کہ طے ہو چکا ہے کہ اساتذہ سندھ سروس پبلک کمیشن میں امتحان دیں گے، جب طے ہو چکا ہے تو پھر کابینہ بیچ میں کہاں سے آگئی؟ ہم وزیرِ اعلیٰ سندھ کو نوٹس کر کے پوچھ لیتے ہیں۔سیکریٹری تعلیم نے عدالت کو بتایا کہ نئے خط کے مطابق کابینہ فیصلہ کرے گی کہ اساتذہ نے امتحان دینا ہے یا نہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کابینہ کو کس نے اختیار دیا ہے؟ خوامخواہ لوگوں کو تنگ کرنے والی بات ہے، ایسے رویّے سے سندھ سروس اسٹرکچر خراب ہو رہا ہے، لوگ پریشان ہیں، سیکریٹری تعلیم خود خط لکھتے ہیں اور مکر جاتے ہیں، طے ہوا تھا اساتذہ پہلے سندھ پبلک سروس کمیشن میں امتحان دیں گے، اب نئی بات لے کر آگئے۔عدالت نے کہا کہ ہر چیز میں سندھ کابینہ کہاں سے آ جاتی ہے؟ ایسے کیسز کو طول دے کر لوگوں اور عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے، وقت خود ضائع کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کیسز عدالتوں میں التواء کا شکار ہیں، عدالت نے فیصلہ کر دیا تھا، مگر سندھ حکومت معاملہ لٹکا رہی ہے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی کہ ہمیں 3 دن کی مہلت دی جائے۔عدالت نے سندھ حکومت کو 3 دن کی مہلت دے دی اور کہا کہ آپ سے کچھ نہیں ہو رہا تو بتا دیں، چیف سیکریٹری کو بلا لیتے ہیں۔