اسحاق ڈار اور نواز شریف کی پاکستان واپسی!!! — نعمان سلطان

0
38

ان دنوں وزیراعظم پاکستان جناب شہباز شریف صاحب لندن میں موجود ہیں جہاں وہ اپنے بڑے بھائی اور قائد جناب نواز شریف صاحب کے ساتھ نومبر میں ہونے والی متوقع تعیناتی کے بارے میں صلاح مشورے کر رہے ہیں وہیں وہ محترم جناب اسحاق ڈار صاحب کی پاکستان واپسی، سینٹ کا حلف اٹھانے اور اس کے بعد وزیر خزانہ تعیناتی کے بارے میں بھی مشورہ کر رہے ہیں ۔

بظاہر اسحاق ڈار صاحب کی واپسی کی وجہ مفتاح اسماعیل صاحب کی وزیر خزانہ کے طور پر عوامی غیر مقبولیت، غم و غصہ اور ناکامی ہے لیکن پاکستانی سیاست شطرنج کے کھیل کی طرح ہے جس میں پیادے بادشاہ کو بچانے کے لئے خود کو قربان کر دیتے ہیں اور ان کی اس قربانی پر بادشاہ ان کا شکرگزار نہیں ہوتا بلکہ اسے اپنا حق سمجھتا ہے ۔

شہباز شریف صاحب کے سامنے حکومت سنبھالتے ہی دو چیلنج تھے ایک نواز شریف اور اسحاق ڈار کی ملک میں باعزت واپسی کی راہ ہموار کرنا اور دوسرا چیلنج خراب معاشی صورتحال کو قابو کرنے کے لئے انتہائی سخت اور غیر مقبول فیصلے کرنے لیکن ان کے اثرات پاکستان مسلم لیگ پر نہ آنے دینا ۔

معیشت کو قابو کرنے کے لئے مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ بنایا گیا اور بتایا گیا کہ وہ اسحاق ڈار صاحب سے معیشت کو چلانے کے حوالے سے راہنمائی لیں گے لیکن پھر کچھ عرصے کے بعد یہ خبریں اڑائی گئیں کہ مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار میں اختلافات ہو گئے ہیں اور مفتاح اسماعیل صاحب اپنی مرضی کے مطابق معاشی منصوبے بنا کر ان پر عمل کر رہے ہیں ۔

اس کے بعد ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان آ گیا اور عوامی رائے مسلم لیگ کے انتہائی مخالف ہو گئی تیل بجلی کی قیمتوں میں ہونے والے بےپناہ اضافے کی وجہ سے لوگ عمران خان کے دور میں ہونے والی مہنگائی کو بھول گئے اور مسلم لیگ کے موجودہ دور سے بہتر پی ٹی آئی کے دور حکومت کو کہنے لگے ۔

ایسے عالم میں ایک مخصوص طبقے نے لوگوں کو اسحاق ڈار فارمولے کی طرف متوجہ کیا کہ وہ جیسے بھی ہو مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کو قابو میں رکھتے تھے جس کی وجہ سے مہنگائی کا جن بوتل میں بند رہتا تھا لیکن پہلے پی ٹی آئی کی حکومت نے آتے ساتھ ان کے فارمولے سے اختلاف کیا اور ڈالر پر سے چیک ختم کر کے اسے بے لگام کر دیا جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اس کے بعد مفتاح اسماعیل نے بھی اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں اور تجربے سے اختلاف رائے کیا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں دوبارہ سے مہنگائی کا طوفان آ گیا ۔

مسلم لیگ کی حکومت نے پہلے مفتاح اسماعیل کے ذریعے سخت معاشی فیصلے کئے جن کی وجہ سے وہ بطور وزیر خزانہ عوام میں غیر مقبول ہو گئے اور اب جب ان فیصلوں کے ثمرات ملنے کا وقت آ رہا ہے تو وہ بطور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو واپس لا رہے ہیں تا کہ ان ثمرات کا کریڈٹ اسحاق ڈار کو ملے اور انہیں دوبارہ عوامی مقبولیت حاصل ہو جائے اور رائے عامہ ان کے حق میں ہموار ہو جائے اس طرح مسلم لیگ کی حکومت نے معیشت کی بحالی کا اپنا ہدف بھی حاصل کر لیا اور اسحاق ڈار کی پاکستان میں باعزت واپسی کا ہدف بھی حاصل کر لیا ۔

