جوں ہی بلدیاتی الیکشن کا اعلان ہوتا تو تمام بلدیاتی نمائندے اپنے روایتی انداز میں اچھا سوٹ بوٹ پہن کر لوگوں سے ملتے جلتے اور گھروں پر دستک دیتے دیکھائی دیتے، بیشک ہم انہیں بخوبی جانتے ہوتے لیکن ہر کوئی نمائندہ اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہا ہوتا کہ کسی طریقے سے بلدیاتی الیکشن جیت جاوں ان میں بیشتر سابقہ ممبر ہی سیٹوں پر آتے، لیکن عوام کو بھی اب زمہ دار شہری بننا پڑے گا یہ کسی فرد واحد کے بدلنے سے کچھ نہیں ہوگا وگرنہ یہ نسل در نسل سلسلہ چلتا رہے گا اور اپ منہ دیکھتے رہ جائیں گیں۔
صرف عوام اگر زاتی تعلق کی بجائے آنکھیں کھول کر اپنی اپنی وارڈ کا معائنہ کریں کہ چار سالوں کارکردگی کو مدنظر رکھ کر کہ ہمارے منتخب نمائندوں نے کیا گل کھلائے تو حقیقت واضح ہو جائے گی۔ اگر تو منتخب نمائندہ کارکردگی کی بدولت اپنے معیار پر پورا اترتا تو دوبارہ منتخب کروانا آپ سب کی زمہ داری ہے لیکن اگر منتخب کردہ نمائندہ کی کارکردگی صفر ہے تو اس پر پوری وارڈ کی عوام کو سوچ وچار کرنی چاہیے جس پر انکا پورا حق ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہمیں منفی سوچ کے ساتھ جڑ دیا گیا کہ ہمارے ہاں نمائندہ وہی اچھا جو لوگوں کے جنازوں میں جائے جو لوگوں کی خوشی پر باقاعدگی سے پہنچے جو یقننا ہم ایسا ہی سب چاہتے ہیں اور نمائندہ بھی عوام کی امنگوں کے عین مطابق ایسے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، میں یہ نہیں کہتا نمائندہ کسی کی خوشی غمی میں شرکت نہ کرے لیکن جس مقصد کے حصول کے لیے عوام منتخب کرتی کم ازکم وہ تو پورا کرے انکو اپنے حلقہ کے مسائل حل کروانے کے لیے مقرر کیا جاتا ہے جو کہ حل کروانا نمائندہ کی زمہ داری ہے جس حصول کے لیے عوام نے سلیکٹ کیا۔اور عوام کو بھی اسی کارکردگی کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
میں یہ نہیں کہتا نمائندہ کسی کی خوشی غمی میں شرکت نہ کرے لیکن جس مقصد کے حصول کے لیے عوام منتخب کرتی کم ازکم وہ تو پورا کرے انکو اپنے حلقہ کے مسائل حل کروانے کے لیے مقرر کیا جاتا ہے جو کہ حل کروانا نمائندہ کی زمہ داری ہے جس حصول کے لیے عوام نے سلیکٹ کیا۔اور عوام کو بھی اسی کارکردگی کو مدنظر رکھنا چاہیے.
امید کرتا ہوں اپ میری بات کو سمجھیں گے اور اس پر عمل بھی کریں گیں۔ شکریہ
@shahzeb___