بلوچستان:بارشوں کے بعد امراض پھوٹ پڑے، 7 افراد ہلاک اور 1300 سے زائد متاثر

0
63

کوئٹہ :بلوچستان میں بارشوں کے بعد امراض پھوٹ پڑے جس سے 10 روز میں 7 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق بلوچستان میں مون سون سے متاثرہ علاقوں میں پیٹ اور آنتوں کی بیماریاں پھیل گئی ہیں، بلوچستان کے 16 اضلاع میں اکیوٹ واٹری ڈائریا کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔

محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ژوب میں گزشتہ دس دنوں میں سات افراد ڈائریا سے ہلاک اور 1300 سے زائد متاثر ہو چکے ہیں ، پری مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد ان بیماریوں کا دائرہ 16 اضلاع تک پھیل گیا ہے اور صرف ایک ماہ میں 6312 کیسز رپورٹ ہوئے۔

ماہرین صحت نے بتایا کہ کئی اضلاع میں ڈائریاکی خطرناک شکل کالرا (ہیضہ) پہلے سے پھیلی ہوئی تھی ، بارشوں اور سیلابوں کے بعد ان بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ بیماری میں ماہانہ 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب حکومت بلوچستان نے حالیہ بارشوں کے بعد صوبے کے 10 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا ، ان اضلاع میں لورالائی، قلات، مستونگ، کچھی، سبی ، قلعہ سیف اللہ، بارکھان، دکی، پنجگور اور لسبیلہ شامل ہیں ، حکومت بلوچستان نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

ادھر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اسلام آباد نے بتایا کہ بلوچستان کے سیلاب زدگان کیلئے این ڈی ایم اے اور کے ایس ریلیف کی جانب سے امدادی کھیپ روانہ کردی گئی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور کنگ سلمان امدادی ریلیف سنٹر(کے ایس ریلیف) کے تعاون سے بلوچستان کے سیلاب زدگان کیلئے ہنگامی امدادی کھیپ آج اسلام آباد سے روانہ کی گئی ہے۔

امدادی کھیپ 3000 بنیادی اشیائے خورونوش کے راشن پیکس پر مشتمل ہے ، مذکورہ کھیپ 30 ٹرکوں کے قافلے کے ذریعے روانہ کی گئی ، اس موقع پر سعودی سفارتخانے کے ناظم الامور نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان گہرے تعلقات ہیں اور سعودیہ نے ہمیشہ قدرتی آفات کے دوران پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

این ڈی ایم اے کے ممبر ادریس محسود نے سعودی حکومت اور ایمبیسی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی اشیائے خورونوش پر مشتمل راشن بیگز کی یہ امداد بلوچستان کے سیلاب زدگان کی سپورٹ کیلئے آفت کی اس گھڑی میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

اس موقع پر این ڈی ایم اے اور کے ایس ریلیف کے حکام نے شرکت کی ، مذکورہ امداد پی ڈی ایم اے بلوچستان کے ذریعے سیلاب زدگان میں تقسیم کی جائے گی۔

Leave a reply