بے حیائی اور معاشرہ تحریر: سیدہ بنت زینب

0
61

فحاشی اور بے حیائی معاشرے میں قائم کردہ اصولوں اور معیارات کی خلاف ورزی ہے. حالیہ برسوں میں یہ بہت سی شکلوں میں ظاہر ہوا ہے جیسے کہ ہمارے رویے میں، ہماری زبان میں، ہمارے ڈریسنگ میں، اور حتی کہ دوسروں کے لیے ہمارے اشاروں میں بھی. موجودہ دور کے فیشن میں ایک نہایت اہم بات قابل غور ہے کہ فیشن میں بے حیائی اعلیٰ درجہ کی علامت بن گئی ہے.
نئے دور کے فیشن نے نئی اور نوجوان نسل کو ہپناٹائز کر دیا ہے. ایک چینی محاورہ فیشن کی تعریف کرتا ہے، جیسا کہ ’فیشن دکھانے کی خواہش ہے لیکن چھپانے کی مجبوری ہے؛ فیشن ایک ملین ڈالر کی صنعت بن چکا ہے. یہ ایک بڑے لوگوں کے گروہ کو روزگار فراہم کرتا ہے. یہ فیشن ڈیزائنرز اور ماڈلز کو مشہور شخصیت کا درجہ دیتا ہے.
فیشن کا مقصد معاشرے کو خوبصورت بنانا ہے اور اس نے اس منصوبے میں جزوی کامیابی بھی حاصل کی ہے. فیشن انڈسٹری انسانی جسم کی قدرتی خوبصورتی کو پیش کرنے کے نام پر بے حیائی اور بعض اوقات بدصورتی کو اجاگر کرنے میں مصروف ہے. انگریزی فلسفی جیم جوڈ نے کہا، "فن زندہ رہتا ہے اور کبھی بوڑھا نہیں ہوتا. یہ ایک امتحان کی طرح ہوتا ہے. ظاہر ہے کہ چند ڈیزائن اس امتحان میں کامیاب ہوں گے. میں فیشن کی توہین نہیں کرتا، لیکن مجھے کسی نہ کسی طرح نیاپن لانے اور بنانے کی زیادہ تر کوششیں ناکام لگتی ہیں.”
ہمارا پریس زیادہ تر اس طرح کے مواد سے بھرا پڑا ہے. بچے معاشرے کی جنریشن گیپ اور مغربی کاری کی وجہ سے بڑوں کی بات نہیں سنتے. بزرگ تب تک کوئی عجیب کام کرنے سے نہیں روک سکتے جب وہ خود کھلے عام اس طرح کے کام کرتے ہوں گے. یہ نئی نسل کے لیے ناقابل قبول ہو گا.
بے حیائی پورے معاشرے میں پھیلی ہوئی ہے لیکن سوائے اپنے کندھوں کو ہلانے کے، ہم معاملات کو درست کرنے کے لیے کچھ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے. بے حیائی معاشرے کی جڑوں میں گھس رہی ہے. یہ معاشرے کو اس حد تک نقصان پہنچا سکتا ہے کہ مستقبل میں کوئی علاج کام نہیں کرے گا.
تاہم، ہمیں ایک حقیقت یہ بھی تسلیم کرنی چاہیے کہ فحاشی اور بے حیائی صرف لڑکی کے لباس سے شروع نہیں ہوتی اور نا یہ اس کے ساتھ ختم ہوتی ہے. اسلام نے تمام عورتوں کو پردے کا حکم دیا ہے جبکہ تمام مردوں کو عورت کی عزت کرتے ہوئے اپنی نظریں نیچے کرنے کا حکم دیا ہے. مگر ہمارا معاشرہ بلکل الٹی سمت میں چل پڑا ہے. مغربی ممالک کے کلچر نے ہمارے معاشرے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے. عورتوں نے مغربی طرز کے لباس پہنا شروع کر دیے ہیں اور مردوں نے اپنی نظریں نیچے کرنا چھوڑ دیا ہے. اگر اس بے حیائی کی وجہ سے کوئی واقع رونما ہو جاتا ہے تو قصور وار آخر پر ہر حال میں عورتوں کو ٹھہرادیا جاتا ہے. حالانکہ اس میں غلطی دونوں اطراف سے سرزد ہوتی ہے. اگر عورت پردہ نہیں کرتی تو اسکی غلطی ہے اور اگر مرد اپنی نظروں کو غلاظت سے پاک نہیں کرتا اور اپنے عمال درست نہیں رکھتا تو اسکی غلطی ہوتی ہے.
معاشرے میں پھیلتا ہوا یہ مرض ہم سب مل کر ہی روک سکتے ہیں. ہم سب کو اپنے آپ سے شروعات کر کے اپنی سوچوں کو تبدیل کرنا ہو گا. بے حیائی کو چھوڑنا ہو گا. خود کو اور اپنے ایمان کو مضبوط کرنا ہو گا. ہر قسم کے مغربی کلچر کو اپنے معاشرے سے اکھاڑ پھینکا ہو گا صرف تب ہی ہمارا معاشرہ حقیقی معنوں میں فلاحی معاشرہ بن سکتا ہے.

تحریر: سیدہ بنت زینب
@BinteZainab33

Leave a reply