بابر اعظم پر الزام لگانیوالی خاتون مدد طلب کرنے کہاں پہنچ گئی؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان کیخلاف اندراج مقدمہ کے لیے سیشن کورٹ سے رجوع کر لیا گیا
ایڈشنل سیشن جج نعمان محمد نعیم نے ایس ایچ او نصیر آباد سے رپورٹ طلب کر لی ، حامزہ مختار نے دوسری درخواست ہراساں کرنے کیخلاف بابر اعظم کے فیملی اراکین کیخلاف دائر کی ہے ،ایڈشنل سیشن جج عابد رضا خان نے ہراساں کرنے کی درخواست پر جواب طلب کرلیا
عدالت نے ہراسان کرنے سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے ایس پی کمپلینٹ سے 5 دسمبر کو جواب طلب کرلیا
حامزہ مختیار نے سیشن کورٹ میں اندراج مقدمہ، ہراسان کرنے سے روکنے اور ہرجانے کی درخواست دائر کی ، دائر درخواستوں میں بابر اعظم،محمد اعظم، فیصل اعظم کامل اعظم اور محمد نوید کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میںموقف اپنایا گیا کہ سی سی پی او لاہور کو اندارج مقدمہ کی درخواست دی لیکن عملدرآمد نہیں ہوا، بابر اعظم کیخلاف جنسی ہراساں، فراڈ اور ہرجانے کے دعویٰ کی درخواست کی گئی ،درخواست میں تھانہ نصیر آباد پولیس کوبابر اعظم کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے
درخواست میں کہا گیا کہ بابر اعظم کے فیملی اراکین ہراساں کر رہے ہیں، عدالت ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے،
بابراعظم کس طرح حامزہ کوبلیک میل کرتے رہے:پردے میں ہونے والی گفتگو،رازونیاز کی باتیں سامنے آگئیں
واضح رہے کہ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامیزہ نے بابر اعظم پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ بابر مجھے کورٹ میرج کے بہانے گھر سے بھگاکر لے گیا اور مختلف جگہوں پر کرائے کے مکانوں پر رکھتا رہا۔
حامیزہ نامی لڑکی نے دعویٰ کیا کہ میرے ساتھ زیادتی کرنے والا کوئی عام شخص نہیں بلکہ بابر اعظم ہے جو اس وقت پاکستانی ٹیم کا کپتان ہے۔لڑکی کا کہنا تھا کہ بابر اعظم سے میرا تعلق اس وقت کا ہے جب بابر کرکٹ نے کرکٹ کی دنیا میں قدم نہیں رکھا تھا اور بابر ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