بچوں میں کتب بینی کا شوق تحریر : محمد وقار

0
42

دورِ حاضر میں بچوں میں کتب بینی کی عادت ہونا بہت ضروری ہے. بچوں میں مطالعے کا شوق نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ اور بھی پہلوؤں سے کارآمد ہے. بچوں کو کتابیں پڑھانا تو اتنا مشکل کام نہیں جتنا ان میں مطالعے کا شوق اور دلچسپی ابھارنا مشکل ہے. کسی بھی عادت کی داغ بیل بچپن میں ڈال دیناضروری ہوتا ہے اور مطالعے کی عادت تو باالخصوص بچپن ہی سے پروان چڑھنی چاہیے. مطالعے سے بچے کی زبان و بیان میں نکھار آئے گا، جہاں بولے گا مدلل گفتگو کرے گا. تعلیمی میدان کے معرکے بھی آسانی سے سر کر لے گا.
بچوں کے اندر کسی بھی قسم کی تبدیلی لانے کے لیے صرف نصیحت کرنا ہی کافی نہیں ہوتا، بچے ان نصائح کی عملی شکل ہمارے اندر دیکھنا چاہتے ہیں اور پھر وہ اسی بات کو نقل کرتے ہیں جو وہ بڑوں کو کرتا دیکھتے ہیں. لہٰذا بچوں کے سامنے بیٹھ کر روزانہ مطالعے کو اپنا معمول بنا لیں. بچے بھی ساتھ بیٹھ کر اگر ورق گردانی کرتے رہیں تو انہیں ڈانٹ ڈپٹ نہ کریں کیونکہ بچوں کو سکھانا ہے تو اس مرحلے کو بھی خوش اسلوبی سے طے کرنا ہوگا تا کہ بچے کتابوں سے متنفر نہ ہوں بلکہ پیار کریں.
کتب بینی کا شوق پیدا کرنے کے لیے بچوں کے لیے رنگ برنگی تصاویر والی کہانیاں لے کر آئیں، پہلے خود انہیں تصاویر کی مدد سے دلچسپ انداز میں کہانی سنائیں، آسان الفاظ کا استعمال کریں اور بالکل بچے کی ذہنی اور تعلیمی سطح کو ذہن میں رکھیں. کہانی سنانے کے بعد چھوٹے چھوٹے سوالات کریں اور پھر آخر میں بچے سے وہ کہانی ان کے اسلوب میں سنیں.
گھر میں چھوٹی سی لائبریری کا ہونا بہت ضروری ہے جہاں بچوں کی پہنچ آسان ہو. تا کہ بچے اپنی پسند کی کتابیں اٹھا کر پڑھ سکیں.
ہم بچوں کو جس طرح ان کی پسند کے کپڑے اور کھلونے دلوانے لے جاتے ہیں اس طرح انہیں بازار لے جانا چاہئیے جہاں وہ اپنی پسند کی کتابیں خرید سکیں. اکثر کتب میلہ لگا کرتا ہے وہاں اپنے ہمراہ لے جائیں تا کہ بچوں کو کتابوں کی اہمیت اور قدر و قیمت کا اندازہ ہو.
بچے کو کتابیں لا کر دے کر یا اس کے سامنے دو دن کتابیں پڑھ لینے سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ بچہ اب کتابوں کا شوقین ہو گیا ہے، اس ضمن میں صبر سے کام لینا انتہائی ضروری ہے کیونکہ جلد بازی کسی بھی طور اثر انگیز ثابت نہیں ہو سکتی.
اگر بچہ کسی اچھی کتاب کا انتخاب کرے، اس کو خود ہی آپ کی غیر موجودگی میں پڑھ کر آپ کے آنے پر آپ سے ڈسکس کرے تو بھلے اس کا تبصرہ کیسا بھی ہو اس کی کھل کر تعریف کریں اسے سراہیں، حوصلہ افزائی کسی بھی انسان سے کوئی بھی کام کروا لیتی ہے.
اگر ہم ترقی کی شاہراہ پہ قدم رکھنا چاہتے ہیں تو اس کا بہترین ذریعہ یہ ہے کہ لوگوں میں کتب بینی کی عادت ہو،کیوں کہ علم کی فصل قلم و کتابت کی جس زمین پر اگتی ہے اسے پڑھنے کا شوق رکھنے والے لوگ ہی سیراب کر سکتے ہیں. جس معاشرے میں مطالعے کا شوق ختم ہو جائے وہاں علم کی پیداوار بھی ختم ہو جاتی ہے.
‎@WaqarKhan104

Leave a reply