بحریہ نہیں سندھ بچاؤ ، لاہور میں بھی سندھیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرہ

0
72
کرسٹیانو رونالڈو انسٹاگرام پر سب سے زیادہ فالوورز رکھنے والی شخصیت بن گئے #Baaghi

گزشتہ روز لاہور میں بھی سندھیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے بحریہ ٹاؤن کے خلاف احتجاج کیا گیا احتجا میں بچاؤ بچاؤ سندھ بچاؤ کے سلوگن لگائے گئے-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز 18 جون جمعہ کو پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو، حقوقِ خلق موومنٹ اور عورت مارچ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سندھیوں کی زمینوں پر قبضے، گجر نالہ اور اوورنگی نالہ کاروائی میں عوام کی گھروں سے بے دخلی اور ہزاروں سندھی سیاسی و سماجی کارکنان پر مقدمات کے خلاف جبکہ جانی خیل دھرنے کے لواحقین کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے پریس کلب لاہور کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرے میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی مظاہرے میں سندھ ایکشن کمیٹی کے وفد نے سندھ سے لاھور آ کر خصوصی شرکت کی یہ احتجاجی مظاہرہ دو گھنٹے تک جاری رہا جبکہ پریس کلب لاہور کے اطراف میں ریلی بھی نکالی گئی-

ریلی کے دوران سندھی عوام کی زمینوں پر قبضے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ یہ ریلی شملہ پہاڑی کے اطراف میں نکالی گئی جس میں بحریہ ٹاؤن، سندھ حکومت کی سندھی عوام کے خلاف انتقامی کاروائیوں اور سندھ میں سیاسی کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرنے کے خلاف شدید نعرے بازی کی جاتی رہی۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں سیاسی و سماجی کارکنان کے خلاف جاری کریک ڈاون کو فی الفور بند کیا جائے جبکہ تمام اسیر کارکنان کو رہا کیا جائے مزید یہ کہ گجر نالے اور بحریہ ٹاون قبضہ کے متاثرین کو نہ صرف ان کی زمینیں واپس کی جائیں بلکہ بحریہ ٹاون انتظامیہ اور دیگر ملوث ارکان اور اداروں کے خلاف بھی سخت کاروائی کی جائے۔

ٔٔپاک سرزمین پارٹی نے بحریہ ٹاون پرپیش آنے والے واقعہ پرکس کوذمہ دارقراردیا،اہم خبرآگئی

ریلی سے خطاب کرنے والوں میں سندھ ایکشن کمیٹی کے رہنماء اور سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے مرکزی نائب صدر جگدیش آہوجا، حقوق خلق موومنٹ کے رہنماء فاروق طارق، ثنا اللہ امان، مزمل خان، حیدر بٹ، بلال ظہور، عائشہ احمد، پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر محسن ابدالی اور سندھ کونسل پنجاب یونیورسٹی کے رہنماء ظفر بگٹی نے خطاب کیا۔

فاروق طارق نے کہا پنجاب کے ترقی پسند عوام نے آج لاھور میں سندھیوں سے یک جہتی مظاہرہ کر کے پاکستان کے مظلوم عوام کے اتحاد کو فروغ دیا ہے، ہم سندھ کے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے پنجاب اپنے سندھیوں بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔

جگدیش آہوجا نے کہا کہ سندھی عوام کے پرامن لاکھوں کے مجمعے پر آنسو گیس کے شیل چلا کر سندھ کی بیٹیوں، قوم پرست رہنماؤں اور کارکنوں کو پیغام دیا کہ ملک ریاض اور زرداری کے خلاف مزاحمتی تحریک برداشت نہیں کی جائے گی، سندھ کے عوام نے 6 جون کو بحریہ ٹاؤن پر واضع کر دیا کہ ان کی زمینوں پر قبضے اور دہشت گردی کے سامنے سندھی قوم کبھی نہیں جھکے گی۔

