بچوں سے زیادتی، آگاہی کے لئے مدارس میں کیا کام کیا جائے؟ رحمان ملک کا مشورہ

0
39

بچوں سے زیادتی، آگاہی کے لئے مدارس میں کیا کام کیا جائے؟ رحمان ملک کا مشورہ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چئیرمین قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت بچوں کے خلاف جرائم؛ زینب الرٹ بل کے موضوع پر اجلاس ہوا،اجلاس میں میجر جنرل (ر) سید خالد امیر جعفری، ایڈوکیٹ بابر سہیل، میجر جنرل (ر) مسرور احمد ، بریگئیڈئیر (ر) اختر نواز جنجوعہ سمیت دیگر شریک ہوئے.

سینیٹر رحمان ملک نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریپ کے بعد قتل کی جانے والی قصور کی سات سالہ بچی زینب کے نام سے بل وقت کی ضرورت ہے، ملک بھر سے آئے روز بچوں کو جنسی تشدد اور قتل کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں، ہم اب تک بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے واقعات روکنے میں ناکام رہے ہیں،میں نے زینب کے واقعہ کا نوٹس لیا تھا اور فیصلے آنے تک کیس کی پیروی کی، معصوم بچوں کیساتھ زیادتی کرنے والوں کو سخت ترین سزا ہونی چاہئے تاکہ عبرت بنے،

سینیٹر رحمان ملک نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو بچانے کے لئے غیرمعمولی اقدامات اٹھانے ہوگے، چاروں صوبائی اسمبلیوں کو بھی ’زینب الرٹ بل‘ پاس کرنا چاہیے، زینب الرٹ بل کا اطلاق جلد از جلد پورے ملک میں ضروری ہے،جنسی زیادتی کے شکار بچوں کی نفسیاتی بحالی کی اشد ضرورت ہے،

سینیٹر رحمان ملک کا مزید کہنا تھا کہ سکولوں میں جنسی زیادتی کے حوالے سے بچوں میں آگاہی مہم چلائے جائے، وقت ہے کہ ہم اپنے نصاب میں بچوں کیساتھ زیادتی کے حوالے سے آگاہی شامل کرے، دینی مدارس میں جنسی زیادتیوں کے حوالے سے لیکچرز کا اہتمام کیجائے اور نظر رکھی جائے، کچھ قانونی ماہرین خواتین کیلئے 18 سال سے 21 سال کے عمر تک بڑھانا چاہتے ہیں،قانون سازی نہایت سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے تو اسکا استعمال غلط نہ ہو، اسطرح کے حساس واقعات کی تفتیش جدید سائنسی و سائیکلوجکل بنیادوں پر ہو، پورے ملک میں فورنزک لیبارٹریز قائم کیجائے اور ایک ایف آئی اے ہیڈکواٹرز میں قائم کیجائے،

زینب الرٹ بل، کم عمر بچوں سے زیادتی اور قتل کے جرم پر سزائے موت ختم کر دی گئی،بل میں 18سال سے کم عمربچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرم کے لیے 10سے 14 سال قید تجویز کی گئی ہے.اس سے قبل پیش ہونے والے بل میں بچوں سے زیادتی اور قتل پر سزائے موت تجویز کی گئی تھی،بل میں مجرم پر ایک سے 2 کروڑ روپے جرمانہ کی سزا بھی تجویز کی گئی.

فحاشی کے اڈے پر چھاپہ، پولیس کو ملیں صرف خواتین ،پولیس نے کیا کام سرانجام دیا؟

جادو سیکھنے کے چکر میں بھائی کے بعد ملزم نے کس کو قتل کروا دیا؟

پولیس کا ریسٹورنٹ پر چھاپہ، 30 سے زائد نوجوان لڑکے لڑکیاں گرفتار

واٹس ایپ پر محبوبہ کی ناراضگی،نوجوان نے کیا قدم اٹھا لیا؟

غیرت کے نام پر سنگدل باپ نے 15 سالہ بیٹی کو قتل کر دیا

بیوی طلاق لینے عدالت پہنچ گئی، کہا شادی کو تین سال ہو گئے، شوہر نہیں کرتا یہ "کام”

50 ہزار میں بچہ فروخت کرنے والی ماں گرفتار

ایم بی اے کی طالبہ کو ہراساں کرنا ساتھی طالب علم کو مہنگا پڑ گیا

قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے قتل اورزیادتی کے مجرموں کے لیے 10سے14سال قید کی سزا تجویز کی،قائمہ کمیٹی کی رپورٹ میں جرمانہ کی سزا بھی ختم کردی گئی.

