جڑواں شہروں میں‌ بڑھتے جرائم،ذمہ دارکون؟تجزیہ: شہزاد قریشی

0
29
بڑھکیں نہیں مسائل حل ہونے چاہئے،تجزیہ: شہزاد قریشی

پاکستان بطور ریاست حیرت زدہ ہے یہ ملک میں کیا تماشا جاری ہے انتہائی حساس معاملات کو گلیوں‘ چوراہوں‘ جلسے‘ جلوسوں میں زیر بحث لایا جارہا ہے۔ کہانی سلیکٹڈ سے شروع ہو کر امپورٹڈ تک اور اب حساس ترین معاملات کو موضو ع بحث بنا کر کون سی خدمت سرانجام دی جارہی ہے؟ ملکی فضائوں میں سائفر ہی کی گونج سنائی دیتی ہے۔ عالمی دنیا بھی حیران ہے کہ ایک ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے سیاستدانوں کو کیا ہوگیا سیاسی جنگ لڑتے لڑتے حساس معاملات پر لڑنا شروع کردیا۔ عوامی مسائل کو پس پشت ڈال دیا گیا۔

مہنگائی‘ غربت‘ بے روزگاری‘ ملاوٹ‘ ذخیرہ اندوزی‘ صحت کے مسائل‘ گندگی کے مسائل و عوامی مسائل کی ایک لمبی فہرست ہے۔ پنجاب کی عوام پر تو دوہرا عذاب ہے ان کو ڈاکوئوں‘ چوروں‘ رسہ گیروں‘ قبضہ مافیا‘ لینڈ مافیا کے سپرد کردیا گیا ہے۔ مغلیہ دور میں محلوں میں خوشامدی اور مسخرے ہوا کرتے تھے آج کے دور میں سیاستدانوں کی خوشامد اعلیٰ پولیس افسران اور سول انتظامیہ کرتی ہے۔ منافع بخش پوسٹنگ کے لئے غیر قانونی احکامات پر عمل کرنا‘ صرف سیاستدانوں کی ہاں سے ہاں ملانا ان کا شیوہ بن چکا ہے۔ اسلام آباد جیسے شہر اور راولپنڈی جو حساس ترین شہر ہے جرائم میں اضافہ وزیراعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزیر داخلہ پر سوالیہ نشان ہے؟ آئی جی پنجاب بھی بے بس نظر آتے ہیں

مقتدر حلقے کو اسلام آباد راولپنڈی میں بڑھتے ہوئے جرائم پر فوری نوٹس لینا ہوگا ملکی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے تحفظ فراہم تو پولیس اور انتظامیہ کا کام ہوتا ہے لیکن جب پولیس بے بس اور انتظامیہ خاموش تماشائی بن جائے تو پھر مقتدر حلقوں کو کردار ادا کرنا چاہئے۔ وطن عزیز کے سیاستدانوں کو سائفر سے فرصت ملے تو خطے کے حالات پر بھی توجہ دیں افغانستان میں دوبارہ دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں اس کے اثرات اس پورے خطے میں پڑ سکتے ہیں۔ پاک فوج کی ساری توجہ ملکی سرحدوں کی حفاظت اور خطے میں بالخصوص افغان بارڈر پر ہے ملک میں سیاسی تماشے سے فرصت ملے تو امن و امان کی صورت حال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

Leave a reply