سندھ کے وسائل سے مقامی آبادی کو بے دخل کرنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور بحریہ ٹاؤن قبضہ اس کی ایک واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہروں میں شہریوں سے زمینں خالی کروا کر پراپرٹی ڈیلروں کو دی جا رہی ہیں جبکہ اندرونی علاقوں میں سندھ کی ندیوں اور پہاڑوں پر قبضہ کر کے انہیں ٹھیکے پر دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی طریقہ سے پانی کا رخ تبدیل کر کے لوگوں کی زمینیں بنجر کی جا رہیں ہیں۔ ہم اس ظلم پر کسی صورت چپ نہیں بیٹھیں گے اور آخری سانس تک مزاحمت کریں گے۔ مقررین نے کہا کہ اگر زیادتیوں کا یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو ان احتجاجی مظاہروں کو ملک گیر سطح پر بھی منظم کیا جائے گا۔

بحریہ ٹاؤن واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کیلئے درخواست دائر

‎پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر محسن ابدالی نے بحریہ ٹاون کے خلاف احتجاج کرنے والے کارکنان کے خلاف سیکیورٹی اداروں کی کاروائیوں کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام پر دوہرا ظلم جاری ہے، ایک طرف ان کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب مقدمات بھی انھیں کے خلاف بنائے جا رہے ہیں۔ جو ایک انتہائی شرمناک قدم ہے۔

انہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے سیاسی کارکنان پر جاری کریک ڈاؤن نے پیپلز پارٹی کے ترقی پسند اور عوامی پارٹی ہونے کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے اور ثابت کر دیا ہے کہ یہ صرف ملک ریاض جیسے سرمایہ داروں کے سہولت کار ہیں۔

‎عورت مارچ کی ترجمان شمائلہ کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن اور سندھ گورنمنٹ کے رویہ کی مزمت کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ رویہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ لوگوں کو ان کی زمینیں واپس کی جائیں اور تمام سیاسی کارکنان کو فی الفور رہا کیا جائے۔ سندھ سے آنے والے وفد میں سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری مختار میمن اور منیر نائچ بھی شامل تھے احتجاج میں سندھ گریجویٹس ایسوی ایشن لاھور برانچ کے کارکنان نے بھی شرکت کی۔

احتجاج میں لاہور کی کچی آبادیوں سے بڑی تعداد میں مزدوروں اور خواتین نے شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ غریب لوگ ہر جگہ پس رہے ہیں چاہے پنجاب میں راوی ریور پروجیکٹ کے نام پر ان کا استحصال کیا جائے یا سندھ میں ترقی کے نام ہر غریبوں کے گھر مسمار کئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دکھ سانجھے ہیں اور ہمیں مل کر اس استحصالی نظام کے خلاف لڑنا ہے۔

واضح رہے کہ 17 جون کو بحریہ ٹاؤن واقعے پر جوڈیشل انکوائری کرانے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی تھیدرخواست عوامی تحریک کے رہنما ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو کی جانب سے دائر کی گئی تھی لیکن عدالت نے فوری سماعت کیلئے استدعا کی درخواست مسترد کردی تھی ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو نے الزام لگایا تھا کہ اس واقعے میں پیپلز پارٹی خود شامل ہے لوگوں کے خلاف دھڑا دھڑ مقدمات ہو رہے ہیں، پورے واقعے پر جوڈیشل انکوائری کرائی جائے-

درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ بے گناہ لوگوں کو جس طرح گرفتار کیا جا رہا ہے یہ غیر قانونی عمل ہے-

اس سے قبل رواں ماہ کے شروع میں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے مبینہ طور پر مقامی گوٹھوں کو مسمار کرنے کے خلاف سندھ کی قوم پرست جماعتوں، مزدور و کسان تنظیموں اور متاثرین کی جانب سے ’غیر قانونی قبضے چھڑوانے کے لیے‘ ہونے والے احتجاج کے دوران متعدد عمارتیں اور گاڑیاں نذرِ آتش کر دی گئی تھیں۔

