اے کالی سہمی سی راتو تحریر:ثمرین اختر اصباح

0
31

اے کالی سہمی سی راتو!
کچھ ٹھہرو سورج نکلے گا
کچھ ٹھہرو اے زنجیر مری
ہے آزادی تقدیر مری
یہ آگے بڑھتے ظالم ہاتھ
اب کاٹے گی شمشیر مری
ہے وادیِ کشمیر مری

کچھ ٹھہرو، تھام کے دل دیکھو
اے قاتل ! اے بزدل! دیکھو
یہ خون کا دریا بہتا ہے
یہ تم سے بھی کچھ کہتا ہے
اب بچہ بچہ وادی کا
برہان سا بن کے نکلا ہے
تم روک سکو گے کتنوں کو
تم خون کرو گے کتنوں کا
یہ خون محبت والوں کا
آزادی کے متوالوں کا
سب شرق پہ جمتا جائے گا
اور آزادی کا سورج پھر
اس اور نکل کے آئے گا
یہ خون تو ہے توقیر مری
ہے وادیِ کشمیر مری

تم دیکھو گے ،ہاں دیکھو گے
اب خون سے لپٹے سب لاشے
اس سبز ہلالی پرچم میں
یہ سبز ہلالی پرچم ہی
اب وادی میں لہرائے گا
کہ وادی میں ہے آئی جاں
اب جاگ اٹھا کشمیر میاں
سب بچے بوڑھے اور جواں
صبح شام پکاریں ایک زباں
کشمیر بنے گا پاکستاں
کشمیر بنے گا پاکستاں

قلمِ خود
ثمرین اختر اصباح

Leave a reply