"بارباڈوس” ملکہ برطانیہ کی خود مختاری سے آزاد ،مکمل جمہوری ملک بن گیا

0
78

لٹل انگلینڈ کے نام سے مشہور کیریبین جزائر کا اہم ملک بارباڈوس ملکہ برطانیہ کی خود مختاری سے آزاد ہو کر مکمل جمہوریہ بن گیا ہے-

باغی ٹی وی : ” بی بی سی” کے مطابق حکومت نے ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوئم کا نام اعزازی ریاستی سربراہ سے ہٹا دیا ہے، اور ملک کا سرکاری نام ’جمہوریہ بارباڈوس‘ رکھ دیا ہے 1966 میں آزادی سے پہلے بارباڈوس بھی سلطنت برطانیہ کے قبضے میں رہ چکا ہے۔ برطانوی ملکہ گزشتہ 70 سالوں سے بارباڈوس کی اعزازی سربراہ تھیں دارالحکومت برج ٹاؤن میں رات گئے ایک تقریب میں ڈیم سینڈرا میسن نے بطور صدر حلف لیا۔


پرنس آف ویلز اور باربیڈین گلوکارہ ریحانہ نےملک کی 55 ویں آزادی کی سالگرہ پر منعقد کی گئی تقریب میں شرکت کی بارباڈوس کے نئے دور نے برطانیہ کے 200 سال کے زائد کے عرصے کے اثر و رسوخ کا خاتمہ کیا اقتدار کی باضابطہ تبدیلی کی نشاندہی کرنے کے لیے، برطانوی بادشاہت کو آخری سلامی دی گئی اور شاہی پرچم کو نیچے اتار کر تبدیل کر دیا گیا۔

تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ چارلس نے آئینی حیثیت میں تبدیلی کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو جاری رکھنے کے عزم کا اطہار کیا انہوں نے نئے صدر کی طرف سے باوقار آرڈر آف فریڈم آف بارباڈوس سے نوازے جانے سے پہلے اس لمحے کو ایک نئی شروعات قرار دیا۔

ملکہ برطانیہ نے ملک کو "مستقبل میں خوشی، امن اور خوشحالی” کے لیے اپنی "نیک خواہشات” بھیجیں اور کہا کہ قوم ان کے دل میں ایک "خاص مقام” رکھتی ہے۔

72 سالہ ڈیم سینڈرا میسن، جو 2018 سے جزیرے کے گورنر جنرل ہیں، کو گزشتہ ماہ پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے بعد ملک کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔ اب وہ ملکہ کی جگہ سربراہ مملکت ہوں گی۔

ویسے 300 سال کی غلامی کے بعد بارباڈوس 1966 میں برطانیہ سے آزاد ہوا تھا۔ 2005 میں، بارباڈوس نے ٹرینیڈاڈ میں کیریبین کورٹ آف جسٹس میں اپیل کی اور لندن میں پریوی کونسل کو ہٹا دیا۔ 2008 میں اس نے خود کو ایک جمہوریہ بنانے کی تجویز پیش کی تھی لیکن اسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا تاہم گزشتہ برس برطانوی لارڈ ہوراٹیو نیلسن جو کہ قومی ہیرو شاعر تھا کا مجسمہ ہٹا دیا گیا تھا۔

اس تاریخی لمحے کے بعد یہاں رہنے والے لوگ بہت خوش نظر آئے۔بارباڈوس کے جمہوریہ بننے کی صورت میں شہزادہ چارلس موجود تھے اس دوران انہیں 21 توپوں کی سلامی بھی دی گئی بارباڈوس کی آبادی کی بات کریں تو یہاں 3 لاکھ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں۔ اسے کیریبین ممالک میں امیر ترین سمجھا جاتا ہے۔ یہاں کی معیشت کا دارومدار سیاحت پر ہے۔ اس سے پہلے صرف گیانا، ڈومینیکا، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو ہی جمہوریہ ہوئے تھے۔

اس سب کی تیاری تقریبا ایک ماہ سے جاری تھی۔ بارباڈوس اپنی شناخت ایک برطانوی کالونی کے طور پر کرتا تھا۔ وہ لٹل انگلینڈ کے نام سے جانا جاتا تھا۔

Leave a reply