بچوں پرجنسی تشدد کیس کے مجرم کو سزائے موت دینے کی تجویز کا مسودہ تیار

0
52

پشاور: بچوں پر جنسی تشدد کیس کے مجرم کو سزائے موت دینے کی تجویز کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں چائلڈ پروٹیکشن ترمیمی بل 2022 کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، چائلڈ پروٹیکشن ترمیمی بل منظوری کے لیے اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث ملزم گرفتار،فحش مواد برآمد

تیار مسودے میں بچوں پر جنسی تشدد کیس کے مجرم کو سزائے موت دینے کی تجویز پیش کی گئی ہےاس کے علاوہ بل میں بچوں پر جنسی تشدد کی صورت میں 20 سے 50 لاکھ روپے جرمانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

بل میں بچوں کی فحش ویڈیو بنانے والے کو 10 سال قید اور 70 لاکھ روپے تک جرمانے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے مجوزہ بل میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ سزا پانے والا کسی بھی معافی کا حقدار نہیں ہو گا۔

قبل ازیں ڈی جی ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کیپٹن ریٹائرڈ محمد شعیب نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں چائلڈ پورنوگرافی ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے ، پاکستان میں چائلڈ پورنو گرافی کے سرے بین الاقوامی مافیا تک جاتے ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے اسلام آباد میں چائلڈ پروٹیکشن بل 2018، ملک بھر میں جرائم پیشہ کم عمر بچوں کیلئے علیحدہ عدالتوں کے قیام اور چائلڈ پورنو گرافی کے قانون میں ترمیمی بل منظور کیا ہوا ہے.جس کے تحت چائلڈ پورنو گرافی پر 14 سال، جنسی ہراسگی پر7 سال قید و جرمانہ ہو گا-

چائلڈ پورنو گرافی کیس، لاہور ہائیکورٹ نے ملزم کی سزا کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا

پورنو گرافی سے کیا ہے؟

انسدادِ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2015 کی چائلڈ پورنو گرافی کی شق کے مطابق اگر کوئی شخص کسی بچے کی فحش تصویر یا ویڈیو بناتا ہے یا جنسی استحصال کے دوران ایسا کرتا ہے تو یہ تصاویر بنانے والا، اسے فروخت کرنے والا یا اسے منتقل کرنے والا جرم کا مرتکب ہو گا۔ جس کی سزا زیادہ سے زیادہ سات سال قید یا پچاس لاکھ روپے جرمانہ یا دنوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ متاثرہ بچے کے والدین یا کفیل حکام کو متعلقہ مواد انٹرنیٹ سے ہٹانے کے لیے بھی درخواست کرسکتے ہیں۔

اسی طرح اگر کوئی کسی بالغ شخص کی عریاں تصاویر یا ویڈیوز بناتا ہے، شیئر کرتا ہے یا فروخت کرتا ہے تو وہ بھی جرم کا مرتکب ہے جس کی سزا تین سال قید یا 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

صحافت کے نام پر جسم فروشی کا اڈہ ،30 سے زائد مردوخواتین گرفتار

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کیسے کارروائی کرتا ہے؟

ایف آئی اے شکایت موصول ہونے کے بعد ایف آئی اے شکایت کنندہ کو طلب کرتا ہے جس کے بعد اس سے درخواست کی تصدیق کروائی جاتی ہے اور ایک حلف نامہ لیا جاتا ہے۔

شکایت کی تحقیقات میں 3 ماہ تک کا عرصہ لگ سکتا ہے جس میں فریقین کو بلایا جاتا ہے جبکہ ایف آئی آر درج ہونے میں چھ ماہ تک کا عرصہ لگ سکتا ہے کیونکہ سوشل میڈیا کی ویب سائٹس کبھی مطلوبہ معلومات جلد تو کبھی تاخیر سے فراہم کرتی ہیں۔

سائبر کرائم کے قانون کے مطابق اگر کوئی شخص سوشل میڈیا یا انٹرنیٹ پر کسی کو ہراساں کرتا ہے، ناشائستہ گفتگو کرتا ہے، یا ایسا عمل کرتا ہے جس سے ذہنی دباؤ ہو تو یہ بھی جرم ہے جس کی سزا تین سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہے۔

لکھ پتی بھکاری گرفتار،مقدمہ درج

Leave a reply