آذربائیجان پاکستان ترکی سہ فریقی پارلیمانی تعاون فورم تشکیل، اہم اتحاد

0
28

باغی ٹی وی : آذربائیجان -پاکستان – ترکی سہ فریقی پارلیمانی تعاون فورم تشکیل، اہم اتحاد

باغی ٹی وی : سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ علاقائی ترقی اور خطے میں خوشحالی کے لئے پارلیمانی اور کثیر الجہتی تعاون ناگزیر ہے۔ انہوں نے آذربائیجان -پاکستان – ترکی سہ فریقی پارلیمانی تعاون فورم کے قیام پر آذربائیجان کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔ اسپیکر نے کہا کہ یہ فورم برادرانہ ممالک کے مابین قریبی اور خوشگوار پارلیمانی روابط کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آذربائیجان کی اسپیکر صاحبہ گفاروہ سے آج ہونے والی ٹیلیفونک رابطے میں کیا۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ دوست ممالک کے پارلیمان کے مابین تعاون کو بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور پارلیمانی فرینڈشپ گروپس اس سلسلے میں ایک موزوں فورم ثابت ہوسکتے ہیں۔ اسپیکر اسد قیصر نے سیاسی اور معاشی تعلقات کی ترقی کے لئے پاکستان اور آذربائیجان کے بین پارلیمانی تعلقات میں قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے اقتصادی تعاون تنظیم کی پارلیمانی اسمبلی کی حال ہی میں ختم ہونے والی دوسری جنرل کانفرنس (پیکو) میں صاحبہ گفاروہ کی سربراہی میں آذربائیجان کے پارلیمانی وفد کی شرکت پر تشکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لئے اس طرح کے فورمز کا اہتمام اھمیت کا حامل ہے ۔اسپیکر اسد قیصر نے آذربائیجان- پاکستان – ترکی سہ فریقی پارلیمانی تعاون پلیٹ فارم کے پہلے اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت نامہ بھجوانے پر ملی مجلس آذربائیجان کی اسپیکر کاشکریہ ادا کرتے ہوئے برادرانہ ممالک کے مابین پارلیمانی تعلقات کو مزید تقویت دینے کے لئے اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔

قبل ازاں ملی مجلس کی اسپیکر صاحبہ گفاروہ نے اسپیکر اسد قیصر کو آذربائیجان -پاکستان – ترکی سہ فریقی پارلیمانی تعاون پلیٹ فارم کے پہلے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دوست ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات بڑھانے میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فورم سے پارلیمانی اور معاشی تعاون میں فروغ ممکن ہوسکے گا جس کے ذریعے برادرانہ ممالک کے مابین موجودہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے اسلام آباد میں دوسری پیکو کانفرنس کی میزبانی پراسپیکر اسد قیصر کے کردار کو سراہتے ہوئے کہاکہ پیکو کی کامیابی ای سی او ممبر ممالک کے پارلیمانی وفد کے فعال کردار کی وجہ سے ممکن ہو سکی۔

Leave a reply