بابری مسجد کیس، ہندو فریق کے وکیل کے دلائل

0
28

بھارتی سپریم کورٹ میں بابری مسجد معاملے کی سماعت کا آج 39ویں دن کی سماعت کے دوران ہندو فریق کے ذریعے ثبوت دینے کی بجائے ایک عجیب بات کہہ دی۔

بابری مسجد کیس ، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اہم اعلان کر دیا

بھارتی میڈیا کے مطابق آج کی سماعت کے دوران ہندو فریق نے ثبوت دینے کی بجائے کہا کہ ایودھیا میں 50 سے 60 مساجد اور بھی ہیں، مسلمان کہیں اور بھی جا کر نماز پڑھ سکتے ہیں۔

ہندو فریق کے وکیل کے پراسرن کے مطابق نماز کہیں بھی ادا کی جا سکتی ہے، لیکن یہ رام کی جائے پیدائش ہے، اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

بابری مسجد کیس، ہندوﺅں کے پاس صرف چبوترے کا حق

ہندو وکیل نے کہا کہ کسی کو بھی ہندوستان کی تاریخ کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ عدالت کو تاریخ کی غلطی کو ٹھیک کرنا چاہئے۔ ایک غیر ملکی ہندوستان میں آکر اپنے قانون لاگو نہیں کر سکتا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کا بابری مسجد کیس میں ملزمان کا ٹرائل نو ماہ کے اندر کرنے کا حکم

دریں اثنا ہندو فریق کے وکیل نے مندر کے ثبوت کے طور پر کچھ دستاویز آئینی بینچ کو دینے کی درخواست بھی کی۔ جس پر عدالت نے مذکورہ دستاویز رجسٹری کو دینے کو کہا ۔

عدالت کی طرف سے ہدایت کے بعد وکیل وی پی شرما نے قرآن کے انگریزی ترجمے کی کاپی رجسٹری کو دی۔ اس کے ساتھ ہی ہندو اور سکھ مذہب کی بھی گرنتھ رجسٹری کودی جائیں گی۔

Leave a reply