ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ،بیک ڈراپ چنار کا پتا کیوں

0
32

ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ،بیک ڈراپ چنار کا پتا کیوں

باغی ٹی وی رپورٹ : ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ کا ایک خاص موضوع تھا اور وہ موضوع تھا کشمیر۔ اس موقع پر جو خاص بات تھی وہ تھی پریس کانفرنس کےلیے سجایا گیا سٹیج خاص توجہ کا حامل تھا ۔ میجر جنرل کے پیچھے کشمیری خاص علامت چنار کا پتا تھا ، یہ بیک ڈراپ خاص قسم کا مسج دے رہا تھا جو یہ تھا کہ کشمیر کے لیے آخری گولی، آخری سپاہی اور آخری سانس تک لڑیں گے ،کشمیر ہماری جان سے بھی پیارا ہے اس بات کا اظہار انہوں نے برملا کیا تھا ۔

چنار کا پتا کشمیر کا عکاس ہے اس کی تاریخ کچھ یوں ہے.کشمیر میں چنار کو ’شاہی درخت‘ کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ عام خیال یہ ہے کہ کشمیر میں چنار کا پہلا پودا 1586ء میں مغلوں کے ریاست پر قابض ہونے کے بعد سرزمینِ فارس سے لاکر بویا گیا تھا۔

لیکن بعض محققین کہتے ہیں کہ کشمیر میں سب سے پُرانا چنار 1374ء میں لگایا گیا۔ مصنف، شاعر اور سابق ناظمِ اطلاعات خالد بشیر احمد کہتے ہیں کہ چنار، کشمیر کا دیس واری درخت ہے کیونکہ اس کا ذکر چودھویں صدی کی شاعرہ لل دید کے کلام میں بھی ملتا ہے۔

حقیقت جو بھی ہو کشمیر میں صدیوں سے موجود چنار اس کی شناخت کا حصہ بن چکا ہے۔ اسے پوری وادئ کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت اور پاکستان کے زیرِ کنٹرول حصوں میں منقسم اس جنت نظیر کہلانے والی متنازع ریاست کے کئی دوسرے حصوں میں بھی تزئینِ اراضی کے ایک اہم جز کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
اب یہ بھی خبیں ہیں کہ بھارتی فورسز اس درخت کو جلدی سے کاٹ رہی ہیں اور اس سے کشمیر کا حسن مانند پڑ رہا ہے
.اب نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے نئے منصوبوں جیسے سڑکوں کی کشادگی ،سرکاری عمارتوں، ہوٹلوں، تجارتی مراکز اور دوسری تعمیرات کے نام پر یا کسی اور بہانے سے چناروں کو بڑی بے دردی کے ساتھ اندھا دھند کاٹا جارہا ہے ۔

چنار کو کشمیر کی شان اور پہچان سمجھ کر اس سے محبت کرنے والے عام شہری، ماحول شناس کارکن اور ماہرینِ ماحولیات یکساں طور پر اس صورتِ حال سے پریشان اور اس پیڑ کے مستقبل کے بارے میں متفکر ہیں۔

وہ یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ کہیں چنار امتداد زمانہ کے ہاتھوں نیست و نابود نہ ہو جائے۔ سیاحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اور نجی اداروں کو یہ فکر لاحق ہے کہ ماضی میں لاکھوں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے والا یہ بلند قد و قامت درخت اگر اسی طرح سے کٹتا رہا تو وہ لوگ جو چنار خاص طور پر موسمِ خزاں میں اس کے پتوں کے بدلتے ہوئے رنگوں کو، جو ایک موقعے پر ایسا نظارہ پیش کرتے ہیں جیسے درخت میں آگ لگ گئی ہو، دیکھنے کے لیے وادئ کشمیر کا رخ کرتے ہیں یہاں آنا ترک کردیں گے۔
چنار کے درخت اور پتے کے ساتھ کشمیر کے ادب کا بھی گہرا تعلق ہے اس کو کشمیری زبان میں اہنے شعرو ادب میں استعمال کیا گیا ہے.

Leave a reply