عورت، عورت کی دشمن ہے بقلم:عمران محمدی

0
51

عورت، عورت کی دشمن ھے

عام طور پر عورت کی طرف سے یہ شکایت ہے کہ مرد، عورت کا استحصال کرتا ہے حقوقِ نسواں کی تمام تنظیمیں بھی یہی کہتی ہیں
اسی بنیاد پر مساوات مردوزن کا نعرہ لگایا جاتا ہے-

جب بھی عورت کی مظلومیت کا تذکرہ ہوتا ہے تو عمومی تاثر یہی دیا جاتا ہے کہ عورت مرد کے ہاتھوں جبر کا شکار ہے ہمیں یہ تسلیم کرنے میں ذرا بھی تأمل نہیں ہے کہ کئی ایک واقعات ایسے موجود ہیں جہاں واقعی مرد کی طرف سے عورت پر ظلم ہوا ہے لیکن اس کے مقابلے میں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مرد کی عورت پر رحمدلی، شفقت اور ہمدردی کے واقعات اس سے کہیں زیادہ ہیں-

چند مثالی ملاحظہ فرمائیں
شادی کے بعد عورت کو سسر کی طرف سے اتنی پریشانی نہیں ہوتی جتنی ساس کی طرف سے ہوتی ہے اگر دس فیصد عورتیں سسر کی وجہ سے پریشان ہیں تو نوے فیصد عورتیں ساس کی طرف سے پریشان ہی اس کے برعکس بھی ایسے ہی ہے بہو سے سسر اتنا تنگ نہیں ہوتا جتنی ساس تنگ ہوتی ہے اور تناسب یہاں بھی وہی ہے

غریب والدین کی بیٹی اگر ساتھ جہیز نہ لا سکے تو اسے سب سے زیادہ طعن و تشنیع کا سامنا اپنے خاوند، سسر، دیور، جیٹھ کی طرف سے نہیں ہوتا بلکہ ساس اور نندوں کے روپ میں وہ عورت ہی ہوتی ہے جو اس کا جینا حرام کررہی ہوتی ہے

دوسری شادی تقریباً ہر مرد دوسری شادی کا خواہاں ہے کیونکہ فطری طور پر اس میں چار عورتوں کی طاقت ودیعت کردی گئی ہے
لیکن سو میں سے ایک فیصد کی یہ خواہش پوری ہوتی ہے باقی ننانوے فیصد بوجوہ اپنی خواہش کی تکمیل نہیں کر پاتے دوسری شادی نہ کرپانے کی وجوہات میں سے ایک بہت بڑی وجہ خود عورت ہے-

آدمی دوسری شادی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں عبور کر لیتا ہے سب سے مشکل، پیچیدہ اور آخری رکاوٹ بیگمِ اول ہوتی ہے اور یہ ایسا سنگِ میل ثابت ہوتی ہے کہ جسے عبور کرتے ہوئے بڑے بڑے ناموروں کے پِتے پانی ہو جاتے ہیں جس کا نتیجہ مرد سمجھتا ہے کہ چونکہ پوری زندگی مجھے صرف ایک ہی شادی کی اجازت ھے لھذا ہر حال میں صرف کنواری سے شادی ہو گی-

یوں لاکھوں مطلقہ، بیوہ اور مختلعہ عورتیں، عورت ہی کی خواہش کی بھینٹ چڑھ کر سہاگ کو ترستی رہتی ہیں صرف عورت اگر اس مسئلے میں اپنی اصلاح کر لے تو نسوانی زندگی کی 75 فیصد ٹینشنیں ختم ہو سکتی ہیں

گاڑیوں اور بسوں میں سفر کرتے ہوئے بہت دفعہ پایا گیا ہے کہ مرد سیٹوں پر بیٹھے ہوں تو کھڑی عورت کو اپنی جگہ بٹھاتے ہیں اور خود کھڑے ہو جاتے ہیں
لیکن
آپ بہت کم ایسا پائیں گے کہ کبھی کسی عورت نے ایثار کرتے ہوئے اپنے سے کمزور کسی عورت کو اپنی جگہ بٹھایا ہوریل گاڑی میں دورانِ سفر ایسا مشاہدہ بآسانی کیا جا سکتا ہے چار افراد والی سیٹ پر تین عورتیں بیٹھ جائیں تو تقریباً ناممکن ہے کہ کسی چوتھی عورت کو ساتھ بیٹھنے کا موقعہ ملے

نجومیوں، کاہنوں اور جادوگروں کے پاس مردوں سے زیادہ عورتیں جاتی ہیں اور ان میں سے بھی اکثریت کا مقصد کسی عورت ہی کی تباہی ہوتی ہے اپنے بیٹے یا بھائی کے لیے کسی لڑکی کا رشتہ مانگا نہ ملا تو اس پر جادو کروادیا کسی لڑکی کے خاوند کو تعویذ ڈلوا دیے کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے میاں بیوی کے درمیان ناچاکی کا جادو کروادیا-

طلاق دلانے میں کردار مانتا ہوں کہ طلاق کے بہت سے واقعات میں مرد ظلم کرتا دکھائی دیتا ہے مگر یہ تسلیم کیئے بغیر بھی کوئی چارہ نہیں ہے کہ عورت کو طلاق دلانے میں عورت کا ہاتھ بھی عموماً دیکھا گیا ہے بہت سی لڑکیوں کو خود اپنی نالائقی کی وجہ طلاق ہوتی ہے
یاان کی ماں کی طرف سے غلط ہلا شیری کی بناء پر طلاق ہوتی ہے یا ان کے خاوند پر ان کی نندوں (خاوند کی بہنوں) یا ان کی ساس (خاوند کی ماں) کا پریشر ہوتا ہے یا خاوند کی کسی خفیہ آشنا (عورت) کا مطالبہ ہوتا ہے-

زوجین کے مابین اختلاف کی صورت میں عموماً طرفین کے بڑے سیانے مردوں کی کوشش صلح صفائی کی ہی ہوتی ہے لیکن عورتوں کی باہمی نوک جھونک اور زبان سے نکلے ہوئے بعض جملے ایسے زہریلے ہوتے ہیں کہ جس کے سامنے مردوں کی پیش نہیں جاتی

خلع کے بعد رجوع کی ریشومرد طلاق دے تو رجوع کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں جبکہ اگر عورت خلع لے تو پتھر پر ایسی لکیر کھینچتی ھے کہ الأمان الحفیظ آج طلاق کی ریشو بہت زیادہ ہے لیکن اگر یہی اختیار عورت کے پاس ہوتا تو شرح طلاق آسمان کو چھوتی نظر آتی-

لھذا (عربی ادیبوں سے معذرت) آزادی نسواں کا نعرہ بلند کرنے والوں سے گزارش ہے کہ اس نعرے میں ایک لاحقہ شامل کرلیں
اور یوں کہیں (آزادیءِ نسواں من النسواں)-

عمران محمدی
عفا اللہ عنہ

Leave a reply