برطانیہ،دس سالہ بچی قتل کرکے والد،سوتیلی والدہ پاکستان آ کر روپوش
برطانیہ میں دس سالہ بچی کو قتل کر کے والد، سوتیلی ماں اور بہن بھائی پاکستان میں آ کر روپوش ہو گئے ہیں
برطانیہ میں دس سالہ بچی سارہ شریف کو قتل کیا گیا تھا، سرے پولیس واقعہ کی تحقیقات کر رہی تھی، دوران تحقیقات پولیس اس نتیجے پر پہنچی کہ بچی کو اسکے والد، سوتیلی ماں اور چچا نے قتل کیا اور برطانیہ سے پاکستان فرار ہو گئے، پولیس حکام کے مطابق ملزمان میں 41 سالہ عرفان شریف، 29 سالہ بینش بتول اور 28 سالہ فیصل شہزاد ملک شامل ہیں، تینوں ملزمان کی شناخت کر لی گئی ہے تا ہم انکی تلاش جاری ہے،
عرفان شریف نے نو اگست کو بتول اور ملک ، اور ایک سے 13 برس کے پانچ بچوں کے ہمراہ برطانیہ سے اسلام آباد کا سفر کیا، سارہ شریف کی لاش کی شناخت، ڈی این اے سے ہوئی، پولیس کے مطابق بچی کی لاش قتل کے ایک روز بعد ملی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کی بچی پر تشدد بھی کیا گیا تھا اور اس کو چوٹیں بھی آئی ہوئی تھیں، سارہ کی موت کیسے ہوئی اس کی رپورٹ ابھی تک سامنے نہیں آئی، پولیس ترجمان کے مطابق رپورٹ آنے پر آگاہی دے دی جائے گی،
سارہ شریف کے قتل کی پولیس تحقیقات کر رہی تھی، بچی کی شناخت ہوئی تو پتہ چلا کہ بچی کے والد اور اسکے رشتے دار پاکستان روانہ ہو چکے ہیں،سارہ کے والد نے آٹھ ٹکٹ بک کروائے تھے، ٹکٹ فروخت کرنے والے ایجنٹ ندیم کے مطابق تین ٹکٹ بڑوں کے اور پانچ بچوں کے لئے تھے،ٹکٹ ایجنٹ کا کہنا ہے کہ عرفان کے ساتھ فون پر بات ہوئی تھی،اور انکی آواز بالکل نارمل تھی، عرفان نے آٹھ اگست کو رات دس بجے کال کر کے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے لئے ٹکٹ بک کروانا چاہتا ہے کیونکہ اسکے کزن کی موت ہو گئی ہے، میں نے اسے پاسپورٹ کی تصویریں منگوائیں، اور پوچھا کہ ٹکٹ یکطرفہ کرواؤں یا دو طرفہ، تو عرفان نے کہا کہ یکطرفہ،
پولیس سارہ کے والد اور اسکے ساتھیوں کو تلاش کرنے کے لیے بین الاقوامی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے ،برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی باقاعدہ معاہدہ نہیں ہے۔عرفان شریف اور ملک دونوں کے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہیں، اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ بتول اور پانچ بچوں کے پاس پاکستانی NICOP کارڈز ہیں –
دوسری جانب بی بی سی کا کہنا ہے کہ دس سالہ سارہ شریف کو اس کے والد نے ہی قتل کیا جس کی تلاش میں برطانیہ کی ایجنسیز پاکستان کے ساتھ رابطہ میں ہیں ،
جہلم کے علاقہ کڑی جنجیل سے تعلق رکھنے والے ملزم ملک عرفان نے 2009 میں برطانیہ میں پولش خاتون اوگلا سے شادی کی جس سے ایک بیٹی اور بیٹے کی پیدائش ہوئی سال 2017 میں عرفان نے اوگلا کو طلاق دے دی طلاق کے بعد دونوں بچوں کو والد کی تحویل میں دے دیا گیا ،ملک عرفان اپنی دوسری بیوی بینش بتول اور بچوں کے ساتھ سرے کے علاقہ میں شفٹ ہوا جہاں 10گست 2023 کو بچی کے قتل کا واقعہ پیش آیا، بچی کی موت کے دوسرے دن ہی ملک عرفان برطانیہ چھوڑ کر فیملی کے ہمراہ جہلم پہنچا اور کہیں روپوش ہوگیا ایف آئی اے حکام نے مقامی پولیس کی مدد سے ملک عرفان کی تلاش شروع کر رکھی ہے۔
عرفان اپنی اہلیہ اور چار بچوں کے ساتھ آبائی علاقے میں پہنچے تھے تاہم اب وہ اپنی مقامی رہائش گاہ سے بھی غائب ہیں عرفان کے بھائی عمران نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ اوگلا سے شادی کے بعد عرفان کا خاندان سے رابطہ ختم ہو چکا تھا۔ جب وہ جہلم آیا تو وہ اپنے بچوں کے بغیر ہی خاندان کے لوگوں سے ملنے آیا لیکن اس کے بعد سے اس کا کچھ پتہ نہیں عمران کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ عرفان اور باقی گھر والے میرپور آزاد کشمیر چلے گئے ہوں جہاں بینش کے والدین رہتے ہیں
سارہ کی لاش 10 اگست کو سرے کاؤنٹی کے قصبہ ووکنگ میں گھر سے ملی تھی ،برطانوی اخبارات کا کہنا تھا کہ عرفان شریف 20 برس قبل برطانیہ آیا تھا اور وہ ٹیکسی چلاتا تھا۔ تاہم اخبارات کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپریل میں اس نے ساڑھے پانچ لاکھ پاؤنڈ سے سرے میں گھر خریدا تھا۔ جہاں وہ مقیم ہوئے
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ واقعہ کا نوٹس لیا ہے
توہین رسالت کی مجرمہ خاتون کو سزائے موت سنا دی گئی
پابندی کے بعد مذہبی جماعت کیخلاف سپریم کورٹ میں کب ہو گا ریفرنس دائر؟
ن لیگ نے گرفتار مذہبی جماعت کے سربراہ کو اہم پیغام بھجوا دیا
کالعدم جماعت کے ساتھ مذاکرات کا پہلا دور کامیاب، کس نے کیا اہم کردار ادا،شیخ رشید نے بتا دیا
پولیس افسر و اہلکاروں کو حبس بے جا میں رکھنے کے واقعے کا مقدمہ درج
جڑانوالہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے
مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں،
جڑانوالہ ہنگامہ آرائی کیس،گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا
توہین کے واقعہ میں ملوث ملزم کو قرار واقعہ سزا دی جائے،تنظیم اسلامی