آزادی مارچ میں سیرت کانفرنس، مولانا نے اہم اعلان کر دیا، کارکنان کے لبیک کے نعرے

0
30

آزادی مارچ میں سیرت کانفرنس، مولانا نے اہم اعلان کر دیا، کارکنان کے لبیک کے نعرے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آزادی مارچ کے دسویں روز اسلام آباد میں سیرت کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دعا کرتاہوں اللہ تعالیٰ کانفرنس کو قبول فرمائے،اس سے بڑی سیرت کانفرنس ہم نے کبھی نہیں دیکھی،آج اس کانفرنس سے دنیا کو ایک پیغام جارہا ہے،یہ عوام حضورﷺ کی ناموس پر قربان ہونے کو تیار ہیں،دنیا دیکھ رہی ہے ہم حضورﷺ سے کس قدر محبت رکھتے ہیں،آج کا آزادی مارچ سیرت کانفرنس میں تبدیل ہوگیا.

سیرت کانفرنس کے سٹیج پر پیر عزیزالرحمان ہزاروی مفتی عدنان کاکاخیل پیر ذوالفقارنقشبندی محمودخان اچکزئی، سینیٹر طلحہ محمود و دیگر موجود تھے.

آزادی مارچ کا ایک فرد دن میں کتنی روٹیاں کھاتا ہے؟ حیران کن خبر،دل تھام کر پڑھئے

مذاکرات کرنے ہیں تو استعفیٰ لاؤ، استعفیٰ کا بھی مطالبہ اور اداروں کی منتیں بھی، مولانا کا خطاب

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہرسال ہم یوم آزادی مناتے ہیں لیکن ملک کو کالونی بنادیا گیا،لاکھو ں مسلمانوں نے پاکستان کے لیے قربانیاں دی تھیں،پاکستان کو امریکہ اور مغربی دنیا کی کالونی بنادیا گیا ہے،قدم قدم پر مغربی دنیا کی غلامی کی جارہی ہوتی ہے،پاکستان کومغرب کا گروی بناکر رکھ دیا گیاہے،

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو ناموس رسالت سے کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی ،

آزادی مارچ کے ڈی چوک جانے پر اعتراض کیوں؟ مولانا فضل الرحمان رو پڑے

ہجوم آگے بڑھا توتمہارے کنٹینرزکوماچس کی ڈبیا کیطرح اٹھا کرپھینک دیگا،مولانا کی دھمکی

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے شرکاء اسلام آباد میں پشاور موڑ کے قریب جمع ہیں، حکومت اور آزادی مارچ کے درمیان مذاکرات کے بعد جو معاہدہ طے پایا ہے اس کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختص کردہ مقام تک ہی محدود رہیں گے۔

آزادی مارچ کا ایک فرد دن میں کتنی روٹیاں کھاتا ہے؟ حیران کن خبر،دل تھام کر پڑھئے

مولانا فضل الرحمان کو 10 روز اسلام آباد میں ہو گئے،الیکشن کمیشن آف پاکستان مولانا کو دھاندلی کے الزامات پر جواب دے چکا ہے، پاک فوج کے ترجمان بھی آزادی مارچ پر اپنا موقف سامنے لا چکے ہیں، حکومت کی طرف سے بھی درمیانی راستہ کی تلاش ہے اور اب حکومت سے زیادہ مولانا کو درمیانی راستہ کی تلاش ہے، بلاول اور ن لیگ نے مولانا کو بند گلی میں پھنسا دیا، اگر استعفیٰ کا مطالبہ سامنے رکھ کر مولانا چار برس بھی بیٹھے رہیں تو وہ عمران خان انہیں دینے کو تیار نہیں.

Leave a reply