بچوں کی تربیت کے اصول .تحریر: ماشانور

0
28

بچوں کو صحیح تربیت دی جائے تو اس کا مطلب ہے کہ ایک اچھے اور مضبوط معاشرے کے لیے ایک صحیح بنیاد ڈال دی گئی ہے ترقی یافتہ دور میں جہاں آج انگلیوں کی مدد سے گھنٹوں کا کام منٹوں میں موبائل کمپوٹر پر ہوجاتا ہے وہی بہت سے رشتوں میں دوری کی وجہ یہ ٹیکنالوجی بھی ایک اہم ایشو ہے والدین بچوں پر وہ توجہ نہیں دے پارہے جو ماضی میں دی جاتی تھی اسکول سے ملنے والا کام ماں باپ خود چیک کرتے تھے آج کوچنگ پر پیسہ لگایا جارہا بہتر سے بہتر تعلیم کے لیے بڑے بڑے نامی گرامی کوچنگ سینٹرز میں بچوں کو ڈالا جاتا ہے

والدین کی زمہ داری ہے بچوں کی تربیت بہت سے گھروں میں لڑائی جھگڑے بچوں کے زہن پر برا اثر چھوڑتے ہیں بچے وہی سیکھتے جھوٹ بولنا باتیں چھپانا ڈر کی وجہ سے کہ والد ماریں گے بچوں پر ہاتھ اٹھانا سب سے بڑی غلطی ہے اگربچے غلطی کرتے ہیں تو انھیں نصیحت اور آرام سے سمجھائیں اُسے تنہائی میں ڈانٹا جائے اور اس کام کی برائی بتائی جائے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کو کہا جائے۔ پھر بھی اگر باز نہ آئے تو تھوڑی پٹائی بھی کی جاسکتی ہے۔اگر انھیں بات بات پر سب کے سامنے ڈانٹا مارا جاے تو بچے والدین سے دور ہوجاتے یا وہ نفساتی مسائل کا شکار ہوجاتے بچوں کو پیار محبت سے سمجھانا ضروری ہے انکی تربیت کا پہلا حصہ یہی ہے کے انکے ساتھ محبت سے پیش آیا جاےماحول کا بچوں پر اثر ہوتا ہے، ممکن ہے کہ غلط ماحول کی وجہ سے بچہ کوئی غلطی کربیٹھے، تو اس صورت حال کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے کہ بچے سے غلطی کس سبب سے ہوئی؟

اسی اعتبار سے اسے سمجھایا جائے بچے نرم گیلی مٹی کی طرح ہوتے ہیں ہم ان سے جس طرح پیش آئیں گے ان کی شکل ویسی ہی بن جائے گی۔بچہ اگر کوئی اچھا کام کرے تو اس کی حوصلہ افزائی کریں اس کی تعریف سب کے سامنے کھل کر کریں تاکہ بچے میں اعتماد پیدا ہو وہ اتنا ہی ہر کام میں آگے آگے رہیں گے زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے بچوں میں ذمہ داری کا احساس پیدا کرنا والدین کا کام ہے ہمیں والدین کی حیثیت سے کچھ قاعدے بنانے اور حدود مقرر کرنی ہونگی تاکہ اس پر عمل کرکے ہم اپنے بچوں کی تربیت اچھی کرکے انکو معاشرے میں بہتر انسان بناسکیں۔

Leave a reply