عشرہ ذوالحج کے 10 دنوں میں نیک اعمال میں سب سے افضل عمل

0
65
عشرہ-ذوالحج-کے-10-دنوں-میں-نیک-اعمال-میں-سب-سے-افضل-عمل #Baaghi

ویسے تو ذوالحج کے پہلے شعرے میں ہر عمل کا ہی بیت زیادہ اجر و ثواب ہے تاہم ان نیک اعمال میں سے اللہ تعالیٰ کا ذکر سب سے افضل ہے ان دنوں میں بکثرت تہلیل‘ تکبیر اور تحمیدکرنی چاہیے۔ یید الاضحی کی تکبیرات ذوالحجہ کی ابتدا سے لیکر 13 ذوالحجہ کے آخر تک کہنا شرعی عمل ہے-

اس بارے میں فرمان باری تعالی ہے:ترجمہ: تا کہ وہ اپنے فائدے کی چیزوں کا مشاہد ہ کریں، اور مقررہ دنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں[الحج : 28
]یہاں ” مقررہ دن” سے مراد عشرہ ذو الحجہ ہے

اور دوسری جگہ فرمان باری تعالی: ترجمہ: اور گنتی کے چند دنوں میں اللہ کا ذکر کرو [البقرة : 203]
اور یہاں ” چند دن”سے مراد ایام تشریق ہیں۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ایام تشریق کھانے پینے، اور ذکر الہی کے دن ہیں،مسلم

امام بخاری صحیح بخاری میں فرماتے ہیں کہ ابن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما عشرہ ذوالحجہ میں بازار جا کر تکبیرات کہتے، تو لوگ بھی انکی تکبیروں کے ساتھ تکبیرات کہتے اور عمر بن خطاب، آپکے صاحبزادے، عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما منی کے دنوں میں مسجد، اور خیمہ ہر جگہ بلند آواز سے تکبیرات کہتے، حتی کہ پورا منی تکبیروں سے گونج اٹھتا۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ متعدد صحابہ کرام سے مروی ہے کہ وہ عرفہ کے دن [9 ذوالحجہ]کی نماز فجر سے لیکر 13 ذوالحجہ کی عصر تک پانچوں نمازوں کے بعد تکبیرات کہتے تھے، یہ عمل ان لوگوں کیلئے ہے جو حج نہیں کر رہے، جبکہ حجاج کرام اپنے احرام کی حالت میں یوم النحر یعنی 10 ذوالحجہ کو بڑے جمرہ پر رمی کرنے تک تلبیہ کہتے رہیں گے اور اسکے بعد تکبیرات کہیں گے-

چنانچہ یہ تکبیرات مذکورہ جمرہ کو پہلی کنکری مارنے سے شروع ہوں گی، اور اگر تلبیہ کیساتھ تکبیرات بھی کہتا رہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ بخاری شریف میں ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں عرفہ کے دن تلبیہ کہنے والے تلبیہ کہتے، اور انہیں کوئی نہیں ٹوکتا تھا، اور تکبیرات کہنے والے تکبیرات کہتے، انہیں بھی کوئی نہیں ٹوکتا تھا لیکن احرام والے شخص کیلئے افضل تلبیہ ہی ہے، جبکہ مذکورہ دنوں میں احرام کھلنے کے بعد تکبیرات افضل ہیں۔

پانچ دنوں میں تکبیر مطلق اور تکبیر مقید اکٹھی ہوجاتی ہیں، اور یہ پانچ دن یوم عرفہ، یوم نحر، اور ایام تشریق کے تین دنیعنی: 9 ذوالحجہ سے 13 ذوالحجہ تک اور آٹھ ذو الحجہ اور اس سے پہلے والے ایام میں تکبیرات ابتدائے ذوالحجہ ہی سے مطلق ہیں مقید نہیں ہیں-

مسند احمد میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی نیک عمل کسی دن میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اتنا محبوب اور معظم نہیں جتنا ان دس دنوں میں محبوب اور معظم ہے ، چنانچہ ان دنوں میں کثرت کیساتھ "لا الہ الا اللہ”، "اللہ اکبر”اور "الحمد للہ” کہا کرو-

محمد بن علی نفل نمازوں کے بعد بھی تکبیر کہتے تھے جیسے تہجد ، اشراق ، چاشت کے پڑھے یا اس کے علاوہ اسی طرح عورتیں بھی تکبیرات پڑھتی تھیں –

دوسرا کام 9 ذالحجہ کا روزہ ہے جس کی خاص فضیلت ہے اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور اس دن کا روزہ ایک سال گزرے ہوئے اور ایک سال آنے والے دنوں کا کفارہ بنتا ہے اس کے علاوہ باقی دنوں کے رمضان کے چھوڑے روزوں کا بھی ان دنوں میں کفارہ ادا کر سکتے ہیں اجر کا اجر فرض کی ادائیگی بھی ہو جائیگی ان دنوں رمضان کے چھوڑے روزے رکھنے کا فائدہ یہ ہے کہ شوال میں الگ الگ رکھنے پڑھتے ہیں اس میں اکٹھے 8 رکھے جاسکتے ہیں-

تیسرا سب سے افضل عمل قربانی ہے ہر شخص الگ الگ قربانی نہیں کر سکتا تو مل کر بھی اکٹھے ہو کر کی جا سکتی ہے-

ان دنوں جہاں ایک طرف تسبیحات کی کثرت کرنی ہے تو دوسری طرف ان چیزوں سے ہرہیز کرنا ہے جن سے اعمال ضائع ہونے کا خدشہ ہو جھوٹ غیبت چغلی طعنہ ہنسی مذاق فضول میں لغو باتیں اپنے شر سے دوسروں کو محفوظ رکھنا اپنی زبان بے دوسروں کو تکلیف نہ پہنچانا بد گمانی تجسس ٹوہ نہیں لگانا آڑ نہیں دلانا نفرت و بغض نہیں کرنا ظلم نہ کرنا ہے نہ ہونے دینا ہے کسی کو بے عذت نہیں کرنا آڑ دلانا اور طعنہ دینے والی عادتوں کو چھوڑنا ہے غصہ نافذ کرنے کی طاقت رکھنے کے باوجود اسے چھوڑ دینا ہے –

گالی گلوچ بدزبانی سے بچنا ہے رشتہ داروں سے قطع تعلقی نہیں کرنی ان کو منانا ہے ظالم رشتہ داروں کے ساتھ بھی مہربانی سے پیش آنا ہے ایمان کی تجدید کرنی ہے ہمسایوں کواپنے شر سے بچانا ہے صبر وتحمل اور درگز کرنا ہے اچھا اخلاق کرنا ہے اول وقت پر نماز کرنا ہے قیام لمبا کرنا ہے ہو سکے تو تہجد پڑھنا اور روزہ رکھنا ہے –

علاوہ ازیں مالی صدقات میں اہل و عیال کی ضرویات پوری کرنا ہے ناراض رشتہ دار کو تحفہ دینا اپنے بہن بھائی دوستوں کی ضرورویات پوری کرنا پانی پلانا ایسا صدقہ دینا کہ خود کو محتاج نہ کرے کسی ناراض لوگوں کو آپس میں صلح کرانا کسی کو خوش کرنا کسی کی پریشانی دور کرنا پھر اپنے نفس اور خواہش کا جہاد کرنا کوگوں کو اپنی برائی سے محفوظ رکھنا شامل ہیں-

Leave a reply