یوکرین پرحملہ روس کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا:سخت مزاحمت سے روسی فوج کے حوصلے ڈگمگانے لگے

0
62

واشنگٹن : یوکرین پرحملہ روس کے لیے گلے کی ہڈی بن گیا:سخت مزاحمت سے روسی فوج کے حوصلے ڈگمگانے لگے،اطلاعات ہیں کہ روس کو یوکرین پر حملے کے بعد سب سے زیادہ مزاحمت کا سامنا یوکرین کے دارالحکومت کیف میں کرنا پڑا ہے۔ جہاں جنگ کا چوتھا دن شروع ہونے کے باوجود قبضہ نہیں ہوسکا ہے۔

ان حقائق کی تصدیق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے تازہ بیان سے ہوجاتی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی فوج کی جانب سے سخت مزاحمت ملنے پر روس کی حملہ آور فوج کو مایوسی کا سامنا ہے جبکہ پیش قدمی سست ہونے کے باعث فوج دارالحکومت کیئف میں داخل نہیں ہو سکی۔

کل حملے چوتھے دن کیئف کے قریب واقع تیل کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا تھا ۔ حکام نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے زہریلا دھواں اٹھ رہا ہے۔ دوسری جانب یوکرینی شہری قریبی ممالک میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ امریکہ اور مغربی اتحادی ممالک یوکرین کی فوج کو ہتھیار بھجوا رہے ہیں جبکہ امریکہ کا آئندہ دنوں میں مزید اسلحے کی ترسیل کا ارادہ ہے تاکہ روس کے زمینی اور فضائی حملوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ پینٹاگون کے مطابق روس کی حملہ آور فوج کا 50 فیصد اس وقت یوکرین میں موجود ہے تاہم غیر متوقع طور پر مزاحمت کا سامنا کرنے کے باعث پیش رفت آہستہ ہے۔

دفاعی ذرائع کےمطابق یوکرین کے شمالی حصوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کوئی خاطر خواہ پیش قدمی نہ ہونے پر روسی فوج کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ روسی افواج دارالحکومت کیئف سے تقریباً 30 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہیں تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔

حملے چوتھے دن کیئف کے قریب واقع تیل کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکام نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے زہریلا دھواں اٹھ رہا ہے۔ سنیچر کو یوکرین کی جانب سے بیلا روس میں مذاکرات کی پیش کش رد کیے جانے کے بعد روس کی وزارت دفاع نے فوج کو یوکرین پر ہر طرف سے حملہ کرنے اور اس کا دائرہ بڑھانے حکم دیا تھا۔ دووسری جانب روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف دنیا بھر کے مختلف ممالک میں مظاہرے ہوئے ہیں جن میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

امریکہ اور لندن سے لے کر دیگر یورپی ممالک میں مظاہرین نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے روس سے خون خرابہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ سوئٹزرلینڈ میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے مظاہرے کیے جبکہ جینیوا میں اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈ کوارٹر کے باہر بھی تقریباً ایک ہزار شہریوں نے احتجاج کیا۔

دوسری جانب یوکرینی وفد سے ملاقات کے لیے روسی وفد بیلاروس پہنچ گیا ہے۔ترجمان روسی صدر دفتر ’کریملن‘ کا کہنا ہے کہ روسی وفد میں وزارت خارجہ، دفاع اور صدارتی انتظامیہ کے نمائندے شامل ہیں۔کریملن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے، مذاکرات کے لیے یوکرینی حکام کے منتظر ہیں۔

روسی افواج یوکرین کے دارالحکومت کیف پر قبضہ کرنے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں داخل ہو گئی ہیں۔اتوار کی صبح سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی فوٹیج میں پوتن کے فوجی ٹرکوں کو 1.41 ملین آبادی والے شہر میں گھومتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو روس کی سرحد کے قریب مشرقی یوکرین میں ہے۔ فوجیوں کو خارکیف سے پیدل مارچ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا، ایک بہت ہی ڈرامائی کلپ کے ساتھ جس میں دکھایا گیا ہے کہ روسیوں کو ایک سڑک پر آہستہ آہستہ آگے بڑھتے ہوئے اپنی بندوقیں چلانے اور فائر کرنے سے پہلے یوکرین والوں نے ان پر گولی چلا دی۔ آن لائن شیئر کیے گئے ایک اور کلپ میں دکھایا گیا ہے کہ فوج کی ایک گاڑی روسیوں کی ہے، اسے یوکرینیوں نے اپنے شہر کا دفاع کرنے کے لیے نذر آتش کیا تھا

ادھر یورپی ممالک نے روسی طیاروں کے لیے فضائی حدود بندکرنےکا فیصلہ کر لیا جبکہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے کئی روسی بینکوں کو مرکزی بین الاقوامی ادائیگی کے نظام سے منقطع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

Leave a reply