آواز سے کورونا وائرس کی شناخت کرنے والی سمارٹ ایپ
ایمسٹر ڈیم، ہالینڈ:انسانی آواز سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آیا وہ کورونا وبا سے متاثر ہے یا تندرست ہے-
باغی ٹی وی : یورپین ریسپائریٹری سوسائٹی کی بین الاقوامی کانگریس میں پیش کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے اب صرف ایک ایپ کے ذریعے صرف انسان کی آواز سے یہ پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کورونا وائرس کاشکار ہے یا نہیں۔
ہائپرٹینشن کورونا کے خطرات بڑھا دیتا ہے، تحقیق
یہ ایپ کسی بھی موبائل فون میں انسٹال کی جاسکتی ہے اور اس میں ممکنہ مریض کو کچھ بولنا ہوتا ہے جس کے بعد آواز کے نمونے ایک ڈیٹابیس سے ملائے جاتے ہیں اور اس بنا پر الگورتھم اپنی تشخیص بتاتا ہے-
ابتدائی تجربے کے لئے 4 ہزار 5 سو 36 تندرست اور کووڈ کے شکارافراد سے رابطہ کیا گیا اوران سے کل 893 آوازیں ریکارڈ کی گئیں۔ ان میں سے 308 افراد پہلے ہی کووڈ کے شکار تھے اور ان کے ٹیسٹ پوزیٹو تھے ان سب کے موبائل پر ایپ انسٹال کی گئی اور اپنی سانس کی آواز اور کچھ گفتگو ریکارڈ کرنے کو کہا گیا۔
پھر ان سے کہا گیا کہ وہ تین مرتبہ کھانسیں اور اس کی آواز ریکارڈ کریں، اس کے بعد کہا گیا کہ وہ پھیپھڑے بھرکر سانس لیں اور تین سے پانچ مرتبہ منہ سے سانس خارج کرکے اس کی آواز ریکارڈ کریں۔ آخر میں اسکرین پر لکھے ایک جملے کو تین مرتبہ پڑھنے کو کہا گیا پھر ان آوازوں کا تجزیہ کیا گیا تو سافٹ ویئر نے نہایت کامیابی سے مریضوں کی شناخت کی-
کورونا وائرس چین سے نہیں بلکہ امریکی لیبارٹری سے لیک ہوا،امریکی پروفیسر کا انکشاف
یہ ماڈل ڈاکٹر وفاالجباوی اور ان کے ساتھیوں نےتیار کیا ہے ٹیم کے مطابق، یہ اے آئی ماڈل اتنا مؤثر ہے کہ اس کی تشخیص ہوبہو لیٹرل فلو یا فوری اینٹی جن ٹیسٹ جیسی ہی ہے اور کئی معاملات میں تو اس سے بہتر ہے اس اسمارٹ فون ایپ کو دور دراز ایسے غریب ممالک میں استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں پی سی آر کے مہنگے ٹیسٹ اور عملہ دستیاب نہیں ہیں۔
ڈاکٹر وفاالجباوی نے اس اسمارٹ فون ایپ کو ماسٹریخٹ یونیورسٹی میں تیار کیا ہے اور ابتدائی تجربات میں89 فیصد درستگی کے ساتھ کورونا کے کیسز کے نتائج معلوم کیے گئے ہیں جبکہ لیٹرل فلو ٹیسٹ کی افادیت مختلف برانڈ کی وجہ سے مختلف ہوسکتی ہے، بالخصوص کسی طرح کی ظاہری علامت والے مریض کا یہ ٹیسٹ ناکام بھی ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا خرچ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ ہرکوئی نتیجہ اخذ کرسکتا ہے۔ دوسری جانب ہزاروں میل دور بیٹھے مریض کا ورچول ٹیسٹ بھی اس سے ممکن ہے اور آبادی کی بڑی تعداد کو پرکھا جاسکتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا وبا کے حملے کے بعد چونکہ پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں اور یوں آواز میں نمایاں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے۔