بلدیو کمار اپنا گندا منہ لیکر دوبارہ پاکستان آنے کی کوشش نہ کرے،رنجیت سنگھ

0
28

خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی اجلاس میں اقلیتی رکن رنجیت سنگھ نے کہا کہ بلدیو کمار نے بھارت جاکر پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے ہیں۔ بلدیو کمار اپنا گندا منہ لیکر دوبارہ پاکستان آنے کی کوشش نہ کرے۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ اسمبلی کا اجلاس سپیکر کی زیر صدارت ہوا جس میں اقلیتی رکن رنجیت سنگھ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیو کمار پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کی بجائے یہ بتائیں کہ اگر پاکستان میں مذہبی آزادی حاصل نہ ہوتی تو کیا وہ اسمبلی کے رکن ہوتے؟ پاکستان میں تمام اقلیتیں ازاد ہیں،دوسرے ہمارے متعلق نہ سوچیں۔ ہم مودی سرکار کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہمارے چرچ، مندر اور گوردوارے محفوظ ہیں۔

بلدیو کمار نے سیاسی پناہ کی بات سستی شہرت کیلئے کی، کزن امرجیت ملہوترا کی گفتگو

رنجیت سنگھ نے بلدیو کمار کو اسمبلی میں جوتی مارنے والے کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ جوتی کے قابل ہی تھا. رنجیت سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ بلدیو کمار اس ایوان کے رکن سورن سنگھ کے قاتل ہیں۔ بلدیو کمار نے جن بہنوں کو راکھی باندھی ان کو چھوڑ دیا۔ میں جمعیت علمائے اسلام ف کا حصہ ہوں، کسی نے مسلمان بنانے کی کوشش نہیں کی، پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں آزاد اور خوش ہیں۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سابق رکن اسمبلی بلدیو کمار نے انڈیا میں نریندر مودی حکومت سے سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے،

پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی کی بھارت میں سیاسی پناہ کی درخواست، خبر نے کھلبلی مچا دی

پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی پر رکن اسمبلی سردار سورن سنگھ کے قتل کا الزام تھا جو کہ ان کے گھر والوں نے لگایا تھا تاہم عدالت میں‌ ثبوت کمزور ہونے کی بنیاد پر اسے رہا کر دیا گیا تھا جس کے بعد وہ اپنی فیملی کے تین افراد کے ہمراہ انڈیا چلے گئے اور اب انہوں نے سیاسی پناہ کیلئے مودی حکومت کو درخواست دے دی ہے، بلدیو کمار نے بھارتی شہریت حاصل کرنے کیلئے پاکستان میں اقلیتوں کے غیر محفوظ ہونے کا زہریلا پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے،

بلدیو کمار نے زہر اگلتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی حکومت پاکستان میں‌ بسنے والی اقلیتوں خاص طور پر ہندوؤں اور سکھوں کیلئے پیکج کا اعلان کرے تاکہ وہ یہاں انڈیا میں آ کر رہ سکیں، پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی نے بھارت میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے تاہم سوشل میڈیا پر بھارتی شہریوں‌ کا کہنا ہے کہ حکومت چھان پھٹک کر سیاسی پناہ دے کہیں یہ شخص پاکستان کا ایجنٹ ہی نہ ہو، ادھر خیبر پی کے کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے بلدیو کمار کی ممبر شپ معطل کر دی تھی وہ پی ٹی آئی کے رکن نہیں ہیں، بلدیو کمار کی جانب سے پاکستانی اقلیتوں کو آزادی نہ ہونے کا الزام شرمناک ہے، دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل طور پر آزادی ہے، پاکستان تحریک انصاف کا جرائم پیشہ لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، کسی پر قتل کا الزام ہوتو اس کے ساتھ نہ تو پی ٹی آئی کا کام ہے او رنہ ہی حکومت کا ،

پاکستان میں اقلیتیں محفوظ، بلدیو کمار جھوٹا ہے، بھائیوں تلک کمار و دیگر کی پریس کانفرنس

واضح‌ رہے کہ 22 اپریل 2016 کو خیبر پی کے میں بونیر ضلع میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر برائے اقلیتی امور اور رکن اسمبلی سورن سنگھ کو قتل کر دیا گیا تھا جس کا الزام ان کے سیاسی حریف بلدیو کمار پر لگا اور اسے گرفتار بھی کیا گیا تاہم 26 اپریل 2018 کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے بلدیو کمار کو شک کی بنیاد پر باعزت بری کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، بلدیو کما رکے کئی رشتہ دار خیبر پی کے میں مقیم ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بلدیو کمار سے ان کا کوئی رابطہ نہیں‌ ہے،

بلدیو کمار جیسے قاتلوں‌ کو پناہ دینا مودی کا شیوا ہے، اجمل خان وزیر

خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیرنے سابق پی ٹی آئی رکن اسمبلی بلدیو کمار کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم بین الاقوامی سطح پراقلیتوں کےحقوق کےعلمبردارہیں، بلدیوکمارتحریک انصاف کے رکن اسمبلی سردارسورن سنگھ کے قاتل ہیں، قاتلوں کوپناہ دینا گجرات کے قصائی مودی کا شیوا ہے،

انٹرنیشنل سکھ کنونشن میں گورنر پنجاب کے خطاب کے دوران سکھوں کے پاکستان زندہ باد کے نعرے

 

 

Leave a reply