بچوں کی تربیت کیسے کی جائے?
اکثر بچے بھری محفل میں ایسی حرکتیں کر دیتے ہیں کہ والدین کو انتہائی شرمندگی ہوتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ والدین بچوں کو ایسی باتیں سکھائیں جن پر عمل کر کے بچے مہذب اور اچھی زندگی گزار سکیں بچپن کی سیکھی ہوئی باتیں تمام عمر ان کے ساتھ رہیں گی مندرجہ ذیل چند باتیں ہیں جو بچوں کو ضرور سکھانی چاہئیں
نماز اور دُعا: بچوں کو سات سال کی عمر سے ہی باقاعدگی سے نماز ادا کرنے کا کہیں بچوں کو سکھائیں کہ دینے والی خُدا کی ذات ہے اس لیے اُسی سے مانگنے کی عادت اپنائیں اس طرح بچے نماز ادا کرنے کے لیے نہ صرف صاف ستھرے رہیں گے بلکہ ان کا باطن بھی نکھر جائے گا
صفائی نصف ایمان ہے یہ بات ہمارے مذہب نے ساڑھے چودہ سو سال پہلے ہی بتا دی تھی لہذا ضروری ہے کہ بچوں کو اس بات کے بارے میں بار بار دُہرائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ آپ کی بات پر عمل کرتے رہیں کھانا کھانے سے پہلے بعد میں ہاتھ دھوئیں کلی کریں ناخن باقاعدگی سے ساتھ کریں اپنے بال کپڑے صاف ستھرے رکھیں
بچوں پر نظر رکھنا ایک قدرتی اور اچھا عمل ہے لیکن ہر وقت ساتھ ساتھ رہنے سے ان کی خود اعتمادی میں کمی ہو جاتی ہے بعض اوقات زیادہ روک ٹوک انھیں ضدی اور چڑچڑابنا دیتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ بچوں کو خوداعتمادی دیں ان پر بھروسہ کریں زیادہ روک ٹوک سے گریز کریں اس طرح بچے آہستہ آہستہ خود مختار ہونے کے ساتھ ساتھ پُر اعتماد بھی ہو جائیں گے
اچھی غذا کھانے کی عادت بچپن سے ہی بنتی ہے بچوں کو ہمیشہ غذائیت والے کھانوں کی عادت ڈالیں بچپن میں۔جو والدیں اپنے بچوں کی غذائی ضروریات کا خیال نہیں رکھتے اور عادات کو بہتر نہیں بناتے ان بچوں کی عادتیں بقیہ عمر میں پختہ ہو جاتی ہیں جو کہ ان کی صحت پر بُرےاثرات مرتب کرتی ہیں
بچوں کو بچپن سے ہی سکھائیں کہ صرف بڑے لوگوں سے ہی تمیز سے پیش نہیں آنا بلکہ اپنے ہم جولیوں اور چھوٹوں کی عزت کرنا بھی ان کا فرض ہے انھیں بتائیں کہ بڑوں کے ساتھ ساتھ وہ دوستوں سے بھی تمیز اور عزت سے بات کریں انہیں اپنے اندر برداشت کا مادہ پیدا کرنے کی عادت ڈالنا سکھائیں اور بتائیں کہ دوسرے اگر ان سے بُرا سلوک بھی کرتے ہیں تب بھی زبان درازی اور مارپیٹ سےباز رہیں اس کے علاوہ اپنے بچوں کو اوائل عمری میں پیسہ دینا کوئی اچھی عادت نہیں لیکن جب انہیں پیسے دیں تو بھی اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اس کا بہترین استعمال۔بنائیں اگر وہ اس میں۔لاپرواہی سے کام لیں تو انہیں سمجھائیں کہ پیسے کا استعمال دانش مندی سے کریں