بچوں پر ضرورت سے زیادہ سختی ڈپریشن کی وجہ بن سکتی. تحقیق

0
23

نئی تحقیق کے مطابق بچوں پر ضرورت سے زیادہ سختی ڈپریشن کی وجہ بن سکتی ہے

بچوں کی تربیت آسان کام نہیں اور اب انکشاف ہوا ہے کہ اگر بچوں پرضرورت سے زائد سختی کی جائے تو ان کا ڈی این اے متاثر ہوتا ہے جس سے وہ لڑکپن اور جوانی میں ڈپریشن کے شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ اس طرح والدین کی سختی اور ڈانٹ ڈپٹ سے ان میں ایپی جنیٹکس تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں اور حیاتیاتی طور پر ان میں ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ البتہ اس کے اثرات بلوغت میں ہی نمودار ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ اس کا منفی اثر ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچوں کی تربیت احساسِ تحفظ اور محبت کے ساتھ کی جائے تاکہ ان کی شخصیت متوازن ہوسکے۔

یہ تحقیق اب جرمنی کی یونیورسٹی آف میونسٹر کی پروفیسر ایولِن وان ایشے نے کی ہے جو تحقیق کے وقت بیلجیئم کی جامعہ لیوون سے وابستہ تھیں۔ اس کی تفصیل یورپی کالج آف نیوروسائیکولوجی فارماکولوجی کی کانفرنس میں پیش کی گئی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ بچوں کو مارنے اور ان پر چیخنے چلانے کا عمل جین پڑھنے کے قدرتی عمل کو متاثر کرسکتا ہے اور یوں بچے کی مجموعی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ اگرچہ اس مطالعے میں بہت کم افراد شامل ہیں لیکن ان کی شماریاتی اہمیت اپنی جگہ موجود ہیں۔ اس میں 21 نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کو لیا گیا جنہیں والدین نے بہترین ماحول میں پروان چڑھایا تھا اور نرمی سے تربیت کی تھی۔ پھر 23 لڑکے لڑکیوں سے ان کا موازنہ کیا گیا جو اسی عمر کے تھے اور بچپن میں والدین کی پٹائی، سختی اور بے رخی جھیل چکے تھے۔ ان کی اوسط عمر 12 سے 16 برس تھی۔
یہ بھی پڑھیں؛
فیفا کے وارے نیارے ہوگئے؛ اسپانسر شپ سے ایک بلین ڈالر اضافی کمالیے
پروین رحمان قتل کیس؛ ملزمان کو دی گئی سزا کالعدم قرار
انتظار ختم! تاریخ کا مہنگا ترین عالمی فٹبال میلہ قطر میں سج گیا:میزبان ملک قطرپہلے میچ میں ہی ہارگیا
پھر ماہرین نے شامل تمام افراد کا ڈی این اے پرکھا جس میں ڈی این اے کے ساڑھے چار لاکھ مقامات پر میتھائیلیشن کا جائزہ لیا گیا۔ میتھائلیشن ایک قدرتی عمل ہے جس میں کیمیائی اجزا کے چھوٹے ٹکڑے ڈی این اے سے منسلک ہوجاتے ہیں اور ان کی ہدایات پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ اگر یہ عمل بڑھ جائے تو انسان ڈپریشن کا شکار ہوسکتا ہے۔ اب جن بچوں کی تربیت سخت ترین ماحول میں ہوئی تھی ان کے ڈی این اے میں تبدیلی کی شرح بلند تھی اور جائزے کے بعد اس کے آثار ان کی نفسیات میں بھی دیکھے گئے۔

Leave a reply