شہباز شریف نے پنجاب میں اپنے دور حکومت کے دوران ریکارڈ وقت میں بےشمار ترقیاتی منصوبے مکمل کر کے عوام میں انتہائی مقبولیت حاصل کر لی تھی اکثریت کا خیال تھا کہ 2013 میں وفاق میں مسلم لیگ کی حکومت بننے کی وجہ پنجاب میں شہباز شریف کے ترقیاتی کام اور مقبولیت تھی اور ان کا خیال تھا کہ اگر شہباز شریف کو وفاق میں موقع دیا گیا تو وہ پورے ملک میں ترجیحی بنیادوں پر ترقیاتی کام کرائیں گے ۔

جبکہ نواز شریف کے بارے میں رائے عامہ یہ تھی کہ وہ چند قریبی ساتھیوں کے علاوہ کسی کی نہیں سنتے اور ان کی عوامی غیر مقبولیت کی وجہ ان قریبی ساتھیوں کے غلط مشورے ہیں اور اگر شہباز شریف پنجاب میں ترقیاتی کام نہ کرتے تو پرویز مشرف کے دور حکومت کے بعد مسلم لیگ دوبارہ حکومت میں نہیں آ سکتی تھی اس کے علاوہ ان کی مقتدرہ سے ہمیشہ لڑائی ہوتی ہے جبکہ شہباز شریف مقتدرہ کے لئے قابل قبول ہیں ۔

مخلوط حکومت بننے کے بعد شہباز شریف کی کارکردگی دیکھ کر لوگوں کی ان کے متعلق خوش فہمیاں دور ہو گئیں ہیں جتنی تیزی سے ان کے دور حکومت میں مہنگائی بڑھی ہے لوگوں نے انہیں اللہ کا عذاب کہنا شروع کر دیا ہے جو کہ بداعمالیوں کی وجہ سے ان پر مسلط ہوا ہے، ابھی حالیہ بیرونی دوروں کے دوران شہباز شریف صاحب کی دوسرے ممالک کے سربراہان کے ساتھ ملاقات کے دوران حواس باختگی پر ہماری جگ ہنسائی ہو رہی ہے اور ان کی حرکات دیکھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ یہ بین الاقوامی سطح کے لیڈر ہیں یا کسی گلی محلے کے ۔

اب ان کے حامی سر عام کہتے ہیں کہ شہباز شریف صوبائی لیڈر ہیں اور نواز شریف وفاقی اور بین الاقوامی لیڈر، اس لئے اب وہ وقت دور نہیں رہا جب نواز شریف کو ملک میں واپس بلانے کے لئے آوازیں اٹھنا شروع ہو جائیں گی اور اسحاق ڈار کے بعد نواز شریف کی بھی الیکشن سے پہلے وطن واپسی ہو جائے گی یعنی شہباز شریف صاحب اپنے دونوں چیلنج پورے کر لیں گے ۔

آنے والے الیکشن میں مسلم لیگ کی کامیابی کا دارومدار اسحاق ڈار کی کارکردگی پر ہے اس وقت معیشت کی بحالی کے لئے جتنے مشکل فیصلے کرنے تھے وہ مفتاح اسماعیل کے ذریعے کر لئے گئے ہیں اب اگر اسحاق ڈار نے وزیر خزانہ بن کر ڈالر کی قیمت کو قابو کر لیا اور اسے انتہائی کم سے کم سطح تک لانے میں کامیاب ہو گئے تو لوگ سب بھول کر اسحاق ڈار اور مسلم لیگ کے گیت گانے لگ جائیں گے اور مہنگائی قابو کرنے کے لئے اگلے الیکشن میں مسلم لیگ کو کامیاب کرانے کی ہرممکن کوشش کریں گے اور اگر اسحاق ڈار ایسا نہ کر سکے تو پھر اگلے الیکشن میں عمران خان کا جادو سر چڑھ کر بولے گا ۔

Leave a reply