سپریم کورٹ ،خیبرپختونخوامیں شیشم کے درخت کاٹنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 26 ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیا اور کہا کہ اخبار میں تھا نئی ترمیم میں ماحولیات کے تحفظ سے متعلق کوئی شق شامل کی گئی ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں کہا گیا ہر شہری صحت مندانہ ماحول کا حقدار ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم میں ماحولیات کے تحفظ کی شق شامل کرنا قابل تعریف ہے،پاکستان کے آئین میں بھی ماحولیات کے تحفظ کا ذکر اب موجود ہے، سائنسی طور پر بھی ثابت ہے قوموں کی اچھی صحت اچھے ماحول پر منحصر ہے، اسلام نے بھی صاف ستھرے ماحول کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے،ماحولیاتی آلودگی کے سبب کئی شہروں میں رہنا مشکل ہوتا جا رہا ہے،
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی اور لا افسر کیوں نہیں آتا؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے جواب دیا کہ اب آگے باقی لا افسران بھی آیا کریں گے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مسکراتے ہوئے استفسار کیا کہ آپکے اس جملے میں کہیں کوئی مطلب تو نہیں چھپا ہوا؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے چیف جسٹس کو جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معزز جیسے الفاظ آئینی اداروں کیلئے استعمال نہ کیا کریں، آئینی اداروں کیلئے وہی الفاظ استعمال ہونے چاہیئں جو آئین میں لکھے ہوئے ہیں،بس ایک دن کیلئے برداشت کر لیں، ایسا نہیں ہے ہمیں آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا،عدالت نے خیبرپختوامیں جنگلات کے تحفظ سے متعلق کیس نمٹا دیا
سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ایک اور درخواست
جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط،مخصوص بنچ میں بیٹھنے سے معذرت
رجسٹرار آفس کو آئینی بنچ کے حوالے سے پالیسی دے دی ہے،نامزد چیف جسٹس
پی ٹی آئی کو جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری پر نہیں، آئینی ترامیم پر تحفظات ہے: شعیب شاہین
سپریم کورٹ،برطرف ملازمین بحالی کی درخواست آئینی بینچز کو بھیج دی گئی