بلاول بھٹو کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے زینب الرٹ بل کو کافی عرصے تک طول دیا ,قائمہ کمیٹی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے 9 اکتوبر 2019 کو ’زینب الرٹ بل‘ کی منظوری دے دی تھی۔ کمیٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ یہ بل صرف اسلام آباد میں لاگو ہوگا۔ اسے ملک بھر میں نافذ کرنے کیلئے چاروں صوبائی اسمبلیوں کو بھی ’زینب الرٹ بل‘ پاس کرنا چاہیے تاکہ بچوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔

زینب الرٹ بل قصور کی ننھی بچی زینب کے ساتھ زیادتی اور قتل کے بعد وقافی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے پیش کیا تھا۔ بل کا مقصد 18 سال سے کم عمر لاپتہ اور اغوا شدہ بچوں کے تحفظ کے لیے قوانین واضع کرنا ہے۔ بل کے مطابق اسلام آباد میں ’چلڈرن پروٹیکشن ایکٹ 2018‘ کے تحت ادارہ قائم کیا جائے گا جبکہ لاپتہ بچوں کی فوری بازیابی کیلئے ’زارا‘ یعنی زینب الرٹ رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی کا قیام بھی بل کا حصہ ہے۔

زیب الرٹ بل کے تحت بچوں سے متعلق معلومات کے لیے پی ٹی اے، سوشل میڈیا اور دیگر اداروں کے تعاون سے ہیلپ لائن اور ایس ایم ایس سروس بھی شروع کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ڈائریکٹر جنرل قومی کمیشن برائے حقوق طفل متعلقہ ڈویژن کی مشاورت سے سپرنٹنڈنٹ پولیس کی سربراہی میں خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دے گا۔

لترپروگرام ہرصورت ختم ہونا چاہیے،رحمان ملک کی آئی جی پنجاب سے درخواست

بچوں کے اغوا اور زیادتی کے واقعات کو ختم کرنا ہوگا، قائمہ کمیٹی برائے داخلہ

اس بل کے تحت گمشدہ بچوں کے حوالے سے ڈیٹا فراہم کرنے میں تاخیر پر سرکاری افسروں کو ایک سال تک قید کی سزا بھی ہو سکے گی۔

زینب بل کے تحت زاراکے نام سے اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ بل کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچوں سے متعلق جرائم کا فیصلہ تین ماہ کے اندرہوگا۔ بچوں کے خلاف جرائم پر کم سے کم دس سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال قید سزا دی جاسکے گی اور دس لاکھ روپے جرمانہ ہوسکے گا۔گمشدہ بچوں سے متعلق ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا۔

1099فری ہیلپ لائن قائم کی جائے گی جس پر بچے کی گمشدگی، اغوا اور زیادتی کی اطلاع فوری طور پر ٹی وی چینلز، سوشل میڈیا، ہوائی و ریلوے اڈوں، مواصلاتی کمپنیوں کے ذریعے دی جائے گی۔ بل میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق جو سرکاری افسر دو گھنٹے کے اندر بچے کے خلاف جرائم پر ردعمل نہیں دے گا اسے بھی سزا دی جاسکے گی۔لاپتہ یا اغواشدہ بچے کی بازیابی کے لئے ضابطے کے تحت عمل نہ کرنے والا پولیس افسر دفعہ 182 کا مرتکب قرار دیا جائے گا

بل کے متن کے مطابق 18سال سے کم عمر بچوں کااغوا، قتل، زیادتی، ورغلانے، گمشدگی کی ہنگامی اطلاع کے لئے زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی ایجنسی قائم کی جائے گی۔ بچے کو منقولہ جائیداد ہتھیانے کے لئے اغوا پر چودہ سال قید دس لاکھ جرمانہ ہوسکے گا۔تاوان کے لئے اغوا کرنے والے کسی بھی شخص کو عمر قید اور دس سال جرمانہ ہوگا۔

 

احسن اقبال کو نیب نے کیوں گرفتار کیا؟ ایسی وجہ سامنے آئی کہ ن لیگ حیران رہ گئی

احسن اقبال کی گرفتاری، مریم اورنگزیب چیئرمین نیب پر برس پڑیں کہا جو "کرنا” ہے کر لو

نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کو گرفتار کر لیا، اس حوالہ سے نیب نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے،

نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز

نواز شریف سے جیل میں نیب نے کتنے گھنٹے تحقیقات کی؟

تحریک انصاف کا یوٹرن، نواز شریف کے قریبی ساتھی جو نیب ریڈار پر ہے بڑا عہدہ دے دیا

 قومی اسمبلی میں زینب الرٹ متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا . امید ہے سینیٹ میں بھی اس قانون کو جلد منظور کرلیا جائے گا معصوم بچوں کی حفاظت حکومت کی اوّلین زمہ داری ہونی چاہیے امید ہے اس قانون اور نظام سے آئندہ ہمارے معصوم بچوں کی حفاظت میں مدد ملے گی.

Leave a reply