قومی ادارۂ احتساب (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض احمد اور دیگر افراد کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ نیب حکام نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں بحریہ ٹاؤن کے مختلف مقامات جیسے کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری، گولف سٹی اور اسلام آباد میں موجود کثیر منزلہ ریائشی و کمرشل جائیدادوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
نیب کے مطابق، بحریہ ٹاؤن کے سینکڑوں اکاؤنٹس اور گاڑیوں کو بھی منجمد کر دیا گیا ہے۔ حکام نے واضح کیا کہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بحریہ ٹاؤن پاکستان کے خلاف قانونی کارروائیاں جاری ہیں۔نیب حکام نے مزید کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے دبئی پروجیکٹ میں مجرمانہ اعانت کے لیے مخصوص عناصر پاکستان سے اپنی رقوم دبئی منتقل کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں نیب کے پاس منی لانڈرنگ کے مضبوط شواہد موجود ہیں۔ نیب کا کہنا ہے کہ پاکستان سے بیرون ملک بھیجی جانے والی کوئی بھی رقم منی لانڈرنگ تصور کی جائے گی اور اس میں ملوث تمام افراد کے خلاف بلاتفریق قانونی کارروائی کی جائے گی۔
نیب نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کے خلاف اسلام آباد اور کراچی کی احتساب عدالتوں میں متعدد ریفرنسز دائر کر دیے ہیں، اور عدالتوں نے ملک ریاض سمیت تمام ملزمان کو طلب کر لیا ہے۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور مفرور ملزمان کو وطن واپس لانے کے لیے بھی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔
نیب نے شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے پیش کی جانے والی کسی بھی قسم کی ترغیب سے بچیں اور اپنی جمع پونجی کو محفوظ رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد شہریوں کے حقوق کا تحفظ اور غیر قانونی سرگرمیوں کا خاتمہ ہے۔اس وقت تک ملک ریاض اور اس کے قریبی ساتھیوں کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، اور نیب کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں کوئی بھی مصلحت یا رعایت نہیں برتیں گے۔