بغاوت کا مقدمہ رات ڈھائی بجے ہو گیا،مبشر لقمان کی درخواستوں پر دو سال میں دو مقدمے نہ ہو سکے

0
21
سیلاب سے اموات،نقصانات،مگر سیاستدان آپس کی لڑائیوں میں مصروف، مبشر لقمان پھٹ پڑے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ مبشر لقمان کی چوری کی ایف آئی آر نہیں ہو رہی، ہراسمنٹ کی نہیں ہو رہی، ایف آئی آر کا جو اہلکار میشا شفیع کومجرم قرار دے رہا ہے اس کو معطل کر دیا گیا یہ کیا ہو رہا ہے، مجھے تو کہیں حکومت نظر نہیں آ رہی،

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر اینکر زین علی نے کہا کہ آپ سرجری کی بات کر رہے ہیں لگتا ہے کہ اس ملک میں حکومت بڑی ویک ہے، عمران خان نے کہا کہ اس ملک میں اشرافیہ نے لاک ڈاؤن لگایا، ابھی کل کے جو ایف آئی آر ہوئی اس پر بات کرتے ہیں، بغاوت کا مقدمہ درج ہو گیا، گورنر پنجاب نے کہا کہ پی ٹی آئی سے اسکا تعلق نہیں،جب ایف آئی آر ہوتی ہے تو متعلقہ ایس پی بھی انوالو ہوتا ہے، جس پر مبشر لقمان نے کہا کہ مبشر لقمان کی چوری کی ایف آئی آر نہیں ہو رہی، ہراسمنٹ کی نہیں ہو رہی، ایف آئی آر کا جو اہلکار میشا شفیع کومجرم قرار دے رہا ہے اس کو معطل کر دیا گیا یہ کیا ہو رہا ہے، مجھے تو کہیں حکومت نظر نہیں آ رہی،دو سال میں دو پرچوں کی درخواست میں دے چکا ہوں ایک چوری کا ایک ہراسمنٹ کا،رپورٹس ہوئی ہیں لیکن پرچہ نہیں کٹ رہا، عدالت میں بھی چلا گیا،28 پیشیاں ہو گئی ہیں لیکن ابھی تک پرچہ نہیں کٹا،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ 20 کلو کا آٹا مہنگا ہو گیا، مہنگائی سے لوگوں کی چیخیں نکل گئی ہیں،پٹرول، پانی، بجلی،گیس سب مہنگا، میں گھر کا دفتر کا بجلی کا بل دکھاؤں تو ہوش اڑ جائیں، ہوٹل کا بل ہوتا تھا ایک زمانے میں اتنا اب گھروں کے آنا شروع ہو گئے،ہمارا مسئلہ ہے کہ قانون ہاتھ میں نہیں لے سکتے، کمزور لوگ ہیں، بجلی کٹوائیں گے یا کچھ بیچ کر بل دیں گے،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا ک میں کچھ عرصے سے لوگوں کو کہتا ہوں لیکن احساس نہیں ہوتا، اس ملک میں تیزی سے بڑھنے والا پروفیشن پراسیٹیوشن ہے،بچیاں سڑک پر آ گئیں ،گھر نہیں چل رہا، بھائی کو ملازمت نہیں مل رہی، باپ بیمار ہے، اب وہ کیا کریں، ہم نے لوگوں کو مجبور کر دیا کہ چادر و چار دیواری کا ہم استحصال کر رہے ہیں، ہر ایک ہر ایک سے لڑ رہا ہے، ہمیں سمجھنا چاہئے کہ ہمارے ملک کے سیاسی قائدین اس قابل نہیں کہ ہم ذاتی دوستیاں، تعلقات خراب کریں، لڑائی مت کریں، کوئی کسی کو اچھا کہتا ہے یا اچھا نہیں سمجھتا کہتا رہے، اچھا وہ ہے جو اچھا کرے گا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک کے لئے، تمام سیاسی لیڈر آج تک ایک دفعہ بیٹھے نہیں کہ کالا باغ ڈیم ضروری ہے یا نہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ایشو ہی نہیں رہا، پتہ نہیں آج مبشر لقمان اس ایشو پر کیوں بات کر رہا ہے، بیس سال بعد پانی نہیں ہو گا، جس طرح تیل بک رہا ہے اس طرح پانی بکے گا، پہلے سوچا کہ کر دو کردو ،تن کے رکھ دو، جب ری ایکشن آیا،اس بات سے کشمیر کاز کو کتنا ڈیمج کر دیا، انڈین میڈیا اس پر شادیانے بجا رہا ہے،خود ہی ہم نے اپنی کاز کو تہس نہس کر کے رکھ دیا

Leave a reply