بلوچستان:سیلاب میں ڈیمز ٹوٹنے کا معاملہ،مختلف محکموں کے افسران ذمہ دار قرار

0
26

وزیراعلیٰ بلوچستان معائنہ ٹیم نے بلوچستان میں مون سون بارشوں کے باعث ڈیمز کے ٹوٹنے سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرلی، جس میں ٹیکنیکل نقائص اور ناقص تعمیر کو ڈیمز کے ٹوٹنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے مختلف محکموں کے افسران کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

بلوچستان میں جون سے اگست 2022ء کے دوران مون سون بارشوں میں سیلابی ریلوں سے ڈیمز کے ٹوٹنے کی تحقیقات مکمل کرلی گئیں۔

سانحہ تیزگام:شہداء کےلواحقین کو معاوضہ نہ مل سکا

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ چیف سیکریٹری کو بھجوادی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیزائن میں تکنیکی نقائص اور ناقص تعمیرات ڈیمز کے ٹونٹے کی وجہ بنی، ڈیمز کی تعمیر میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وارننگ کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔

کامران اکمل نےپشاورزلمی ٹیم کوخیرباد کہہ دیا

رپورٹ میں محکمہ آبپاشی کے متعلقہ افسران اور کنسلٹنٹس کو ڈیم ٹوٹنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

دوسری جانب بلوچستان میں ڈیمز کی حالیہ صورتحال پر محکمہ پی ڈی ایم اے نے بھی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ مون سون بارشوں نے صوبے کے 12 ڈیمز کو نقصان پہنچایا، جس میں چمن، کچی بولان، ڈیرہ بگٹی، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلات، کیچ، چلتن ڈیم مستونگ، قلعہ عبداللہ میں ماچکہ کے 2 ڈیمز، گوگی ڈیم سبی، سرہ خولہ ڈیم کوئٹہ شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صحبت پور، موسیٰ خیل، نصیر آباد اور جعفر آباد کے ڈیمز میں سیلابی صورتحال برقرار ہے۔

امر یکہ ومغر بی مما لک چین کےاستحکام کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں:چین

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق ضلع لسبیلہ میں حل ڈیم شدید بارشوں کے بعد سیلاب کے باعث تاحال اوور فلو ہے۔

Leave a reply