بھارتی شہر ناگپور میں ہندو انتہا پسند گروہ کی جانب سے مغل بادشاہ اورنگزیب کے مزار کو گرانے کے مطالبے پر پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئیں، جس کے بعد حکام نے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا۔
پولیس کے مطابق پیر کے روز ہونے والے فسادات میں متعدد گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا، جبکہ 15 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہےمہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس نے ایک ویڈیو پیغام میں تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قانون اور امن و امان کی بحالی کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
پولیس رپورٹ کیمطابق وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے کارکنان نے اورنگزیب کے مزار کا پتلا جلایا اور شدید نعرے بازی کرتے ہوئے اس کے خاتمے کا مطالبہ کیاصورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب مسلم گروہوں کے افراد پولیس اسٹیشن کے قریب احتجاج کے لیے نکلے اور جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
عینی شاہدین کے مطابق، ہجوم میں شامل بعض افراد نے نقاب پہن رکھے تھے اور تیز دھار ہتھیاروں سے لیس تھے تاہم وی ایچ پی نے کسی بھی تشدد میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزار کی جگہ مراٹھا حکمرانوں کی یادگار تعمیر کرانا چاہتے ہیں۔
ناگپور وہی شہر ہے جہاں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس ) کا مرکزی دفتر واقع ہے، جو کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت، بی جے پی کی نظریاتی تنظیم ہے مودی مخالفین ان پر اکثر مسلمانوں کے خلاف جانبداری اور انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں، تاہم ان کی حکومت ان دعوؤں کی تردید کرتی ہے۔