آزادی پاکستان ،14 اگست 1947 قربانیوں کی داستان ،تحریر:حنا سرور

0
28

خون کی وہ لکیر جس سے برصغیر کے مسلمانوں نے اپنی آنے والی نسلوں کے لئے علیحدہ وطن کا نقشہ کھینچا اور جن کے صدقے میں ہم آزاد فضاوں میں سانس لے رہے ہیں۔

آزادی ایک نعمت ہے اس کی قدر ان کو ہی ہوتی ہے جنھوں نے کچھ کھویا ہوتا ہے یا جن کے پاس یہ نعمت نہیں ہوتی۔ 14 اگست کا دن ایک خاص اہمیت کا حامل اور حب وطنی کے جذبے بھرپور ایک خاص دن ہوتا ہے ۔۔ ایک ایسا دن جس کا بچوں اور نوجوانوں کوعید کے دن کی طرح ہی انتظار ہوتا ہے ۔۔ گھروں ، چھتوں ، گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں کو لوگ سجانا شروع کر دیتے ہیں ۔۔ بچوں کے سکولوں کالجوں وغیرہ میں بھی خاص پروگرام ہوتے ہیں ۔۔

کچھ تجزیہ نگاروں کے تجزیے، کالم نویسوں کے کالم بہت عجیب اور حیران کن انداز میں بات کرتے ہیں 14 اگست کی اہمیت اور اسکی بنیاد کو کھوکھلا کرنے کے لیے سازشیں کرتے رہتے ہیں اور کچھ حضرات بیرون ِ ملک سے خرچہ لے کر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہیں انھیں غیرت کھانی چاہیں اور انھیں بتانا چاہیے کہ 14 اگست صرف ایک دن نہیں بلکہ ایک خاص تہوار ہے جس دن پاکستان معرض وجود میں آیا ۔۔

14 اگست، آزادی، اور جشنِ آزادی کا مفہوم کیا ہے، عام لوگ اور بالخصوص نئی نسل کی اکثریت اس سے بالکل بے بہرہ ہے۔ ان پڑھ تو چلو پروپیگینڈے کا شکار ہیں، لیکن پڑھے لکھے بھی غیر تاریخ کے طوطے بنے ہوئے ہیں۔ آزادی کا تصور ان سب کے لیے ایک مجرد اور رومانوی تصور کی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ بس یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے 14 اگست کو آزادی حاصل کی۔ کس سے حاصل کی، کیوں حاصل کی، اور کیسے حاصل کی؛ ان بنیادی سوالات سے انھیں کوئی سروکار نہیں۔ اس روز ایسے بینر بھی آویزاں کیے جاتے ہیں، جن پر آزادی کے شہیدوں کو سلام پیش کیا جاتا ہے۔ اس بے خبری کا نتیجہ یہ برآمد ہو رہا ہے کہ 14 اگست اور آزادی کا تصور محض ایک خالی خولی نعرے میں تبدیل ہو گیا ہے اور ظاہری ٹیپ ٹاپ، دکھاوا، ہلڑ بازی اور لاقانونیت اس دن کی پہچان بنتی جا رہی ہے۔

ہم لوگ سارا سال پاکستان کی کمزوریوں پر مباحث میں اُلجھے رہتے ہیں جو خصوصاً اگست کے مہینے میں مزید دھواں دھار صورت اختیار کر لیتی ہیں۔ لیکن اگر سال میں ایک دن یہ بھی سوچ لیا جائے کہ گزشتہ ایک سال میں ہم نے ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے کیا کیا؟ ہمارا کون سا عمل صرف اور صرف پاکستان کے مفاد کے لئے تھا؟ تو شاید بہت سی بے مقصد باتوں پر بحث میں وقت ضائع نہ ہو۔

14 اگست کا دن پاکستان میں قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے,پورا سال قوم پرستی فرقہ پرستی اور لیڈر پرستی میں بٹے یہ لوگ آزادی کے دن پاکستان کا پرچم ہاتھ میں پکڑے گلی گلی نعرے لگا کر سمجھتے ہیں کہ ہم نے فرض ادا کر دیا ہمارا کام گاڑی بائیک پہ بیٹھ کر محلے کے دو چکر لگانا اور باجے بجانا تھا بس.جبکہ 14 اگست کو سڑکوں پہ ڈھول تھاپ پہ جشن منانے والو کو آزادی کے وقت کی تصویریں دیکھاٸیں تو ان کو پتہ چلے کہ یہ دن ناچنے کا نہیں بلکہ شکرانے کے نوافل ادا کا دن ہے ،وہ آزادی جس کو ہم نے فراموش کر دیا غور سے دیکهیں ہم نے آزادی کیسے حاصل کی تهی.

Leave a reply