ایوب خان نے 1965 کے صدارتی انتخابات میں فاطمہ جناح کو غدارکہا. غدار کون؟

ایوب خان نے 1965 کے صدارتی انتخابات میں فاطمہ جناح کو غدارکہا. غدار کون؟
جنوری 1965 میں پاکستان کے صدارتی انتخابات ہوئے ،کنوینشنل مسلم لیگ کے ایوب خان اور متحدہ اپوزیشن کی فاطمہ جناح کے درمیان مقابلہ تھا ،الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے لئے ایک ماہ کے لئے مہم چلانے کی اجازت دی،ایوب خان نے کئی علماء سے عورت کے سربراہ مملکت ہونے کے خلاف فتویٰ بھی لیا،ایوب خان نے فاطمہ جناح پر الیکشن کیمپین کے دوران الزام لگایا کہ پختونستان کے لئے مس فاطمہ جناح باچا خان کا ساتھ دے رہی ہیں .باچا خان اور انکی سیاسی پارٹی نیپ الیکشن میں فاطمہ جناح کو سپورٹ کر رہے تھے.صدارتی الیکشن میں فاطمہ جناح کو کراچی سے 1046 اور ایوب خان کو 837 ووٹ ملے تھے،فاطمہ جناح کو ڈھاکہ سے 353 اور ایوب خان کو 199 ووٹ ملے تھے،سندھ کے تمام جاگیر دار گھرانے ایوب خان کے ساتھ تھے،جبکہ فاطمہ جناح کے ساتھیوں میں جی ایم سید، حیدر آباد کے تالپور برادران،بدین کے فاضل راہو،فاطمہ جناح کے ہامی تھے،پنجاب کے تمام سجادہ نشین سوائے پیر مکھڈ صفی الدین ،سیال شریف کے پیرون نے فاطمہ جناح کے خلاف فتویٰ دیا،جماعت اسلامی کے بانی امیر سید ابوالااعلیٰ مودودی نے فاطمہ جناح کی بھر پور حمایت کی تھی،

ایوب خان بحیثیت صدر پوری سرکاری مشنری اور ہر طرح کا دباؤ برتنے کے بعد حسب توقع بھاری اکثریت سے فاطمہ جناح کو ہرانے میں کامیاب ہو گئے،جناح صاھب کی وفات کے ایک برس بعد فاطمہ جناح ریڈیو پاکستان کے لئے اس شرط پر تقریر ریکارڈ کرواتی تھیں کہ یہ تقریر سنسر نہیں ہو گی،لیکن جب تقریر نشر ہوتی ہے تو وہ حصہ غائب ہوتا ہے جس میں محترمہ نے لیاقت علی خان حکومت پر تنقید کی تھی،یہ سنسر ریڈیو پاکستان کے منتظم اعلیٰ زیڈ اے بخاری کے حکم پر ہوا تھا،قائداعظم کی ہمشیرہ فاطمہ جناح نے 1955 میں مائی برادر نام سے کتاب تحریر کی،کتاب پر 25 تک پابندی لگی رہی،بعد میں فاطمہ جناح کی کتاب 1980 میں شائع ہوئی،اب بھی وقت ہے کہ مادر ملت سے اجتماعی معافی مانگی جائے،قائداعظم کا پاکستان بنایا جائے جہاں آئین اور قانون کی بالادستی قائم ہو،

Comments are closed.