وزیراعظم کا سیلاب زدہ علاقوں کے اگست اور ستمبر کے بجلی بلز معاف کرنے کا اعلان

وزیراعظم کا سیلاب زدہ علاقوں کے اگست اور ستمبر کے بجلی بلز معاف کرنے کا اعلان کردیا ہے

وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے آج بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا جس میں انہوں نے اعلان کیا کہ سیلاب متاثرین سے اگست اور ستمبر کے بجلی بل نہیں لیئے جائیں گے. چیئرمین این ڈ ی ایم اے نے دوران پرواز وزیراعظم شہبازشریف کو بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا فضائی جائزہ لیا۔چیف سیکریٹر ی بلوچستان کی جانب سے وزیراعظم کو بحالی کے کاموں پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ میڈیکل کیمپوں میں 4لاکھ سے زائد متاثرین کو طبی امداد دی گئی ۔صحبت پور میں سیلاب سے ایک لاکھ 90ہزار گھر متاثر ہوئے۔بلوچستان میں بعض علاقوں میں پانی موجود ہے،صورتحال ابترہے۔صحبت پور 100فیصد متاثرہواہے ،مواصلاتی نظام مکمل تباہ ہوچکاہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سیلابی صورتحال پر سیاست نہیں کی جانی چاہیے۔ملک بھرمیں سیلاب متاثر ہ علاقوں کا دورہ کیا،حالات بہت خراب ہیں۔باہر سے آنے والا امداد تقسیم کیاجارہاہے۔کوئی علاقہ نہیں چھوڑیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکیہ سے آنے والے خیمے بلوچستان متاثرین میں تقسیم کیے جائیں گے۔شام تک صحبت پور متاثرین کے لیے پینے کا پانی پہنچ جائے گا۔سڑکوں کو پانی سے کلیئر کیاجائے ، بحالی کے عمل میں شکایات سامنے نہ آئیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ بحالی اورپانی کانکاسی عمل کا کام جلد مکمل کیاجائے۔پانی کو جلد سے جلد نکالیں ، مشینری پنجاب سے منگوائیں ،بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔فنڈز اور بھی فراہم کریں گے مگر کام میں تیزی آنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیموں کے لیے ہم نے مزید آرڈرز دیئے ہیں ،جلد آئیں گے۔کیا سیلاب متاثرین کو 25ہزار روپے دیئے جارہےہیں؟فنڈز وافر مقدارمیں نہیں تو فراہم کیے جائیں گے ،امدادی کام نہیں رکناچاہیے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مختلف امراض جنم لے رہےہیں جن کو کنٹرول کرناضروری ہے۔متاثرین کےلیے مزید اشیا کی فراہمی سے متعلق وزارت خوراک کونوٹ بھجوارہےہیں۔ وزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں مچھر مار اسپرے کا عمل جاری ہے۔ملیریا کنٹرول کے لیے بھی کام کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے حکام سے ادویات اور خیموں کی فراہمی سے متعلق سوال کیا۔انہوں نے پوچھا کہ کیاادویات میں پیناڈول موجود ہے؟

وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے دوران بریفنگ انٹرنیٹ بحالی کا سوال بھی کی گیا۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ دوردراز علاقوں میں انٹرنیٹ کا مسئلہ تاحال موجودہے۔ وزیراعظم نے کمشنر صحبت پور کو بحالی کے کاموں میں متعلقہ حکام سے تعاو ن کی ہدایت کی۔ وزیراعظم شہبا زشریف کا کہنا ہے کہ کمشنر متاثرین کے لیے امدادی کاموں ،سڑکوں کی بحالی میں معاونت کریں۔

واضح رہے کہ ترجمان وزیراعظم ہاؤس نے بتایا تھا کہ: وزیراعظم بلوچستان کے ضلع صحبت پور کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیں گے اور سیلاب زدگان سے ملاقات بھی کریں گے۔ اس موقع پر ورزا اور دیگر حکام بھی ان کے ہمراہ ہونگے۔ واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع جعفرآباد اور صحبت پور کے علاقے 2 ہفتوں سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں گرڈ اسٹیشن، سرکاری عمارتیں اور سڑکیں زیر آب ہیں جس کے باعث متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

علاوہ ازیں تحصیل گنداخہ کے ہزاروں متاثرین سندھ بلوچستان کی سرحد پر امداد کے منتظر ہیں۔ راشن، ادویات اور پینے کے پانی کی شدید قلت نے متاثرین کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔ اس سے قبل دورہ بلوچستان کے موقع پر وزیراعظم کی جانب سے صوبہ بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلئے 10 ارب روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

Comments are closed.