سرکار کی مدعیت میں دائر ایف آئی آر میں ایس ایچ او گڈاپ پولیس سٹیشن انسپکٹر اشرف جان نے مؤقف اختیار کیا کہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں سندھ یونائیٹڈ پارٹی، سندھ ترقی پسند پارٹی، جئے سندھ محاذ، جئے سندھ قوم پرست پارٹی، قومی عوامی تحریک و دیگر قوم پرست تنظیموں نے بحریہ ٹاؤن کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا تھا اور 6 جون کو پارٹی رہنما اور کارکن گاڑیوں میں ٹولیوں کی صورت میں بحریہ ٹاؤن کے سامنے ایم نائن پر دن ساڑھے بارہ بجے کے قریب پہنچا شروع ہوئے تھے-

مدعی کے مطابق مقررین نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان اور پاکستان کی سالمیت کے خلاف ’پاکستان نہ کھپے‘ کے نعرے لگوائے اور سرکاری اداروں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کیں، جو قابل گرفت جرم ہے۔

پولیس نے ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی سیکشن سات، تعزیرات پاکستان کی دفعہ 123 بی (پاکستان کے قومی جھنڈے کو نذر آتش کرنا) اور کارِ سرکار میں مداخلت ڈالنے کے الزامات کے تحت یہ مقدمہ دائر کیا ہے۔

جس کے بعد کراچی پولیس نے 80 سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا جن میں قوم پرست جماعتوں کے کارکن بھی تھے بعد ازاں پولیس نے انھیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ان کارکنوں کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا-

بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی جانب سے بھی پولیس کے موقف سے ملتے جلتے الزامات کے تحت مقدمہ دائر کروایا گیا تھا بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی جانب سے دی گئی درخواست میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ بحریہ میں بحیثیت سکیورٹی مینیجر تعینات ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سندھی قوم پرست جماعتوں کے احتجاج میں قادر مگسی، مشتاق سرکی، جلال محمود شاہ، صنعان قریشی، جان محمد جونیجو اور دیگر رہنما اپنے آٹھ سے دس ہزار کارکنوں کے ساتھ پہنچے اور اپنی تقاریر میں بحریہ کی زمین پر قبضہ کی دھمکیاں اور اپنے کارکنوں کو مسلسل اشتعال دلاتے رہے۔

مدعی کے مطابق مشتعل لوگوں نے بحریہ کے مین گیٹ کے باہر کنٹینروں کی توڑ پھوڑ شروع کر دی اور خار دار تاروں کو کاٹ کر سکیورٹی سٹاف کو زد وکوب کیا اور آتش گیر مادہ پھینک کر مین گیٹ کو آگ لگا دی، اس دوران ہوائی فائرنگ کر کے دہشت پھیلائی گئی۔

درخواست کے مطابق 400 سے 500 کے قریب لوگ اندر داخل ہو گئے جن میں قادر مگسی، مشتاق سرکی، شیر لاشاری، جان شیر جوکھیو، مراد گبول، علی حسن جوکھیو، داد کریم، گل حسن کلمتی( کراچی کی تاریخ پر کئی کتابوں کے مصنف) ،جھانزیب کلمتی، جلال محمود شاہ، ریاض چانڈیو، سجاد چانڈیو، اسلم خیرپوری، ظفر حسین، زین شاہ، صنعان قریشی، یعقوب خاصخیلی، سلام سولنگی قدوس شیخ اندر داخل ہوئے اور کمرشل ایریا میں توحید اسکوائر کے نزدیک توڑ پھوڑ کی، آتش گیر مادہ پھینک کر آگ لگا دی اور سٹور روم اور اس کے اندر موجود گاڑیوں کو کیمیکل چھڑک کر آگ لگائی۔

Leave a reply