کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے جارح مزاج بلےباز افتخار احمد کا کہنا ہے کہ کپتان پر تنقید کرنے سے پہلے اسطرح کا کرکٹر بنیں اور پھر بات کریں۔
باغی ٹی وی : ایک انٹرویو میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کھلاڑی باز افتخار احمد نے کہا کہ بابراعظم کی کپتانی کو تنقید کرنا ’’گناہ‘‘ کے مترادف ہے، ہر کوئی جانتا ہے کہ بابراعظم جیسا کھلاڑی دنیا میں کوئی نہیں۔ کپتان پر تنقید کرنے سے پہلے اسطرح کا کرکٹر بنیں اور پھر بات کریں۔
قبل ازیں اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے بابراعظم کے حوالے سے کہا تھا کہ شائقین کو پاکستانی کپتان کی قدر کو سمجھنا چاہیے اور ان پر غیر ضروری تنقید نہیں کرنی چاہیے،حیثیت قوم ہم بابر کی قدر نہیں کررہے اور اس پر دباؤ ڈال رہے ہیں، ہمیں بابر کا احترام کرنا چاہیے تنقید کریں لیکن کسی کی دل آزاری نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آٹھویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل محمد عامر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میرا کام وکٹ لینا ہے اس سے قطع نظر کون سا بلےباز کریز پر موجود ہے، خواہ وہ بابراعظم ہوں یا کوئی ٹیلنڈر! بولنگ کروانا یکساں ہے، جس کے بعد پیسر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
علاوہ ازیں شعیب اختر نے بھی بابر اعظم کے بولنے کی صلاحیت کو نشانہ بنایا تھا شعیب اختر نے کہا کہ ’آج کے دور میں کوئی بھی کرکٹر وسیم اکرم، وقار یونس، عمران خان اور شاہد آفریدی کی طرح کا سپر اسٹار نہیں ہے، جس کی دنیا تعریف کرتی ہو، اس لیے کیونکہ ہمارے لڑکوں کو بات نہیں کرنا آتی جس کے باعث وہ لوگوں سے جُڑ نہیں پاتے‘۔
انہوں نے کہا کہ آج کل صرف ٹیلنٹ سے کام نہیں چلتا، میڈیا بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے، کرکٹ ایک جاب ہے اور میڈیا ایک الگ جاب ہے، اگر آپ بول ہی نہیں سکتے تو اپنی پرفارمنس ٹی وی پر کیسے بیان کریں گے؟’
شعیب اختر نے مزید کہا ‘میں کھلے عام کہتا ہوں کہ ابھی بابراعظم کو پاکستان کا سب سے بڑا برانڈ ہونا چاہیے تھا لیکن وہ نہیں ہے کیونکہ اسے بولنا نہیں آتا، اس کے علاوہ بھی کوئی لڑکا نہیں بول سکتا، کیوں ابھی تک صرف میں، آفریدی اور وسیم اکرم اشتہاروں میں آرہے ہیں؟’