اسلام آباد: آصف زرداری نے نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت پارک لین ریفرنس کو بھی چیلنج کردیا۔ذرائع کے مطابق نیب ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کے بعد بالخصوص سیاسی شخصیات کی جانب سے مقدمات کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، سابق صدر آصف زرداری نے پچھلے کئی مقدمات کے بعد پارک لین ریفرنس کو بھی نیب قوانین میں ترمیم کے تحت چیلنج کردیا۔
آصف زرداری نے وکیل کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ترمیمی ایکٹ کے بعد پارک لین ریفرنس پر احتساب عدالت کا دائرہ اختیار نہیں رہا، عدالت پارک لین ریفرنس واپس کرے یا بری کردے،واضح رہے کہ آصف زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے دو ریفرنس پہلے ہی واپس ہو چکے ہیں۔
18 دسمبر 1987 آصف علی زرداری اور بینظیر بھٹو صاحبہ کی شادی کا دن۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے پچھلے سال اکتوبر میں آصف علی زراری کی بریت کے خلاف خارج اپیلیں خارج کردی گئی تھیں، اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی تھی ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیلیں واپس لینے کی درخواست بھی منظور کر رہے ہیں اور نیب کی اپیلیں میرٹ پر خارج کر رہے ہیں کیونکہ نیب کی اپیلیں میرٹ پر بنتی ہی نہیں تھیں۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ نیب کے پاس میرٹ پر کوئی کیس نہیں ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری کی وزیراعظم ہاؤس آمد ،وزیراعظم سے ملاقات
نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے کیسز واپس لینے کی درخواست دائر کی ہے اور اپیل میرٹ پر نہیں بنتی اس لیے تو متعلقہ اتھارٹی نے اپیلیں واپس لینے کی منظوری دی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے کئی بار کہا کہ یہ اپیل میرٹ پر بھی نہیں بنتی، کیا نیب نے کوئی انکوائری کی کہ کیس کا ریکارڈ کہاں گیا ؟
سابق صدرآصف علی زرداری کس بیماری میں مبتلا ہیں؟بیٹی بختاورنے بتادیا
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب کی اپیلیں واپس لینے کی درخواست بھی منظور کر رہے ہیں۔ نیب نے درخواست میں کہا تھا کہ اپیلوں کی مزید پراسیکیوشن ایک لاحاصل مشق ہو گی اور آصف زرداری کے خلاف دستاویزات کی فوٹو کاپیاں مشکل سے ریکارڈ پر ہیں، دستیاب دستاویزی شواہد قانون شہادت کے مطابق نہیں۔ یاد رہے کہ آصف زرداری اُرسس ٹریکٹر، پولو گراؤنڈ اور ایس ایس جی کو ٹیکنا میں بری ہوئے تھے جبکہ نیب نے آصف زرداری کی بریت کو 2015 سے چیلنج کر رکھا تھ