نئی دہلی فسادات:بنگالی مسلمان جاگ اٹھے : ہزاروں بنگلا دیشی مسلمان سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج، مظاہرے

0
55

ڈھاکا: نئی دہلی فسادات:بنگالی مسلمان جاگ اٹھے : ہزاروں بنگلا دیشی مسلمان سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج، مظاہرے،اطلاعات کےمطابق بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کی مرکزی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا اور مودی مخالف نعرے لگائے گئے جبکہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سے دورہ بھارت منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پانچ روز سے احتجاج جاری ہے، اس احتجاج کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 42 ہو گئی ہے، ہلاک ہونے والوں کی زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے، مسلمانوں کی درگاہ اور مساجد پر حملے کے ساتھ ساتھ ان کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیشی دارالحکومت کی مرکزی مسجد میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمان باہر نکل آئے اور نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے خلاف احتجاج کیا۔ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے بیت المکرم کی مسجد میں نماز کی ادائیگی کے بعد احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہے جو مسلمانوں اور ہندوؤں کو آپس میں لڑوا رہی ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیشی دارالحکومت میں مظاہرین کی طرف سے احتجاج کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے پتلے بھی نذر آتش کیے گئے جبکہ مودی مخالف نعرے بھی لگائے گئے۔مظاہرین نے بنگلا دیشی وزیراعظم حسینہ واجد سے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کی نسل کشی رکوائی جائے اور مسلمانوں کو بچانے کے ساتھ ساتھ وہ اپنا آئندہ ماہ دورہ بھارت منسوخ کر دیں۔

مظاہرین کے دوران ایک شہری نور حسین کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر بھارت کا دورہ منسوخ کریں، اگر بنگلا دیشی وزیراعظم اپنا دورہ منسوخ نہیں کرتی تو ہم بزور طاقت یہ دورہ منسوخ کروائیں گے اور ایئر پورٹ کا گھیراؤ کریں گے۔

مظاہرین نے احتجاج کے دوران بنگلا دیشی مسلمانوں سے مطالبہ کیا کہ رواداری کا مظاہرہ کریں اور ہندو اقلیتیوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔ کیونکہ ہم تشدد نہیں بلکہ امن اور ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 42 ہو گئی ہے، آج مزید دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں ، ایوب شبیر نامی شخص کو ڈنڈوں سے تشدد کر کے مار دیا گیا، بیٹے کا کہنا تھا کہ والد کباڑیے کا کام کرتے تھے، صبح باہر نکلے تو مار دیے گئے۔

دوسری طرف مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان کے گھر کو آگ لگا دی جس کے باعث 85 سالہ خاتون جان بحق ہو گئی، اکبری نامی خاتون دم گھٹنے سے جان کی بازی ہار گئی۔بھارتی میڈیا این ڈی ٹی وی کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 42 ہے، 38 کا انتقال جی ٹی بی ہسپتال میں ہوا، تین کا انتقال ایل این پی جی ہسپتال میں ہوا جبکہ ایک کی ہلاکت جگ پرویش چندرا ہسپتال میں ہوئی۔

اُدھر بھارتی میڈیا نے 42 میں سے 28 ہلاک شدگان کی فہرست جاری کر دی ہے، مرنے والوں میں 20 مسلمان اور 8 ہندو ہیں۔ فسادات میں دو سو سے زائد زخمی اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ بعض زخمیوں کی حالات تشویشناک بتائی گئی ہے۔

حالات قابو سے باہر ہونے کے بعد بھارتی فوجیوں نے گشت شروع کر دیا ہے، نئی دہلی میں ایسا لگ رہا ہے جیسے ہو کا عالم ہے اور مقبوضہ کشمیر والا منظر سامنے آ رہا ہے۔ دہلی کے شمال مشرقی محلے میں پرتشدد جھڑپوں کے دوران شہید ہونیوالی مساجد میں مسلمانوں نے پہلی بار ہفتہ وار نماز جمعہ ادا کی ہے۔

جمعے کو دہلی کے مضافات میں مسجد کی چھت پر تقریباً 180 مسلمانوں نے نماز جمعہ ادا کی۔ نمازیوں میں سے ایک محمد سلیمان کا کہنا تھا کہ اگر وہ ہماری مسجدوں کو جلائیں گے تو ہم انہیں دوبارہ تعمیر کر لیں گے اور دعا کریں گے۔ یہ ہمارا مذہبی حق ہے اور کوئی بھی ہمیں اس حق سے روک نہیں سکتا۔

واضح رہے کہ دہلی میں گزشتہ اتوار کو شہریت ترمیمی قانون کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں اور پھر بعد میں یہ تشدد مسلم کش فسادات کی شکل اختیار کرگیا۔ بھارتی پارلیمان سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر ہونے والے مسلم کش فسادات تین روز تک جاری رہے جس میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر مکانات، دکانوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گيا۔

دریں اثناء نئی دہلی میں ہونے والے فسادات کے بعد امتحانات کے التواء کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، نئی دہلی ہائیکورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس ہر حال میں کچھ کر کے دکھائے اور سکیورٹی میں اپنا کردار ادا کرے۔دریں اثناء عالمی میڈیا بھی نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کو سامنے لے آیا ہے، جس کے بعد بین الاقوامی میڈیا پر بھی بھارت میں ہونے والے مسلم کش فسادات پر آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

برطانوی اخبار دی گارڈین کا کہنا ہے کہ نئی دہلی میں ہونے والے فسادات گجرات قتل عام کے بعد بد ترین فسادات ہیں، فسادات کی وجہ مودی سرکار کا شہریت سے متعلق قانون ہے۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ دلی فسادات کے پیچھے صرف ایک شخص کپل مشرا کا ہاتھ ہے، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے گلی کوچے کسی جنگ زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

ایک اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ 42 افراد کی ہلاکت کے بعد دہلی پولیس کی اہلیت پر انگلیاں اٹھنے لگی ہیں، پولیس فسادیوں کو روکنا نہیں چاہتی یا روک نہیں سکتی۔

ا۔

Leave a reply